اسے پنجروں میں قید پرندے دیکھ کر ہمیشہ ہی دکھ ہوتا تھا..
وہ اکثر ایسے پنجرے کھول دیا کرتی تھی..
اور جب کسی بھی پنجرے سے پرندہ پھر سے اڑ کر آزاد فضا میں سانس لیتا اور فضا کی بلندیوں تک جاتے جاتے بھی وہ مڑ مڑ کر اسے دیکھتا تو...
وہ اڑتے پرندوں کی محبت اور تشکر بھری نگاہوں کو پہچان لیا کرتی تھی...
اس لمحہ اس پر اک عجیب سی سرشاری کی سی کیفیت طاری رہتی...
پھر یوں ہوا..
وقت نے ایسا پلٹا کھایا..
وہ اب اپنے پنجرے کی جالیوں سے باہر دیکھا کرتی ہے..
اور
اس کا پنجرہ کھولنے والا کوئی نہیں..
تبصرہ لکھیے