کچھ عرصہ سے میری عادت ہے میں اپنی ہیلپرز کو ہمیشہ نئے نوٹوں میں اجرت کی ادائیگی کرتی ہوں اور اس بات کا بھی سختی سے خیال رکھتی ہوں کہ پہلی تاریخ پہ ان کی تنخواہ ادا کر دی جائے ۔۔ نئے نوٹ کی ویلیو پرانے سے زیادہ نہیں ہوتی لیکن اس طرح وہ خوش ہو جاتی ہیں بلکہ میں خوش ہو جاتی ہوں ۔۔۔
ہیلپرز جہاں جہاں کام کرتی ہیں ان باجیوں کے نام اپنے کورڈ ورڈز میں یاد رکھتی ہیں ۔۔ لال کوٹھی آلی باجی ۔۔ بتیاں آلی باجی ۔۔۔ کپڑیاں آلی باجی ۔۔ نخریاں آلی باجی ۔۔ پھلاں آلی باجی ۔۔ بابے آلی باجی ۔۔۔ نوے نوٹاں آلی باجی ۔۔
پہلے یہ میری عادت نہیں تھی بلکہ والٹ کے سب سے گندے نوٹ نکال کے دیتی تھی کہ میلے کچیلے غریب ایسے ہی بہل جائیں گے، بس میرے والٹ میں نئے نوٹ کڑکڑاتے رہیں ۔۔ یہ خیال بدلنے میں میری ایک ہیلپر نے ہی میری مدد کی تھی ۔۔ دوہزار نو میں میرے پاس آئی، میری زندگی کا مصروف ترین دور چل رہا تھا، میں بچوں کے ساتھ کھپ جاتی ایک بچی ہائی سکول میں باقی تین جونئیر ماڈل میں ۔۔۔ خیر یہ تو ہر ماں کی لمبی داستان ہے ،سبھی مائیں اپنے بچوں کے لئے پریشان ہوتی ہیں کہیں تمہید میں اصل بات کا اثر ہلکا نہ پڑجائے ۔۔
یہ ہیلپر قریبی قصبے کندیاں سے آتی تھی، رج کے غریب تھی، انتہائی مفلوک الحال تھی جیسے پھونک سے اڑ جائے گی ۔ پچھلی ہیلپر پانچ سال بعد اپنی کسی وجہ سے چلی گئی تھی ، میں روز روز ورکرز نہیں بدلتیم اس کے جانے سے ایک دم صحرا میں آگئی، بچوں کی روٹین میں صفائی کا وقت نکالنا مجھے مار دیتا ،کبھی کچھ رہ جاتا کبھی کچھ ۔۔۔ میں تھک جاتی، ہلنے کو جی نہ چاہتا، خاص طور پہ میرا نہانا دھونا اور کپڑے بدلنا کہ ابھی پھر تو کوئی صفائی کرنی پڑے گی۔
پریشانی میں کئی لوگوں سے کہا لیکن بات نہیں بنی. خیر یہ ولیتاں کے وسیلے سے آئی ،مجھے پسند تو نہیں آئی پر مجبوری تھی. گیٹ پاس بھی نہیں بنا ہوا تھا ، طوہاً کرہاً گیٹ سے داخلے کا انٹری پاس وغیرہ بنوایا ،اسے کام ہی نہیں آتا تھا ،کارپٹ پہ جھاڑو کیسے لگے گی، کموڈ والےواش روم کیسے دھلیں گے، کھڑے ہو کے برتن کیسے دھوتے ہیں، وہ پریشان ہوگئی اور میں اس سے سوا پریشان ۔۔ کیا پاس کینسل کروا دوں ۔ پاس بنوانا ایک طویل پروسیجر تھا، نیا پاس بننے میں مہینہ لگ جاتا، تب تک ایک ٹمپریری سا پاس الاٹ کر دیا جاتا، پروسیجر میں پولیس چوکی سے مہر لگوانی پڑتی اور محکمے کی جانب سے دو تین جگہوں سے اپروول لی جاتی، ہر تین ماہ بعد پاس ری نیو کروانا پڑتا ۔۔ اور بننے کے بعد کینسل کروانا ہو تو کوئی سولڈ ریزن ہو جیسے چوری وغیرہ کا الزام ۔۔ زیادتی کا کیس یا بچہ اٹھانے کا کیس ۔۔
