تمہاری محبت نے مجھے رونا سکھایا،
صدیوں سے میں ایک ایسی دلربا کا منتظر تھا
جو میرے دل کو یوں تڑپائے
کہ میں اس کی باہوں میں ایک پرندے کی طرح
سسک سسک کر رو سکوں،
جو میرے بکھرے وجود کو
ٹوٹے ہوئے شیشے کی کرچیوں کی طرح
پیار سے سمیٹ لے۔
***
تمہاری محبت نے، اے میری جانِ جاں،
مجھے عجیب عادتوں میں مبتلا کر دیا،
یہ راتوں کو جاگ کر
قہوے کے پیالے میں قسمت دیکھنا سکھاتی ہے،
کبھی ٹونے ٹوٹکے، کبھی قسمت کے حال پوچھنا،
کبھی دربدر نجومیوں کی چوکھٹ پہ جانا۔
یہ محبت مجھے گلیوں میں بھٹکاتی ہے،
میں راہ چلتے چہروں میں تمہاری جھلک تلاش کرتا ہوں،
بارش کی بوندوں، گاڑیوں کی روشنیوں میں
کہیں تم نظر آ جاؤ۔
یہ اجنبی لوگوں کے لباس میں
تمہارے لباس کا عکس دیکھنا،
اشتہاروں کے پوسٹروں میں تمہیں تلاش کرنا،
یہ سب تمہاری محبت نے ہی تو سکھایا ہے۔
تمہاری محبت نے مجھے
گھنٹوں یوں آوارہ پھرتے رہنے کا فن سکھایا،
کہ میں ان زلفوں کو تلاش کروں
جن پر ساری خانہ بدوش صنفِ نازک رشک کریں،
ایسا چہرہ، ایسی آواز ڈھونڈوں
جو ہر چہرہ اور ہر آواز کا مجموعہ ہو۔
***
تمہاری محبت نے، اے میری جان،
مجھے دکھوں کے شہر میں داخل کر دیا،
میں نے تو پہلے کبھی ان شہروں کی راہ نہ لی تھی۔
میں تو یہ بھی نہ جانتا تھا
کہ آنسو بھی ذی روح ہوتے ہیں
اور یہ کہ
جو انسان غم سے خالی ہو
وہ تو بس ایک دھندلی سی پرچھائی کی طرح ہے۔
***
تمہاری محبت نے مجھے
ایک معصوم بچے میں بدل دیا،
جو چاک سے دیواروں پر
تمہارا چہرہ بناتا ہے،
ماہی گیروں کی کشتیوں کے بادبانوں پر،
گرجا گھروں کی گھنٹیوں پر،
صلیبوں پر۔
یہ محبت مجھے بتاتی ہے
کہ محبت وقت کی سرحدیں مٹا دیتی ہے،
یہ کہ جب میں تم سے محبت کرتا ہوں
تو زمین کی گردش تھم جاتی ہے۔
تمہاری محبت نے مجھے
ایسی کہانیاں پڑھنا سکھایا
جن میں شہزادے جنوں کے محلوں میں بستے ہیں،
اور خواب دکھایا کہ
سلطان کی بیٹی مجھ سے محبت کرے گی،
ایسی آنکھیں جو جھیل کے پانی کی طرح شفاف ہوں،
ایسے لب جو انار کے پھول کی طرح مہکتے ہوں۔
میں نے خواب دیکھا
کہ میں ایک شہسوار کی طرح اسے اغوا کر لوں گا،
اور اس کی جھولی میں موتی اور مونگے کے ہار ڈال دوں گا۔
تمہاری محبت نے مجھے
دیوانگی کے راز سکھائے،
یہ بتایا کہ
زندگی کبھی کبھی یوں بھی بیت جاتی ہے
کہ سلطان کی بیٹی خواب ہی رہتی ہے۔
***
تمہاری محبت نے مجھے
ہر شے میں تمہیں دیکھنا سکھایا،
خزاں کے سوکھے درختوں میں،
زرد پتوں میں،
بارش میں، طوفان میں،
اور اس چھوٹے سے کیفے میں
جہاں شام کی تنہائی میں
ہم نے کالی کافی پی تھی۔
تمہاری محبت نے مجھے
بے نام شہروں میں پناہ لینا سکھایا،
ایسے گرجا گھروں میں
جہاں کوئی دعا نہیں مانگتا،
ایسے ہوٹلوں میں
جہاں کوئی پہچان نہیں،
ایسے کیفے جہاں یادیں گونجتی ہیں۔
تمہاری محبت نے مجھے سکھایا
کہ رات کیسے
اجنبیوں کے دکھوں کو بڑھا دیتی ہے۔
اس نے مجھے دکھایا کہ
بیروت ایک ایسی ملکہ کی طرح ہے
جو ہر شام
اپنا سب سے حسین لباس زیب تن کرتی ہے،
اپنے سینے پر خوشبو مَلتی ہے،
ماہی گیروں اور شہزادوں کے لیے۔
تمہاری محبت نے مجھے سکھایا
کہ کیسے رونا ہے
بغیر آنسو بہائے۔
اس نے مجھے سکھایا
کہ دکھ کس طرح
ایک معصوم بچے کی طرح
کٹے ہوئے پیروں کے ساتھ
بیروت کی گلیوں میں
روشہ اور حمرا کے فٹ پاتھوں پر سو جاتا ہے۔
***
تمہاری محبت نے مجھے رونا سکھایا،
صدیوں سے میں
ایسی جانِ بہار کا آرزو مند ہوں
جو میرے دل کو یوں تڑپائے
کہ میں اس کی آغوش میں
ایک پرندے کی طرح آنسو بہا سکوں،
جو میرے بکھرے وجود کو
ٹوٹے ہوئے شیشے کی کرچیوں کی طرح
پیار سے سمیٹ لے۔
***
عربی سے اردو ترجمہ: محمد علم اللہ، سوانسی، برطانیہ
تبصرہ لکھیے