ہوم << ہیپاٹائٹس: کیا آپ بچاؤ میں سنجیدہ ہیں؟ ماریہ جاوید

ہیپاٹائٹس: کیا آپ بچاؤ میں سنجیدہ ہیں؟ ماریہ جاوید

28 جولائی کا دن پوری دنیا میں ہیپاٹائٹس ڈے کے طور پر منایا جا رہا ہے. اس کا مقصد لوگوں میں ہیپاٹائٹس کے متعلق آگاہی پیدا کرنا اور بروقت علاج کے لیے ابھارنا ہے. مگر یہ دن ہمارے لیے کچھ خاص اہمیت رکھتا ہے. پاکستان، دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں یہ بیماری بکثرت پائی جاتی ہے اور اس کے متعلق شعور نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیماری مسلسل پھیلتی ہی چلی جا رہی ہے جبکہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں اس پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے .
ہیپاٹائٹس سے مراد جگر کی سوزش ہے. اس کی بہت سی وجوہات ہیں مگر ہمارے ہاں سب سے اہم وجہ وائرس کا انفیکشن ہے. وائرس کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے پانچ زیادہ عام ہیں. انھی کی مناسبت سے ہیپاٹائٹس کو اے، بی، سی، ڈی، اور ای میں تقسیم کیا گیا ہے. ذیل میں ان کے بارے میں مختصر نکات لکھ رہی ہوں.
ہیپاٹائٹس اے اور ای عام طور پر مختصر دورانیے کے لیے ہوتے ہیں. ان کی علامات میں پیٹ کا درد، آنکھوں اور جلد کا پیلا ہونا، متلی، الٹی، بخار، تھکاوٹ، بھوک نہ لگنا وغیرہ شامل ہیں. بعض اوقات یہ بغیر علامات ظاہر کیے خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں. ان سے بچاؤ کے لیے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں.
1. صاف ستھرا کھانا کھائیں.
2. پینے کا صاف پانی استعمال کریں.
3. صاف ستھرا رہن سہن اپنائیں.
ہیپاٹائٹس بی اور سی اصل خطرہ ہیں کیونکہ یہ اکثر اوقات مریض میں کوئی علامات پیدا کیے بغیر بیس سال سے زائد عرصے تک چھپے رہتے ہیں اور پھر جب جگر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکے ہوتے ہیں تب ان کی علامات ظاہر ہوتی ہیں. بہت سے مریض بغیر علاج کے ہی فوت ہو جاتے ہیں. جو موت کے منہ میں جانے سے بچ جاتے ہیں ان میں بھی مکمل صحت یابی نہیں ہوتی.
ہیپاٹائٹس بی اور سی سے بچنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ ان کے وائرسز کی جسم میں منتقلی کے ذرائع معلوم ہوں. یہ ذرائع درج ذیل ہیں:
*استعمال شدہ سرنج یا سوئی کے دوبارہ استعمال سے
*متاثرہ خون کی منتقلی سے
*وائرس سے متاثرہ آلات جراحی سے
*حجام کے متاثرہ بلیڈ سے زخم لگنے سے
*مشترکہ ٹوتھ برش، ناخن تراش یا بلیڈ کے استعمال سے
*مشترکہ سوئیاں، ٹیکے، روئی، چمچ یا استعمال شدہ پانی سے
* عطائی سے دانت نکلوانے سے
*حمل کے دوران متاثرہ ماں سے بچے میں
*جنسی تعلقات سے
یہ وائرس مندرجہ بالا کسی بھی ذریعے سے آپ کے اندر منتقل ہو سکتا ہے اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ اس وقت کوئی علامت ظاہر نہ کرے اور خاموشی سے آپ کے جگر کو نقصان پہنچاتا رہے. لہذا مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کو یقینی بنائیں.
1. اپنے خون کے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے ٹیسٹ کروائیں.
2. اگر ہیپاٹائٹس بی وائرس کا ٹیسٹ نیگیٹو ہے تو پہلی فرصت میں اس کی ویکسین لگوائیں. اور اگر پازیٹو ہے تو فوراً کسی مستند ڈاکٹر سے معائنہ کروائیں.
3. اگر ہیپاٹائٹس سی نیگیٹو ہے تو فی الحال کوئی مسئلہ نہیں. مگر یہ وائرس کسی بھی وقت بے احتیاطی کی صورت میں آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے. اس لیے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں. اگر ہیپاٹائٹس سی پازیٹو ہے تو فوراً ڈاکٹر سے ملیں اور علاج کے لیے رہنمائی حاصل کریں. واضح رہے اس کے علاج کے لیے بہت مؤثر ادویات موجود ہیں. پریشان ہوئے بنا دعا اور دوا کریں.
ہیپاٹائٹس ڈی وائرس، بی وائرس کی موجودگی میں اثر انداز ہوتا ہے. یہ اکیلا انفیکشن نہیں کرتا.
صحت اللہ کی دی گئی بہت بڑی نعمت ہے جس کی حفاظت اور قدر کے متعلق آپ سے سوال کیا جائے گا. اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت کا خاص خیال رکھیں اور حفظان صحت کے اصولوں کو اپنانے کی بھر پور کوشش کریں.

Comments

Click here to post a comment