ہوم << لکھاری غیر تخلیقی دورانیہ میں کیا کریں؟ - حنا نرجس

لکھاری غیر تخلیقی دورانیہ میں کیا کریں؟ - حنا نرجس

تقريبا تمام لکھنے والوں یا کسی بھی طرح کا تخلیقی کام کرنے والوں کی زندگی میں ہر کچھ عرصے کے بعد ایسا دورانیہ آتا ہے کہ ذہن "غیر تخلیقی" ہو جاتا ہے. دل اچاٹ سا ہو جاتا ہے. مایوس کن خیالات دل و دماغ کا احاطہ کر لیتے ہیں.
" اس دنیا میں ہر چیز فانی ہے تو پھر کیا فائدہ لکھنے لکھانے کا."
"پتہ نہیں لوگ کیسے دھڑا دھڑ لکھے جا رہے ہیں، میرے ذہن میں تو کوئی زرخیز، اچھوتا خیال آتا ہی نہیں."
"میں خود تو اتنی اچھی/اچھا ہوں نہیں، پھر دوسروں کو نصیحت کیوں کرتی/کرتا رہوں."
اسی طرح کے دوسرے بے شمار خیالات اور وسوسے تنگ کرتے ہیں.
یہ ایک نارمل صورتحال ہے. پریشانی کی چنداں ضرورت نہیں. ہاں اگر پریشانی کی کوئی بات ہو سکتی ہے تو یہ کہ ذرا اپنی نیت کو پھر سے ٹٹول لیجیے. آپ کارِ رسالت کو جاری رکھنے، اچھی بات پھیلانے، لوگوں کے ذہنی، جسمانی، روحانی یا جذباتی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ہی لکھ رہے ہیں نا؟ ریا کاری، شہرت یا عزت تو آپ کا اصل مقصود نہیں؟ اگر آپ پروفیشنل رائٹر ہیں اور لکھنا ہی آپ کا ذریعہ آمدنی ہے تو بھی نیت کو خالص رکھ کر آپ دوہرا نفع کما سکتے ہیں. آپ کے کام میں رکاوٹ ڈالنا یا مایوسی کی طرف لے جانا دراصل شیطان کا ایک ہتھیار ہے. محتاط رہیے. اور اگر کبھی نیت میں کچھ کھوٹ محسوس ہو تو بھی کام نہ چھوڑیں بلکہ اسے جاری رکھتے ہوئے اخلاص کی دعا معمول سے زیادہ کریں. زندگی مختصر سہی، لیکن آپ کے الفاظ صدقہ جاریہ کی صورت ہمیشہ باقی رہیں گے.
اب آتے ہیں اس طرف کہ "غیر تخلیقی" دورانیے میں کیا کرنا چاہیے؟ تو جواب ہے، کچھ بھی نہیں. بس آپ خود کو پرسکون رکھیے. ارد گرد زندگی کی چہل پہل کو محسوس کیجیے. جب اور جہاں ممکن ہو خود اس کا حصہ بنیے. مشاہدہ کیجیے، مگر زیادہ نہ سوچیے. آپ دیکھیں گے کہ چند ہی دن میں آپ تازہ دم ہو کر بہت سارے نئے خیالات کے ساتھ جو آپ کے قلم کی نوک سے نکلنے کو بے تاب ہوں گے ایک بار پھر تخلیقی کام کے لیے تیار ہوں گے.
اس سلسلے میں دو دعائیں خاص طور پر مفید ہیں.
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي * وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي * وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِي * يَفْقَهُوا قَوْلِي*
ترجمہ: پروردگار، میرا سینہ کھول دے. اور میرے کام کو میرے لیے آسان کر دے. اور میری زبان کی گرہ سُلجھا دے. تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں.
اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي ، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي.
مفہوم: اے اللہ مجھے رشد و ہدایت عطا کر اور مجھے میرے نفس کے شر سے اپنی پناہ میں لے لے.
ایک بات کا خاص خیال رکھیے، جیسے ہی ذہن میں کوئی پوائنٹ آئے کہ اس پر لکھا جانا چاہیے فورا اسے ڈائری یا اپنے سیل فون کے میمو میں محفوظ کر لیجیے. پھر جب وقت ملے اور لکھنے کا موڈ ہو تو ان میں سے جس پر ذہن آمادہ نظر آئے، لکھنا شروع کر دیجیے.
بات یہ ہے کہ خیالات جتنے اچانک آتے ہیں اتنی ہی تیزی سے ذہن سے نکل بھی جاتے ہیں اور یہ کوئی ایسی چیز نہیں کہ کوئی دوسرا یاد دلانے میں آپ کی مدد کر سکے.
مختلف لوگوں کو لکھنے کی تحریک مختلف طریقوں سے ملتی ہے. کچھ مثالیں درج ذیل ہیں.
*تلاوتِ قرآن کرتے/سنتے ہوئے، تفسیرِ قرآن سنتے/پڑھتے ہوئے.
*احادیث کا مطالعہ کرتے ہوئے.
*تنہا واک یا چہل قدمی کرتے ہوئے.
*اخبار میں کوئی خبر پڑھ کر.
*کوئی منظر دیکھ کر.
*دن بھر میں ہونے والے یا آپ کے علم میں آنے والے کسی خاص واقعے کی وجہ سے.
*لوگوں کے رویے دیکھ کر جب وہ آپس میں معاملات کر رہے ہوں.
*نماز کے دوران (اگرچہ ایسا ہونا نہیں چاہیے مگر شیطان، ہمارا ازلی دشمن، سب باتیں نماز میں ہی یاد دلاتا ہے)
*کوئی آواز/آوازیں سن کر.
*برتن دھوتے وقت (اس بات کو مذاق نہ سمجھا جائے اگرچہ میرے لیے یہ کارگر نہیں)
* دورانِ سفر
مزید آپ بتائے آپ کو تخلیقی کام کی تحریک کیسے ملتی ہے؟
ایک چھوٹی سی ٹپ پر بات کا اختتام کرتی ہوں. کوشش کیجیے کہ دوسروں کی تحریروں، خیالات، غیر ضروری میسجز/ای میلز/خبروں، سوشل میڈیا کی غیر سنجیدہ پوسٹس وغیرہ سے اپنے دماغ کو صبح ہی صبح نہ بھر لیں. اس طرح آپ کی اپنی سوچ منتشر ہو جائے گی. پہلے اپنے ذہن سے کوئی عمدہ کام لے لیں، باقی سب تو پھر چلتا ہی رہے گا

Comments

Click here to post a comment