ہوم << چکرا دینے والا قانون، مرفی لا - محمد فیصل شہزاد

چکرا دینے والا قانون، مرفی لا - محمد فیصل شہزاد

یہ سائنسدان بھی لگتا ہے، سب سے زیادہ ویلے ہیں.. اور کوئی کام ہوتا نہیں تو قوانین (لا) بناتے رہتے ہیں.. حرکیات کا قانون، نیوٹن کے ثقل کا قانون، فلاں قانون ، ڈھماکا قانون!... یہ سنکی سائنسدان شاید نہیں جانتے تھے کہ یہ قوانین پیش کر کے انہوں نے ان کروڑوں لڑکوں کے دل توڑے ہیں جو ہر سال امتحان میں ایگزامنر کی آنکھ بچا کر ان ”قوانین“ کو شلوار کے پائنچوں میں چھپا کر لاتے ہیں، اورنقل نہ کرنے کا قانون توڑ کر بھی ان ”قوانین“ کی ٹانگیں بڑی بےدردی سے توڑتے ہیں اور نتیجتاً فیل ہو جاتے ہیں!
چلیں چھوڑیں، آج ہم بات کریں گے ایک عجیب قانون کی ... جو اہل علم میں ”مرفی لا“ (murphy's law) کے نام سے مشہور ہے!
یہ مرفی بدبخت کوئی بڑا ہی سڑیل انجینئر تھا۔ ایک دن کسی پروجیکٹ پہ کام کر رہا تھا۔ اس کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی کام کر رہے تھے۔ جب ہر چیز بظاہر اس حالت میں آگئی کہ اس کی آزمائش کی جائے تو وہ ناکام ہو گئے... پتہ چلا کہ کسی معمولی سی غلطی کی بنا پر وہ اپنے ہدف تک نہ پہنچ سکے ... مرفی نے روایتی باس ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اس کا ذمہ دار اپنے اسسٹنٹ کو ٹھہرایا اور کہا: یہ شخص جہاں بھی غلطی کرنے کا موقع ہو...ضرور کرے گا... پھر یہ بھی کہا کہ اگر کسی چیز کے کرنے کے دو طریقے ہوں گے تو جو سب سے بدترین ہو گا، یہ وہی کرے گا۔ بس جی آس پاس سننے والے اس بات پر سر دھننے لگے... (مرفی کا نہیں بھئی، اپنا!) وہ اس کی بات سے ایسے متاثر ہوئے کہ انھوں نے کھوج کھوج کر اس کے پیش کردہ خیال کے حق میں باتیں سوچ لیں، جس سے اس متنازعہ قانون کی حیثیت مسلمہ ہو گئی۔
تو دوستو! سب سے پہلے اس قانون کے چیدہ چیدہ نکات ذہن نشین کر لیں جو حسب ذیل ہیں:
٭ اگر ایک صورت حال مختلف طریقے سے نمٹ سکتی ہے تو پورا امکان ہے کہ سب سے بد ترین صورتحال سامنے آئے۔
٭ اگر کوئی چیز بظاہر کسی بھی طریقے سے غلط سمت میں نہیں جا سکتی تو وہ کسی نہ کسی طریقے سے جائے گی ضرور۔
٭ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی چیز کے غلط سمت میں جانے کے چار طریقے ہو سکتے ہیں تو کوئی پانچواں طریقہ کہیں نہ کہیں سے جنم لے لےگا۔
٭ اگر حالات کو اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے تو وہ کم برے سے زیادہ برے حالت کی طرف جاتے ہیں۔
٭ قدرت ہمیشہ اس خفیہ غلطی کے ساتھ ہوتی ہے جس کا حل آپ نے سوچا ہی نہیں ہوتا۔ جس کا آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہوتا۔
(اب آئیے اس قانون کی وکی پیڈیا سے چند مثالیں مگر اس کے ساتھ اپنے اردگرد سے بھی چند مثالیں:)
٭ میری ڈیڑھ سالہ بیٹی خنساء کبھی غلطی سے بھی چپل سیدھی نہیں پہنے گی ... ہمیشہ پیر غلط طرف کی چپل میں ڈالے گی!
