ہوم << جنگ ستمبر 65ء شہیدوں غازیوں شہ سواروں کے خون سے لکھی داستان- نسیم الحق زاہدی

جنگ ستمبر 65ء شہیدوں غازیوں شہ سواروں کے خون سے لکھی داستان- نسیم الحق زاہدی

دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا ودریا

سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی

وطن عزیز کی حرمت ،عزت‘ تکریم ،سربلندی اور سبز ہلالی پرچم کی حفاظت کیلئے لڑتے لڑتے جان‘ جان آفرین کے سپرد کرنا وہ عدیم المثال کارنامہ ہے جس پر قوم دھرتی کے فرزندوں پر ہمیشہ ناز کرتی ہے۔6 ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں عسکری قوت میں کمزور مگر جذبہ ایمانی سے لبریز پاک فوج کے جوانوں نے طاقت کے نشے میں چور بھارتی غرور و تکبر خاک میں ملا دیا تھا اور لاہور کے بازار انار کلی میں چائے پینے کا ناپاک خواب دیکھنے والوں کو بی آر بی نہر کے اس پار ہی دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا ۔ جنگ اسلحہ کے انبار لگانے اور فوج کی تعداد بڑھانے سے نہیں جیتی جاتیں ۔

اسلحہ کا معیار ، اسلحہ چلانے والوں کی تربیت اور جذبہ اہم ترین ہوتا ہے ۔اس حوالے سے الحمداللہ پاکستان کو برتری حاصل ہے۔65ء کی جنگ میں بحری ، بری اور فضائی افواج کے نوجو انوں نے ایسے کارنامے انجام دئے کہ جسے دیکھ کر دنیا دنگ رہ گئی اور قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا ۔بلاشبہ65ء کی پاک بھارت جنگ عظیم ہم وطنوں، پاک فوج کی قربانیوں کا ایک روشن باب ہے اورقوم کو بھارتی جارحیت کے خلاف ایک سیسہ پلائی دیوار بنانے کیلئے یہ سترہ رووزہ جنگ شجاعت کی بے مثال داستانوں سے عبارت ہے ۔ پاک افواج نے اپنے سے تین گنا زیادہ دفاعی صلاحیتوں کے حامل مکار دشمن بھارت کی فوجوں کو پچھاڑ کر انہیں پسپائی پر مجبور کیا اور بھارتی لیڈر شپ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی دہائی دیتی نظر آئی۔

1965ء کی جنگ ستمبر شہیدوں غازیوں شہ سواروں کے خون سے لکھی وہ داستان ہے جو ہماری آنے والی نسلوں کو ہمیشہ تمانت اور سرفرازی عطا کرتی رہے گی۔بھارت نے 5اور 6ستمبر رات کی تاریکی میں غیر اعلانیہ طور پر لاہور کے تین اطراف سے حملہ کیا تاکہ لاہور پر آسانی سے قبضہ ہو سکے۔ انہوں نے لاہور کی جانب رخ کرتے ہوئے اپنے ذرائع ابلاغ پر اعلان داغ دیا کہ لاہورپر قبضہ ہو چکا۔ بی بی سی نے بھی تصدیق کے بغیر خبر جاری کردی کہ بھارتی فوجیں لاہورمیں داخل ہوگئیں۔ ٹینکوں جہازوں اور بارود کے بل پر انہیں یقین تھا کہ چند گھنٹوںمیں لاہور ہمارا ہوگا بلکہ بھارتی وزیراعظم اور کمانڈر چیف جنرل چوہدری نے اپنی کابینہ کے چند ارکان کے علاوہ دیگر اہم بھارتی عہدیداروں کو ڈنر کی دعوت لاہور جم خانہ میں جشن فتح منانے کے لئے دے چکے تھے.

مگر وہ تاریخ کے سبق بھول گئے تھے انہیں ادراک ہی نہ تھا کہ لاالہ الا اللہ کے کلمہ میں کتنی قوت ہے اب اس ارض پاک کی حفاظت اسلحہ اور بارود سے زیادہ شوق شہادت کے ذریعے ہوگی۔اس کشور حسین کے محافظ غازیوں شہیدوں اور سرفروشوں سے مقابلہ ٹڈی دل لشکر کے بس کی بات نہیں۔6 ستمبر کا دن پاکستان کی تینوں مسلح افواج کی شجاعتوں کا دن ہے‘ اس دن کو ہم یومِ دفاع پاکستان کے نام سے مناتے اور اپنی بہادر افواج کو خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہیں۔1965ء کی جنگ میں پاکستان کی بحری‘ بری اور فضائی افواج نے ناپاک بھارتی عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے17روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں‘مہارتوں‘ بہادری و جانبازی اور جذبہ شجاعت کے ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے جن کی مثال کہیں نہیں ملتی۔پاکستان کے عوام اور افواج نے دشمن کے عزائم کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کرمذموم منصوبے خاک میں ملا دیے۔

