عزیزِ من! میں نے سوچ رکھا تھا کہ تمہاری شادی کے وقت کچھ لائف لیسنز میں تمہیں لکھ بھیجوں گی ، اس امید اور دعا کے ساتھ کہ آنے والی زندگی میں یہ کسی نہ کسی طور تمہارے لئے مددگار ثابت ہوں۔ ابھی مناسب وقت ہے۔ آرام سے پڑھو، سمجھو۔ یہ کچھ چیزیں تو فوری کام والی ہیں۔
نکاح نامہ پہلے سے پڑھ لیا جائے۔ فیملیز آپس میں بات چیت کر کے پہلے سے پُر کر لیں۔ اسی طرح حق مہر پہلے سے ڈسکس ہو جانا بہتر ہے۔ دوسری بات یہ کہ جیسے تمہیں اچھا لگے گا کہ دلہن پاس ہو تو معطر لگے، کچھ خاص بس تمہارے لئے زیب تن کر رکھا ہو، ویسے ہی اسے بھی اچھا لگے گا کہ تم صاف ستھرے ہو، اچھا سا ایوننگ پرفیوم، اور ڈھنگ کے کپڑے۔ اورل ہائیجین کا بھی خیال رکھنا۔ طہارت کے مسائل بہت اہم ہیں۔ پہلے سے پڑھ کر، پوچھ کر، جان کر رکھیں دونوں ہی۔
اور یہ باتیں آنے والی ساری زندگی کے لئے!
رشتوں میں کمیونیکیشن بہت اہم ہے۔ جو بھی بات اچھی لگے، اسے کہو۔ نہ اچھی لگے تو بھی بتاؤ۔ دوسرا انسان ایک مکمل انسان ہے جو اپنے دل دماغ سے سوچتا ہے تو ممکن ہے کبھی کلیش آ جائے۔ ایسے میں گفتگو کی جائے۔ کہا جائے، سنا بھی جائے۔ اگر مشترکہ فیصلہ نہ ہو پائے تو کبھی مانی جائے، کبھی منوا لی جائے۔ گھر والوں سے ٹیوشن نہ آپ لیں، نہ دلہن۔ آپس کے معاملے آپس میں گرون۔اپس کی طرح سلجھائیں۔شروع سے ہی یہ بات طے کر لیں کہ ان بن کی صورت میں کمرے سے باہر کسی کو کانوں کان پتہ نہ چلے گا، الا یہ کہ خدا نخواستہ انتہائی نوعیت ہو۔
لڑکیوں کو تعریف کروانا اچھا لگتا ہے تو جینوئین تعریف کو عادت میں رکھنا۔ اور بچوں کے بعد اسے ہر گز نہ کہنا کہ " تم تو گھر پر ہوتی ہو۔ تمہارا کیا کام ہوتا ہے بھلا سارا دن۔" وہ بچہ پال رہی ہے جو اپنے اندر اچھا خاصا تھکا دینے والا کام ہے۔ بلکہ ذرا ہمت کر کے خود بھی کسی کام میں ہلکا پھلکا ہاتھ بٹا دیا کرنا۔اسی بات سے یہ بھی یاد آیا کہ اس کا موازنہ کسی سے نہ کرنا۔ شکل و صورت میں، پہننے اوڑھنے میں، نہ سلیقے اور رکھ رکھاؤ یا بچے بڑے کرنے میں۔ اپنی پسند، نا پسند کا اظہار کھل کر کرو لیکن کسی سے بھی موازنہ کیے بغیر بات مکمل کرنا۔ ہمیشہ!