٭ آپ نے آدھا گھنٹہ لگا کر ایک فائل اٹیچ کی، مگر ای میل کرنے سے پہلے اچانک ای میل اکاؤنٹ کریش ہو جائےگا، یا بجلی چلی جائے گی!
٭ اسی طرح آپ نے بڑا سنوار نکھار کر کسی کی پوسٹ پر ایک کمنٹ لکھا، مگر سینڈ کرنے سے پہلے ہی نیٹ دھوکا دے جاتا ہے!
٭ جب آپ اپنی دانست میں یہ سمجھ رہے ہوں گےکہ آپ بڑے تیس مار خان ہوگئے ہیں تو عین انھی دنوں فیس بک انتظامیہ آپ کا اکاؤنٹ بند کر دے گی اور آپ اچانک اپنی ساری پوسٹس اور دوستوں سےمحروم ہو جائیں گے!
٭ اماں یا بیگم کو آپ جتنا مہنگا تحفہ لے کر دیں گے... امکان غالب ہے کہ اتنا ہی کم وہ استعمال ہوگا یا دوسروں کو دے دیا جائے گا!
٭ بیوی کا وہ مشورہ جسے آپ بیکار سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں ، وہی سب سے صحیح اور سارے مشوروں میں سب سے بہتر نکل آتا ہے! ... اور پھر اس کی طنزیہ نگاہیں اور باتیں برسوں آپ کو برداشت کرنی پڑیں گی!
٭ آپ ڈیپارٹمنٹل اسٹور گئے، سامان کی ٹرالی لیے بل بنانے کے لیے لمبی قطار میں کھڑے ہیں، آپ دیکھتے ہیں کہ برابر والی قطار چھوٹی ہے، اب آپ اپنی دانست میں بڑی ہوشیاری سے اپنی لین سے دوسری طرف جائیں گے، تو عین اسی وقت وہ قطار پہلے والی سے بھی لمبی ہو جائے گی!... اب نہ آپ ادھر کے رہیں گے نہ اُدھر کے!
٭ جس دن آپ کی جیب میں پانچ کا سکہ بھی نہ ہو ... اسی دن آپ کے بےتکلف اور وہ بھی ”کمینے“ دوست ملنے آ جائیں گے! ... پھر وہ خوب خوب ذلیل کریں گے۔
٭ ناشتہ کرتے ہوئے آپ کے منہ کی طرف جاتا ہوا ڈبل روٹی کا سلائس آپ کے ہاتھ سے گرے گا تو ہمیشہ اس کا مکھن لگا ہوا حصہ قالین سے ٹکرائے گا ... اس کے اس حصے سے گرنے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں جتنا قیمتی قالین ہوتا ہے!
٭ آپ کے چھوٹے بچوں کی شرارتوں اور بدتمیزی کا انحصار اردگرد موجود لوگوں کی تعداد پر ہوتا ہے ... جتنے زیادہ لوگ اتنا زیادہ ہنگامہ!
٭ آپ کسی مشین کو درست کر رہے ہوں تو اس کا باریک سا اسکرو جو کہ بہت اہم ہوتا ہے ... آپ کے ہاتھ سے چھوٹ کر کمرے کے بھاری ترین فرنیچر کے سب سے کونے والے حصے میں پہنچ جائے گا!
٭ غسل خانے میں نہاتے وقت صابن جب بھی پھسلے گا تو یہ گویا لازم ہے کہ سیدھا ڈبیلو سی کے اندر ہی جا کر گرے!
٭ خواتین جب خوب تیار شیار ہو کر کسی دعوت میں جانے کو تیار ہوں تو اسی وقت ان کے بچے کو سو سو ضرور آئے گا!