جموں‘ سیالکوٹ اور چونڈہ کے محاذ پر بھی اْس کا حشر نشر کر دیا۔ 600 ٹینکوں کی یلغارکو اپنے سینوں پر بم باندھ کر تباہ کر دینے والے ان جانبازوں نے پوری دنیا کو باور کروا دیا کہ پاکستان ناقابلِ تسخیر ہے۔ بھارت کے اسلحہ‘ توپوں‘ ٹینکوں پر پاک افواج کا قبضہ بھارت کو مزید زخم لگانے کیلئے کافی تھا۔پاکستان کی جانباز فضائیہ نے بھارت کی فضائی برتری کو بھی خاک میں ملا دیا جس پر اْس کو بڑا گھمنڈ تھا۔ جودھ پور‘ ہلواڑہ‘ آدم پور اور جام نگر کے فضائی اڈوں کو تباہ کر دیا گیا۔ چشم ِفلک نے پاکستانی شاہینوں کو بجلی کی طرح کوندتے‘ جھپٹتے اور پلٹتے دیکھا۔ مغربی بنگال کا باغ ڈوگرہ کا فضائی اڈا ‘ مشرقی پنجاب کا ہلواڑہ‘ گجرات کا دوارکا‘ ان سب کی تباہی کے بعد پوری دنیا حیرت زدہ رہ گئی۔ پاکستانی شاہینوں نے اللہ پاک کی مدد سے جنرل کریاپا کا غرور خاک میں ملا دیا‘جس کا دعویٰ تھا کہ وہ سوئی کے نکے پر بم گرا سکتا ہے۔ دعویٰ ہوا میں رہ گیااور جنرل اپنی شرمندگی چھپانے کے قابل نہ رہا۔

میجر مسعود اختر کیانی جو چونڈہ میں شہید ہوئے‘میجر عزیز بھٹی اور میجر شبیر شریف ایسے سپوت اور ان جیسے دوسرے دیگر شہدا کی قربانیاں اس ملک کے ماتھے کا جھومر ہیں۔بھارتی فضائیہ کو پاک فضائیہ پر عددی لحاظ سے برتری حاصل تھی‘ لیکن پاکستانی طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھارت کے مقابلے میں زیادہ جدید تھے۔ جنگ کے وقت بھارتی فضائیہ کے پاس28لڑاکا سکواڈرن جبکہ پاکستان کے پاس صرف11سکواڈرن تھے۔ پاک فضائیہ نے آناً فاناً دو دن میں بھارت کے 35طیارے تباہ کردیئے جن میں 6ستمبرکو پٹھان کوٹ اور سات ستمبر کلائکندا میں بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ بھارت پر جنگی جنون طاری تھا کہ سمندر میں جنگ چھیڑدی لیکن ہرجگہ منہ کی کھانی پڑی پاکستانی بحریہ نے کراچی 210میل دور بھارتی سمندر میں کاٹھیاوار کے ساحل پر نمودار ہوکر دوارکا کے بحری اڈہ کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔

طیارہ برادر جہاز اور بڑے بحری بیڑے کے مقابلے میں پاک بحریہ کے پاس صرف چند جہاز اور صرف ایک آبدوز ’’غازی‘‘ تھی ‘جس نے اس جنگ میں وہ کارنامہ انجام دیا جس پر ساری دنیا ششدر رہ گئی تھی۔ ایمان‘اتحاد‘تنظیم ‘یقیناً یہ قائد کے وہ اصول ہیںجن پر عمل کرنے سے ہی پاکستانی قوم کو کامیابی نصیب ہوئی۔۔ آج وطن عزیز جن سنگین حالات سے دوچار ہے اور جس طرح سامراجی قوتوں کے عزائم کے تحت ایٹمی ٹیکنالوجی کی شکل میں موجود ہمارے دفاعی حصار میں نقب لگانے اور ساتھ ہی ساتھ قومی اتحاد و یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں جاری ہیں.

اسکے پیش نظر ہمیں پہلے سے بھی زیادہ چوکس‘ مستعد اور دشمن کی ہر سازش سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔ آج کے یوم دفاع پاکستان کو قومی سلامتی کے تحفظ کی ضمانت بنایا جائے‘ یہی آج کے دن کا تقاضا ہے۔ اللہ کا شکر ہے ایٹمی قوت نے ہمارا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا ہے۔

Comments

Click here to post a comment