ہوم << اردوادب میں ناول نگاری:ا-ڈاکٹر سیف ولہ رائے

اردوادب میں ناول نگاری:ا-ڈاکٹر سیف ولہ رائے

اردو ادب میں ناول مغربی ادب کی عطا ہے ۔اردو ادب میں ناول سے پہلے داستان اور قصے کہانیاں موجود تھیں۔ اردو ادب میں ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کی کہانیاں کو ناول کا پہلا نمونہ کہا جاسکتا ہے۔ ان کی پہلی کہانی مراۃ العروس 1869ء میں شائع ہوئی۔ نذیر احمد اپنی کہانیوں کے ذریعے عورتوں کی اصلاح چاہتے تھے۔ بنات النعش، توبۃ النصوح، ابن الوقت وغیرہ نذیر احمد کی دوسری کتابیں ہیں۔ تاریخی اعتبار سے دوسرے اہم ناول نگار سرشار ہیں۔ ان کا ناول فسانۂ آزاد اردوادب کا ایک شاہکار ہے۔ یہ 1879ء میں لکھا گیا۔ شرر نے اپنے ناولوں کے ذریعے سماج کی اصلاح کی۔ ان کا مشہور ناول فردوسِ بریں ہے۔ یہ 1899ء لکھا گیا ہے۔ سجاد حسین نے ناولوں میں مزاحیہ رنگ کا اضافہ کیا۔ حاجی بغلول، احمق الدین، میٹھی چھری وغیرہ ان کے مشہور ناول ہیں۔ مرزا رسوا کے ناولوں سے ایک نیا رنگ شروع ہوتا ہے۔ امراؤ جان ادا ان کا زندۂ جاوید ناول ہے۔ راشدالخیری نے اپنے ناولوں سے سماجی اصلاح کی کوشش کی۔ سمرنا کا چاند، شامِ زندگی، صبحِ زندگی وغیرہ ان کے مشہور ناول ہیں۔ سجاد ظہیر ترقی پسند تحریک کے بانیوں میں ایک ہیں۔ ان کا ناول لندن کی ایک رات بہت مشہور ہے۔ پریم چند کے اثر سے اردو میں ناول کو ترقی ہوئی۔ بازارِ حسن، چو گانِ ہستی، نرملا، گودان وغیرہ ان کے اہم ناول ہیں۔ کرشن چندر کا ناول شکست بہت مشہور ہے۔ انھوں نے اپنے زمانے کے مسائل کو ناولوں کے ذریعے پیش کیا۔ عصمت چغتائی کا مشہور ناول ٹیڑھی لکیر ہے۔ اردو ادب کے جدید ناول نگاروں میں قُرت العین حیدر کا نام اہم ہے۔ ان کے مشہور ناولوں میرے بھی صنم خانے، آگ کا دریا، آخرِ شب کے ہم سفر وغیرہ اہم ہیں۔ بانو قدسیہ کا ناول راجا گدھ ناول نگاری کی تاریخ میں ایک شاہکار اضافہ ہے۔بلال مختار کا ادھورے ستائیس منٹس بھی جدید اسلوب کا اآئینہ دار ہے۔

ناول کی اقسام:۔

1۔معاشرتی ناول:۔ جو ناول بنیادی طور پر معاشرے کے کسی مسئلے یا مسائل کی نقاب کشائی کرتے ہوں، انھیں معاشرتی ناول کا عنوان دیا جاسکتا ہے۔

2۔واقعاتی ناول:۔ جن ناولوں میں پلاٹ پر زیادہ زور ہوتا ہے، یعنی ان میں واقعات کی بھرمار ہوتی ہے، انھیں ہم واقعاتی ناول کہہ سکتے ہیں۔

3۔کرداری ناول:۔ جن ناولوں کا مرکزی تأثر کسی خاص کردار کی خصوصیات سے تشکیل پائے، انھیں کرداری ناول سے موسوم کیا جاسکتا ہے۔

4۔نظریاتی ناول:۔ جن ناولوں میں مقصد یا نظریہ زیادہ ابھرا ہوا ہوتا ہے، انھیں ہم مقصدی یا نظریاتی ناول قرار دے سکتے ہیں۔

5۔تاریخی ناول:۔ جن ناولوں میں تاریخ کسی خاص دور، کسی مشہور شخصیت کو ناول کا موضوع بنایا گیا ہو، انھیں ہم تاریخی ناول قرار دے سکتے ہیں۔

6۔جاسوسی ناول:۔ جن ناولوں کی بنیاد انوکھی باتوں، مافوق الفطرت کرداروں اور تحیر و تجسس پر ہو، انھیں ہم جاسوسی ناول کہہ سکتے ہیں۔

7۔اصلاحی ناول:۔ ایسے ناول جن میں اصلاح معاشرت کی جائے۔انھیں اصلاحی ناول کہتے ہیں۔

8۔ رومانی ناول:۔ رومانوی ناولوں میں ، ایک محبت کی کہانی سامنے آتی ہے جو بطور اصول ، خوش کن اختتام پزیر ہوتی ہے۔ ان ناولوں کا مرکزی پلاٹ محبت میں مرکزی کرداروں کے جذبات کی تفصیل سے بھرا ہوا ہے ، جو دوسروں کے مابین محبت میں پڑنے

9۔نفسیاتی ناول:۔ جو ناول بنیادی طور پر کسی نفسیاتی نقطے کے گرد گھومتے یا پھر کرداروں کی تحلیل نفسی میں مصروفِ عمل ہوتے ہیں، انھیں ہم نفسیاتی ناول کہہ سکتے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment