ہوم << سولہ دسمبر - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

سولہ دسمبر - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

سولہ دسمبر انیس اکہتر ایک ایسا کربناک دن تھا۔ جس دن مغربی پاکستان میں اکثر لوگ دھاڑیں مار کر روئے تھے۔ اور مشرقی پاکستان
کے لوگوں نے آزادی کا جشن منایا تھا۔ میں نے یحیی خاں کو اکیس توپوں کی سلامی کے ساتھ دفن ہوتے دیکھا ہے۔

میں نے پاکستان میں جمہوریت کے سب سے بڑے علمبردار ذوالفقار علی بھٹو کو سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنتے دیکھا ہے۔ ریلوے کی مال گاڑی کے ڈبوں پر بڑے موٹے حروف میں لکھا ہوتا تھا ، PWR یعنی پاکستان ویسٹرن ریلوے اور پھر اس پی ڈبلیو آر کو
مٹتے ہوئے دیکھ کر آنسو بھی بہائے ہیں۔ اسی طرح چودہ اگست انیس سولہ سینتالیس کو پاکستان کے لوگوں نے آزادی کا جشن
منایا تھا۔ اور ہندوستان کے مسلمانوں نے مسلمانوں کے بٹوارے پر آنسو بہائے تھے۔

جس طرح سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کے روز مشرقی پاکستان ( بنگلہ دیش ) کے مسلمان ، عالمی استعمار کی پاکستان کے مسلمانوں کی تقسیم کے کھیل کو نہ سمجھ سکے تھے۔ اسی طرح پاکستان کے مسلمان چودہ اگست کے روز عالمی استعمار کی ہندوستان کے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی سازش نہ سمجھ سکے تھے۔ اسی لئیے پاکستان کے مسلمان آج تک اس سوال کا جواب نہیں پا سکے کہ اگر پاکستان نفاذ نظام اسلام کے لئیے حاصل کیا گیا تھا تو پاکستان کا سب سے پہلا وزیر خارجہ چوہدری ظفر قادیانی کو کیوں بنایا گیا تھا۔

اگر پاکستان نفاذ نظام اسلام کے لئیے بنایا گیا تھا تو پچھتر سالوں سے نظام اسلام پاکستان میں کیوں ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ بہت ہی سادہ سی بات ہے کہ خلافت عثمانیہ کے زوال کے بعد ، عالم کفر کے لئیے مسلمانوں کی طرف سے اگر کوئی چیلنج باقی بچا تھا
تو وہ ہندوستان کے مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد اور انکی اجتماعی قوت تھی۔ عالم کفر نے اس چیلنج کے خاتمہ کے لئیے
ہندوستان کے مسلمانوں کو پہلے دو حصوں ، پاکستان کے مسلمان اور ہندوستان کے مسلمان میں تقسیم کیا۔ اور پھر پاکستان کے مسلمانوں کو ایک بار پھر دو ٹکڑوں پاکستان اور بنگلہ دیش میں بانٹ دیا۔

چودہ اگست انیس سو سینتالیس پاکستان کے مسلمانوں کے لئیے باعث مسرت دن ہے۔ مگر اسی دن کو ہندوستان کے مسلمان ، مسلمانوں کے دولخت ہونے کی نسبت سے بہت غمگین دن کہتے ہیں۔ اسی طرح سولہ دسمبر پاکستان کے مسلمانوں کے لئیے بہت پریشان کُن دن ہے۔ جب کہ بنگلہ دیش کے مسلمان سولہ دسمبر کو بہت پر مسرت دن کہتے ہیں۔ جو شخص ہندوستان کے مسلمانوں کی تقسیم کو عالمی استعمار کی ضرورت اور سازش کہتا ہے۔

پاکستان کے اکثر لوگ حیرانی اور پریشانی سے ایسے شخص کا منہ تکتے رہتے ہیں کہ ہمیں آج تک ہندوستان کے مسلمانوں کی تقسیم کے متعلق عالمی استعمار کی سازش کے بارے اندھیرے میں رکھا گیا ہے۔ اگر ہندوستان کے مسلمان یک جاہ ہوتے تو
یقینا یہود و نصاری کو عالم اسلام کے خلاف کھلم کھلا آزادانہ بد معاشی کی جرات نہ ہوتی۔ ہندوستان کے ہندو تو ہندوستان کے مسلمانوں کے لئیے تر نوالہ تھے۔

سولہ دسمبر کا اصل دکھ ، پاکستان کے مسلمان کی اذیت ناک شکست یا بنگلہ دیش کا قیام نہیں ہے۔ بلکہ اصل دکھ مسلمانوں کا مزید تقسیم ہونا ہے۔ہندوستان کے مسلمان ، پاکستان کے مسلمان اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو جمع کر کے تصور کریں کہ مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد کتنی بڑی قوت ہوتی۔

زمینی حقائق میڈیا کے زور سے چھپائے جا سکتے ہیں ، لیکن جھٹلائے نہیں جا سکتے۔ ہم سب کو ہر سولہ دسمبر کر ہندوستان کےمسلمانوں کی تقسیم کو یاد کر کے مسلمانوں کے اتحاد کے ممکنات پر غور کرنا چاہئیے۔ سولہ دسمبر کا یہی سب سے اہم سبق ہے۔

Comments

Click here to post a comment