ہوم << بھارتی مسلم طالبات پر عتاب- حماد یونس

بھارتی مسلم طالبات پر عتاب- حماد یونس

دو روز قبل ، انسانی حقوق کی علم بردار خاتون ، ہیدر بر Heather barr نے اپنے ایک ٹویٹ میں طالبات کو ان کے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم رکھے جانے کا تذکرہ کیا۔ جس کے جواب میں ایک ٹویٹر صارف نے یہ کومنٹ کیا کہ ، ٹھریے، بھارت بھی تو مسلم طالبات کو تعلیم کے حق سے محروم رکھ رہا ہے۔ انہوں نے کومنٹ کے آخر میں #LetIndianMuslimGirlsLearn کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔ اس ٹویٹ پر بھارتی ٹویٹر صارفین نے خوب رونق لگائے رکھی۔

مگر کیا یہ دعویٰ غلط تھا؟
بھارت میں بیس کروڑ سے زائد مسلمان آباد ہیں ۔ مسلم طالبات حجاب کے لیے اسکارف استعمال کرتی ہیں اور اسے دینی فریضہ سمجھتی ہیں۔ مگر بھارت میں بعض ریاستوں میں اس اسکارف ، یعنی دو تین فٹ لمبائی کے ایک کپڑے سے سر کو ڈھانپنے پر پابندی ہے۔ مسلم طالبات ، جن کے لیے یہ اسکارف مذہب کا حصہ ہے ، اس پابندی پر سراپا احتجاج ہیں۔ جبکہ بھارتی فاشسٹ نازی سرکار، اپنے ملک کے اس انتہائی اہم طبقے کے حقوق کو تسلیم کرنے کی بجائے لاٹھی اور گولی سے جواب دے رہی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت ڈائیلاگ ، ٹیبل ٹاک، راؤنڈ ٹیبل اور مفاہمت سب سے نابلد ہے ، اور مصالحت یا امن سے خار کھاتا ہے۔ حجاب پر پابندی ایک طرف ، جبکہ دوسری طرف مسلم طالبات پر مضحکہ خیز الزامات اور مقدمات قائم کر کے ان کا تعلیمی سفر دشوار سے دشوار تر کیا جا رہا ہے۔ کہیں مسلم طالبہ کا گھر ریاستی ادارے مسمار کر رہے ہیں۔ کہیں نہتی ، اکیلی مسلم طالبہ کو حکومت کے حمایت یافتہ غنڈے جب ہراساں کرنے کی کوشش کی تو ان کے پاس اللہ اکبر کے نعرے بلند کیے بنا کوئی چارہ نہ تھا۔

عالمی انسانی حقوق کے ادارے اس صورتِ حال میں کہاں کھڑے ہیں؟
اسلام سے مغرب کو جو بیر ہے وہ تو سب جانتے ہی ہیں ۔ مسلم خواتین کے سر پہ موجود حجاب ان بھارتی، امریکی ، فرانسیسی ، اسرائیلی اربابِ اختیار کو اپنے گلے کا پھندا کیوں محسوس ہوتا ہے؟ مغرب کی حجاب دشمنی تو مروہ شربینی کی شہادت سے ہی واضح ہو گئی تھی، جب عیسائی مذہبی جنونی نے انہیں عدالت میں جج کی آنکھوں کے سامنے چاقو کے واروں سے شہید کیا۔ اس مغرب سے کس انصاف کی توقع کی جا سکتی ہے؟
البتہ یہ مطالبہ تو واضح ہے ، کہ آئندہ جب یہ نام نہاد انسانی حقوق کے علم بردار، انسانی حقوق یا خواتین کے حقوق کاپرچم بلند کریں تو ان کی آنکھوں کے تارے، ںازی بھارت میں ہونے والی ان تمام حقوق کی پامالیوں کی تصویر ہمیشہ ان کے سامنے رہے۔

دنیا پہچان لے کہ ہیومن رائٹ واچ اور ایمنیسٹی دوغلے اور جانب دار ادارے ہیں ، جو ہر بڑے یا طاقت ور ظالم کو اپنی چَھتر چھایا میں لینے کو ہمہ وقت دستیاب ہیں۔
فاعتبروا یا اولی الابصار

Comments

Click here to post a comment