٭ اسی طرح جس دن ابا جی سفید کاٹن کا کلف لگا کڑکڑاتا سوٹ پہن کر اپنی جوانی کو آواز دینے کا پروگرام بنائے بیٹھے ہوں گے ... اسی دن بچے نے گود میں سو سو کرنا ہے یا کم ازکم اپنے کیچ اپ لگے ہاتھ آپ کے کپڑوں سے ضرور ملنے ہیں!
٭ اگر آپ کبھی غلطی سے بھی کوئی رانگ نمبر ڈائل کر بیٹھیں تو مجال ہے کہ وہ مصروف ملے، کوئی نہ کوئی اٹھائےگا ضرور!
٭ جس دن آپ اسٹیشن جانے یا دفتر جانے کے لیے لیٹ ہو جائیں، اسی دن کم بخت ٹریفک ضرور جام ہو گا. اور اسی دن باس آپ سے پہلے دفتر پہنچ کر آپ کو ضرور یاد کرے گا!
٭ آپ کسی شخص سے کہیں کہ نواز شریف کی پلاننگ سے صرف دو سال میں ملک میں معاشی انقلاب آ جائے گا، تو وہ اس پر تو جھٹ یقین کرلے گا، لیکن اگر یہ کہیں کہ سیڑھی پر کیا ہوا پینٹ ابھی گیلا ہے، اسے چھونا نہیں ہے تو وہ اسے چھو کرضرور دیکھے گا!
٭ خارش عام طور پر وہیں ہوگی، جہاں آسانی سے ہاتھ نہ پہنچ سکے!
٭ امتحانات میں 80 فیصد وہی سوالات آتے ہیں، جنہیں تیاری کے دوران آپ غیر اہم سمجھ کر چھوڑ دیں!
٭ آپ کسی کے خاموش عشق میں مبتلا ہوئے نہیں، اور برسوں سے گھر بیٹھی اس خاتون کی کسی باسٹرڈ سے شادی ہوئی نہیں ... پھر کچھ ہی برسوں میں اس کے بچے آپ کو ماموں ماموں پکاریں گے اور آپ انہیں گود میں اٹھائے چیز دلانے جائیں گے!
٭ جس دن آپ خوب دل لگا کر محنت سے تیار ہو کر جائیں ... اسی دن کوئی آپ سے کہہ دے گا، کیا آج آپ نے منہ نہیں دھویا تھا؟
٭ آپ کوئی مشین ٹھیک کر رہے ہیں اور آپ کے ہاتھ گریس سے بھرے ہوئے ہیں یا کوئی خاتون آٹا گوندھ رہی ہیں تو ایسا ممکن ہی نہیں کہ اسی وقت آپ کی ناک پر کھجلی نہ ہو!
٭ جو میری لمبی لمبی پوسٹس پوری نہیں پڑھتا، اس کا نقصان ہونا لازم ہے! 😛
یہ سب تو اس کم بخت مرفی کے قانون کو بتانے کے لیے از راہِ مزاح پیش کیا ہے، جس کے بارے میں تفصیل بہرحال آپ نیچے دیے گئے وکی پیڈیا کے لنک پر دیکھ سکتے ہیں۔ یہ سب ہمارے مشاہدے میں بھی ہوتا ہے مگر ہم مسلمانوں کے پاس اس کے اثرات زائل کرنے کے لیے ایک بہترین قانون ہے ... وہ ہے یہ سوچ کہ جو ہوا، اچھا ہوا، اور جو ہو رہا ہے، اچھے کے لیے ہو رہا ہے اور جو ہوگا اچھا ہی ہوگا! 😛
لیکن چلیں اب ازراہ مذاق ہی سہی، جلدی جلدی اپنی ذاتی مثالیں پیش کرکے مرفی کا قانون ثابت کریں ۔۔۔ شاباش!)
وکی پیڈیا لنک

Comments

Click here to post a comment