ہوم << اسلامی احکام کا نفاذ - سیدہ خیر النساء

اسلامی احکام کا نفاذ - سیدہ خیر النساء

پاکستان ایک اسلامی جمہوری مملکت ہے۔ایک اسلامی ملک ہونے کے باوجود بھی پاکستان میں اسلامی احکام کا نفاذ نھیں ہوتا۔اگر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ وہ ملک ہے کہ جو بہت سے ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے .

اور اس کی آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ایسی کون سی وجوہات پائی جا رہی ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ ترقی نھیں کر رہا۔اگر ان تمام ممالک کی کامیابی کی سرگرمیوں پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جو بھی ملک کامیاب ہے تو صرف اس کی وجہ وہ یہ ہے کہ وہ اپنے بنیادی نظریہ کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔اگر ہم پاکستان کے حوالے سے بات کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان اپنے نظریے سے دور ہوا جس کی وجہ سے آج ہمارے پاکستان کامیابیوں کے بجائے ناکامیوں کی طرف جا رہا ہے.اگر ہم 73سالہ سیاست کی حکومت پر طرف نظر ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ جب بھی سیاست کے مسند پر کوئی بھی سیاست دان بیٹھا ہے تو اس نے اسلامی احکام کا نفاذ نھیں کیا بلکہ اپنے مطابق پاکستان کو چلانے کی کوشش کی۔ہر سیاست دان تو یہی لگتا ہے کہ میں سب سے بہتر ہو لیکن اس وقت تک بہتر نھیں ہو سکتا کہ جب تک وہ اسلامی احکام کے ساتھ حکومت نہ کرے۔

جب بھی کسی نے اسلامی احکام کے نفاذ کی بات کی ہے۔ سیاستدانوں اور عوام کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ اسلامی احکام صرف مسجدوں اور مدرسوں تک ہی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ملک میں امیر سے امیر تر ہو رہا ہے اور غریب غریب ترکیوںکہ ہمارے سیاستدانوں کو اپنی جیب بھرنے کے علاوہ عوام کو ان کی حمایت کرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں۔کبھی کسی نے غریب عوام کے بارے میں نھیں سوچا۔اور نہ ہی پاکستان کی ترقی کے حوالے سے سوچو۔اگر آج کوئی یہ چاہتا ہے کہ پاکستان پھر سے ایک اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیاد پر کامیابیاں حاصل کرے اور یہ عوام جو آج جو بے روزگاری اور غموں سے دوچار ہے وہ خوشیوں میں بدل جائے تو اس کے لئے بہتر سے بہتر اسلامی احکام کا نفاذ ہوگا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلامی احکام کا نفاذ کیسے ہوگا۔اس کا جواب یہ ہے کہ سیاست کے مسند پر بیٹھنے والا سیاست دان عالم دین ہوا۔

حضور اولین و آخرین سید المرسلین و خاتم النبیین ا سے سچا عشق کرنے والا ہوا اور اور اسلامی احکام کے نفاذ کرتے وقت اللہ اور اس کے رسول اسے ڈرے نہ کہ کسی۔اگر آج پاکستان پھر سے کامیابیوں کی طرف جا سکتا ہے تو وہ حضورا کے غلاموں کے ہاتھوں سے ہی جا سکتاہے۔اگر اگر آج ہر انسان سیاست دان کی حالات زندگی پر ڈالے تو اسے کہیں بھی اسلام کے احکام پر عمل پیرا ہوتے ہوئے نظر نھیں آئے گا آخر کیوں؟ یہ سب جاننے کے باوجود بھی ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ سیاستدان ہمارے پاکستان میں اسلامی احکام کا نفاذ کریں۔اگر وہ سیاستدان اپنی زندگی میں اسلامی احکام کا نفاذ نھیں کر سکے وہ پاکستان کی حکومت پر اسلامی احکام کا نفاذ کیسے کریں گے۔یہ میرا سوال ہے ہر اس پاکستانی سے جو یہ کہتا ہے کے اگر پاکستان کو کوئی کامیاب کر سکتا ہے تو فلاں سیاست دان وغیرہ۔

اگر غریب عوام یہ چاہتی ہے کہ وہ خوش حالیوں میں دوبارہ سے لوٹ آئے تھے تحریک لبیک پاکستان کو ووٹ دینا ہوگا۔اگر آج آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کی آنے والی نسلوں میں اللہ اور اس کے رسول ا کا نام لینے والے ہو اور اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے عزتیں محفوظ ہوں اور آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے گھر میں خوشحالی ہو تو آپ کو نظام مصطفی ا کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔اگر آج بھی آپ کی آنکھیں نھیں کھولی اور آپ اپنے نفس کے غلام بنے رہے اور آپ لبرل سیاسی پارٹیوں کے ساتھ کھڑے رہے تو یہ میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتی ھوں کے آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں نھیں ہوگا۔ آج اس مہنگائی کے دور میں ایک غریب پاکستانی کے لئے دو وقت کی روٹی کھانا بھی مشکل ہو چکا ہے۔کبھی ہم نے یہ سوچا کہ پاکستان میں اتنے مسائل درپیش نھیں تھے جس کی وجہ سے اتنی مہنگائی کر دے گی ۔

ان تمام کی وجوہات ہمارے سیاستدان کی پرآسائش زندگیاں ہیں ۔اپنی زندگیوں کو خوشحال رکھنے کے لیے غریب عوام کے گھر سے خوشیاں لے رہے ہیں۔ایسا ممکن ہی نھیں ہے کہ ہم دوسروں کے گھر کا دیا بجھا دیں اور ہمارے گھر پہ دیا روشن رہے۔ایسا نھیں ہو سکتا کہ آپ کسی کا پیٹ کاٹ کر اپنا پیٹ بھرے۔لیکن بہت دکھ کی بات ہے کہ آج کچھ لوگ یہی کر رہے ہیں۔ اگر آج بھی پاکستان کی عوام اللہ اور اس کے رسول ا کے دین اسلام کے ساتھ جڑ گئی اور اس کے اسلامی احکام کو نافذ کرنے کے لیے یک جا ہوگئے تو پاکستان کو کامیاب ہونے سے کوئی نھیں روک سکتا۔آئین پاکستان کو خوشحال بنانے کے لیے یک جا ہوجائیں۔ جب پاکستان میں اسلامی احکام کا نفاذ ہو گا تو وئی بھی حضور ا کی ختم نبوت پر حملہ نھیں کرے گا اور نہ ہی 295c کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا اور نہ ہی غریب عوام کا کوئی پیٹ کر دے گا۔اور نہ ہی ہمارے گھروں کی عزتوں کو رسوا کیا جائے گا۔آج سوچنے کا اور کچھ کرنے کا وقت ہے آج سوچ لیں اور حق کی آواز کے ساتھ کھڑے ہو جائے نہ کہ بہت دیر ہو جائے۔ اقبال ؔنے کیا خوب کہا:

تو نے پوچھی ہے امامت کی حقیقت مجھ سے

حق تجھے میری طرح صاحب اسرار کرے

آج حق کی آواز کو پہچاننے اور اس کے ساتھ کھڑے ہو جائے۔حق کو پہچاننا بھی اللہ تبارک و تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ مل کے ملک کے پاکستان کو ان بدحالیوں سے نکال کے خوش حالیوں کی طرف لے کے چلے۔آج اسلامی احکام کے نفاذ کرنے سے ہی سے ہم خوشحال ہو سکتے ہیں ۔

Comments

Click here to post a comment