اور ایک بات میری غور سے سنو، اور ذہن میں رکھنا۔ کبھی کسی دوسری لڑکی کی تعریف اس کے سامنے نہ کرنا۔ ساری عمر! شوہر کو لگتا ہے کہ جو بھی لڑکی ان کی زندگی میں اہم ہے چاہے بھانجی بھتیجی یا بہن یا جو بھی، اس کی خوب تعریف کریں تا کہ بیوی بھی اسے اتنا ہی پسند کرنے لگ جائے۔ ہوتا اس کے بالکل برعکس ہے۔ بیوی کو جہان بھر میں سب سے بری وہی عورت لگنے لگتی ہے۔ بلاوجہ ہی ایک مقابلے کی فضا پیدا ہو جاتی ہے۔
اسے کچھ سپیس دینا کہ وہ اپنی قریبی سہیلیوں سے میل جول باقی رکھے اور خود بھی یہ سپیس اپنے پاس رکھنا۔ یہ نہیں کہ ہر ویک اینڈ اسی طرح گزرے لیکن مہینے میں ایک دو بار ضرور اپنی من پسند محفلوں میں اکیلے جاؤ ۔ یہ سپیس ضروری ہے، اس لئے اس پر گلٹ محسوس نہ کرو، بلکہ اسے بھی میل جول رکھنے پر اکساؤ تا کہ مسلسل ایک دوسرے کے سر پر سوار نہ رہا جائے۔ ہاں، روز کا کچھ وقت ایسا ہو کہ آپ لوگ مکمل ایک دوسرے کے ساتھ موجود ہوں۔ نہ صرف شروع شادی میں، بلکہ ہمیشہ کے لئے ہی۔ سکرین سے کٹ کر آئے کانٹیکٹ، لمس، ایک دوسرے کی کمپنی انجوائے کریں۔ یہاں ضمنی ذکر پاسورڈ کا بھی ہے۔ اس پر آپ لوگ آپس میں بات کر سکتے ہیں۔ اگر آپ دونوں اس چیز میں ہم خیال ہیں کہ ایک دوسرے کا فون دیکھا جا سکتا ہے تو پھر احباب کو یہ بات پتہ ہو۔
مجھے لگتا ہے پائی پائی کا حساب دینے کی ضرورت ہے ، نہ لینے کی۔ لیکن یہ آپ دونوں کی آپسی انڈر سٹینڈنگ پر ہے۔ بہرحال ایک حصہ شروع سے ہی سیونگ کا ضرور ہو، اور صدقات کا بھی۔ اگر وہ اپنا کماتی ہو تو بھی قوام آپ ہیں۔ وہ آپ کی ذمہ داری ہے۔ اسے ضرور پاکٹ منی دو، سیزن بدلے تو کپڑے دلا دو۔ اور تحفے تحائف تو ہونے ہی چاہییں۔
اچھا شوہر بننے کے چکر میں اپنے امی ابو کو نہیں بھول جانا۔ تمہاری بیگم کو یہ بتانے والے خود تم ہو گے کہ امی ابو اہم ہیں۔ والدین کو اس سے چھپ چھپا کر کچھ بھی دینے کی ضرورت نہیں۔ اس کے علم میں ہو اور پورے شرحِ صدر سے کہ ہم آج جو بھی ہیں انہی والدین کی وجہ سے ہیں۔ بیوی کو بالکل اس بات پر اعتراض کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ آپ اپنے والدین کو سپیشل کیوں فیل کرواتے ہیں۔ اور ہاں، اچھا بیٹا بننے کے چکر میں اچھا شوہر بننا بھول نہ جانا۔۔ یہ لکھتے ہوئے مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ تم لوگوں کی زندگی آسان نہیں۔ ہر طرف کا خیال رکھنا ہے، اعتدال قائم رکھنا ہے۔ سنو، اس سب میں خود کو بھول نہ جانا۔۔
اور دعا کو تھامے رہنا۔
اللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا، وَأَبْصَارِنَا، وَقُلُوبِنَا، وَأَزْوَاجِنَا، وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ، مُثْنِينَ بِهَا، قَابِلِيهَا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا
اے اللہ! ہمارے دلوں میں (ایک دوسرے کی) الفت پیدا فرما دے اور ہمارے آپس کے روابط کو عمدہ بنا دے، ہمیں سلامتی کے راستوں کی رہنمائی فرما اور اندھیروں سے بچا کر نور میں پہنچا دے، اور تمام طرح کی ظاہری اور چھپی بدکاریوں سے محفوظ رکھ۔ ہمارے کانوں، آنکھوں، دلوں، گھر والیوں، (بیویوں) اور بچوں میں برکتیں عطا فرما۔ (اے اللہ!) اور ہم پر رجوع فرما (ہماری توبہ قبول فرما) بلاشبہ تو بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور رحمت کرنے والا ہے، ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والا بنا دے اور یہ کہ ہم ان کا ک حقہ اعتراف کریں اور انہیں برمحل استعمال میں لائیں اور ان نعمتوں کو ہم پر کامل فرما دے۔
تبصرہ لکھیے