یہ ہاتھ سے نکل گئی تو دوسری کیسے ملے گی . صاحب نے کہا اسی سے گزارا کرو خود ہی کام سکھا لو ۔۔۔
ہیلپر دنوں میں کام سیکھ اور سمجھ گئی، انتہائی نیک اور ایماندار، گھر میں فاقوں کے باوجود بھری ہوئی نیت ۔۔ میرے گھر کی کسی نعمت کو کبھی آنکھ اٹھا کے نہ دیکھتی ۔۔ البتہ جو کچھ اس کے بچوں کے لئے اسے دیتی، ہزار شکر کے بعد احترام سے لے جاتی ۔۔۔
گھر ایسے چمکاتی شیشہ مثال ۔۔ جس دن میں گھر میں نہ ہوتی اس روز اور بھی خوبصورتی اور سلیقے سے صفائی کرتی اور لاک لگا کے چلی جاتی . جو بھی خاتون میرے گھر آتیں ہیلپر کی تعریف و تعارف ضرور پوچھتیں ۔ ایسا وقت بھی آگیا کہ میری آنکھ کا اشارہ سمجھ لیتی ، یہیں سے مجھے خیال آیا کہ جب میں یہ مجھے شیشے جیسی صفائی دیتی ہے تو اس کا نعم البدل صاف اور کڑکڑاتے نوٹ ہیں. اجرت سے کچھ سو زیادہ دے دیتی کہ یہ خود تو نہیں مانگے گی، دوسرے ان چند سو سے میرا کچھ نقصان نہیں ہوتا تھا، البتہ اس کی کئی ضرورتیں پوری ہو جاتیں ۔۔ بدلے میں وہ مجھے دماغی طور پہ ایسا پرسکون کر دیتی کہ پھول کی طرح ہلکی رہتی. ان دنوں میں نے رج کے لکھا اور کئی شاہکار تحریریں جو میرے کریڈٹ پہ ہیں، ان کا وسیلہ یہ ہیلپر ہی تھی ۔۔۔ مالی اور دھوبی بھی ایسی ہی صفائی کرتے تھے تو انہیں بھی نئے کوارے نوٹ دیتی ۔۔ کوڑے والا بھی اسی زمرے میں آتا ہے، ٹیلر سے بہت اچھی سٹیچنگ توقع کرتی ہوں تو وہ نئے نوٹوں سے اجرت کا حقدار ٹھہرتا ہے، تب سے یہی روٹین چلی آرہی ہے کہ ورکرز کو ان کی اجرت صاف ستھرے نوٹوں میں ادا کرنی ہے، کیونکہ یہ ہم سے کام میں صفائی ہی کی اجرت لیتے ہیں . دوسرے یکم پہ ان ک اجرت ادا کر دینی ہے کیونکہ انہوں نے ہمیں ایڈوانس میں کام کر کے دیا ہوتا ہے ، انھیں دوسری تیسری تک لٹکانا ان کے ساتھ زیادتی ہے، ان کے ماہانہ کھاتے چل رہے ہوتے ہیں، انھوں نے کئی لوگوں کے پیسے دینے ہوتے ہیں جو روک روک کے رقم کا تقاضا کرتے ہیں۔ میری دیکھا دیکھی میری بہنوں اور کئی جاننے والیوں نے بھی یہی روٹیں اپنا لی ہے۔ دیے سے دیا جلتا ہے ۔۔ پوسٹ پڑھ کے شاید کوئی اور بھی ایسے سوچ لے ۔۔
پڑھنے والے سوچیں گے پھر پرانے نوٹ کہاں جاتے ہیں، اے ٹی ایم ہر بار ہر وقت نئے نوٹ تو نہیں اگلتا ۔ پھل سبزی والے، دودھ والا، گروسری والے ہمیشہ ڈنڈی مارتے ہیں، تو میں بھی پرانے نوٹ انہیں تھما دیتی ہوں ۔ سوچتی ہوں اگر یہ لوگ ہماری زندگی میں نہ ہوں تو زندگی کتنی میلی کچیلی، ابتر اور مشکل ہو جائے ۔۔۔
تبصرہ لکھیے