ہوم << عمرانی فتنہ المعروف لانگ مارچ - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

عمرانی فتنہ المعروف لانگ مارچ - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

ارشد شریف کا قتل ایک ایسا قتل ہے جس کو عمران خاں شہید کا خطاب دے کر اور اپنے کنٹینر پر ارشد شریف کی فوٹو آویزاں کر کے مستفید ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب مرکزی حکومت بھی ارشد شریف کا ذکر شہید کہہ کر ہی کر رہی ہے۔ ویسے تو ارشد شریف دونوں گروپوں کے نزدیک شہید ہی ہیں۔

لیکن ارشد شریف کا صحیح بنیفشل عمران خاں ہیں۔ چونکہ عمران خاں یہودیوں کے تربیت یافتہ ہیں ، اس لئیے عمران خاں جھوٹا بیانیہ بنانا اور پھر اپنے بیانیے کو پبلک میں مقبول بنانے میں بھی کمال کی مہارت رکھتے ہیں۔ شہباز شریف ، زرداری یا انکے اسپوک پرسنز ، مریم اورنگ زیب ، رانا ثناءاللہ اور بلاول بھٹو تو عمران خاں کے مقابل آٹے میں نمک کے برابر بھی حثیت نہیں رکھتے۔ ہمارے علاقہ میں جہالت ( جسے لوگ دشمنی کا نام دیتے ہیں ) کی وجہ سے فریق مخالف کو مقدموں میں پھانسنے کے لئیے اپنے ساتھ دوچار کمزور لوگ ( کمی ) ساتھ رکھتے ہیں۔ جب کبھی ضرورت ہوتو ان میں سے کسی ایک کو قتل کر کے فریق مخالف پر قتل کا پرچہ درج کرا دیتے ہیں۔

لیکن ارشد شریف کا قتل تو طرفین ہی استعمال کر رہے ہیں۔ ماضی کے تجربہ کی روشنی میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ دونوں فریق اس قتل کو خوب استعمال کریں گے۔ نتیجہ صفر ہی ہوگا کیونکہ دونوں گروپوں کو ارشد شریف سے بینیفٹ حاصل کرنے تک ہی ہمدردی ہے۔ لمبی لمبی زبانوں والے اینکرز جو امریکہ کی خوشنودی کی خاطر مجاہدین اسلام طالبان کے خلاف ہرزہ سرائی کیا کرتے تھے ، پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک بھاگ رہے ہیں۔ اب انہیں دال اور آٹے کا بھاؤ معلوم ہوا ہے۔ جان دینا ، جان پر کھیلنا صرف اور صرف مجاہدین اسلام ہی جانتے ہیں۔ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ جن کے اندر کا ایمان امریکہ ( غیر اللہ ) کی خوشنودی ہو وہ میدان کے گیدڑ ہوا کرتے ہیں۔

عمران خاں کا لانگ مارچ جاری ہے۔ لانگ مارچ میں مخلوط ڈانس ، بے حیا گانوں کے ساتھ عمرانی ٹولہ کی مغلضات سے بھرپور تقاریر بھی شامل ہیں۔ اس لئیے پاکستانی عوام عمرانی لانگ مارچ کو بہت انجوائے کررہے ہیں۔ پاکستانی عوام کو علم ہی نہیں ہے کہ عمران خاں کس ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ بھٹو کے روٹی ، کپڑے اور مکان کے نعرہ پر بہل جانے والے اور عمران خاں کے ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں کے بھاشن پر ریج جانے والے لوگ کیا جانیں کہ عمران خاں رہبر ہے کہ راہزن۔ معمولی سی بات پر ایک دوسرے کے گریبان پکڑنے اور ایک دوسرے کی ماں بہن ایک کر دینے والے بیچاروں کو کیا علم عمران خاں عالمی کھلاڑیوں کی کیا گیم کھیل رہے ہیں۔ پاکستان کی آبادی جب دس کروڑ تھی تو حبیب جالب مرحوم نے ایک نظم لکھی تھی۔ جس کا پہلا شعر تھا۔

یہ جو دس کروڑ ہیں ، جہل کا نچوڑ ہیں۔ اب بائیس کروڑ کہہ لیں۔ عمران خاں عالمی استعمار کا وہ کھلاڑی ہے جو ہارے بھی تو بازی مات نہیں کا عملی نمونہ ہے۔ میں پہلے بھی کئی بار بتا چکا ہوں کہ عمران خاں کا تعلق ڈائریکٹ اس وقت عالمی طور پر مقتدر یہودیوں سے ہے۔ نواز شریف ، زرداری اور اسٹیبلشمنٹ امریکہ کے تابع دار ہیں۔ اور عمران خاں امریکہ کے باس یہودیوں کا نمائیندہ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کوئی مائی کا لعل فوج کو چیلنج نہیں کر سکا ہے۔لیکن عمران نے ڈکشنری میں کوئی گالی بچی نہیں ہے جو فوج کو نہ دی ہو۔ اور پاکستان کے کسی ادارے میں جرات نہیں ہے کہ عمران خاں پر ہاتھ ڈال سکے۔ کیونکہ عمران خاں کا کلہ قائم ہے۔

عمران خاں نے بہت کامیابی کے ساتھ ملک کی نوجوان نسل کو بے حیائی کا دلدادہ بنا دیا ہے۔ 2014 سے پاکستان کو افراتفری اور انارکی سے دوچار کر رکھا ہے۔ پاکستان میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کر کے ہر طرف سراسیمگی پھیلا رکھی ہے۔ عمران خاں پاکستان کی تباہی کے لئیے لایا گیا ہے۔ اگر عمران خاں حکومت لینے میں کامیاب نہ ہوئے تو عمران خاں کو جیل میں رکھ کر نیلسن منڈیلا بنا کر باہر لایا جائیگا۔ تاکہ کوئی مقابل ہی نہ رہے۔ عمران خاں یہودیوں کا پیدا کردہ ایسا ناگ ہے جس نے ہر صورت پاکستان کو ڈسنا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ پاکستان کے ایسے لوگ ( مولوی ) جو جمہوری طریقے سے نظام اسلام نافذ کرنے کے قائل ہیں ، وہ بھی پاکستان میں خانہ جنگی یا یہودیوں کی پاکستان میں کسی بڑی واردات کے بعد ہی جاگیں گے۔

افغانستان میں روس کے قبضہ اور بعد کی وار لارڈز کی بدمعاشیوں کے مقابل طالبان پیدا ہوئے تھے۔ پاکستان میں بھی کسی بڑے حادثہ کے بعد طالبان پیدا ہونگے۔ فوج اور سول حکومتیں عمران خاں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اب پاکستان میں یہودیوں کے عمرانی فتنہ کو روکنے کا صرف ایک ہی راستہ بچا ہے اور وہ ہے پاکستان میں طالبان کا پیدا ہونا۔ جس دن پاکستان میں ملا عمر پیدا ہو گیا ، اس روز پاکستان کی کایا پلٹ جائیگی بلکہ وہ دن دنیا پر عالمی استعمار کے جبر کا آخری دن ہوگا۔

پاکستان کے حالات بھی افغانستان کے 1995 والے حالات بنا دیے گئے ہیں۔ یہودیوں کے عمرانی فتنہ سے پاکستان کے لئیے کیا برآمد ہوتا۔ اہل حق تیار رہیں۔ ایک ہفتہ سے علیل ہوں۔ اب دو نومبر سے سفر پر ہوں۔ نومبر کے آخری ہفتہ میں اس کالم کے ذریعے ملاقات ہوگی۔ ان شاءاللہ