ہوم << جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنا کیوں ضروری ہے؟ فیصل اقبال

جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنا کیوں ضروری ہے؟ فیصل اقبال

فیصل اقبال کچھ اشکالات کا جائزہ لیتے ہیں ۔
”دیور موت ہے.“ (بخاری)
لیکن اس حدیث کا یہ مطلب کہاں سے نکل آیا کہ آپ نے تسیرے محلے میں جا کر الگ رہنا ہے؟
حضور نبی کریم ﷺ نے تمام امہات المؤمنین کے لیے علیحدہ حجرے بنوائے تھے. درست، لیکن اس سے یہ تھوڑی ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے ایک کنال کا علیحدہ گھر لینا ہے، ورنہ ”پردہ“ متاثر ہوگا.
ایک دو کمرے یا گھر کا ایک پورشن کافی نہیں ہے ویسے؟ ہاں کھانے کی الگ جگہ کا انتظام کرنا چاہیں تو کوئی مضائقہ نہیں.
اور یہ جو علیحدہ حجروں سے آپ دلیل دیتے ہیں، ذرا غور کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ اتنے چھوٹے تھے کہ ایک فرد سو رہا ہے تو دوسرے کونماز کے لیے جگہ کم پڑ جاتی تھی.
اصل بات جو بیان ہوئی ہے، وہ یہ ہے کہ دیور کو نامحرم سمجھا جائے؛ ہنسی مذاق اور تنہائی سے پرہیز کیا جائے، جس طرح باقی نامحرموں سے ضرورت کی بات کی جاسکتی ہے، اسی طرح دیور سے بھی کی جاسکتی ضرورت کے وقت بات کی جائے.
یعنی ہم نہ وہ ہندووانہ خاندانی رہائش کا نظام صحیح سمجھتے ہیں، جس میں دیور، جیٹھ اور دیگر نامحرم رشتہ داروں کی کوئی پہچان ہی نہیں، سب ”اپنے“ ہیں، اور نہ والدین اور دیگر رشتہ داروں کو الگ چھوڑ کر ویسٹرن طرز کی میاں بیوی کی بالکل الگ رہائش.
گھر کیسا ہونا چاہیے یہ سیچویشن کیس ٹو کیس ویری کرے گی.
آپ یہ دیکھیں کہ جس کو میسر ہی تین کمروں کا مکان ہے، اُسے آپ الگ گھر لے کر دینے کے لیے بلاوجہ فورس کر رہے ہیں. تین کمرے ہیں، ایک میں اس کا بھائی بھابھی رہ رہے ہیں، دوسرے میں ماں باپ ہیں، تیسرے میں وہ رہ لے تو مسئلہ کیا ہے؟
اور ہاں امیر یوں کرسکتے ہیں کہ مثلاً ایک کنال جگہ ہے تو وہاں حسب ضرورت تین یا چار کونوں میں چار پانچ مرلے کے گھر بنا لیں. یا پھر ایک بڑا گھر جس میں ایک بیسمنٹ ہو،گراؤنڈ فلور اور فرسٹ فلور. سب بچوں کو ایک ایک پورشن دے دیا جائے.
مسئلہ کیا؟
آپ یہ بھی دیکھیں کہ رسول اللہﷺ نے جوگیارہ سال کے بچوں کا بستر الگ کرنے کا کہا ہے تو اس کا یہ مطلب بنتا ہے کہ ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ کمرہ دیا جائے؟ اس کا مطلب یہی ہے کہ بستر علیحدہ ہو، کمرہ علیحدہ ضروری نہیں۔
اس بات کو سمجھیں
کہ ماں باپ کی دیکھ بھال بھی کرنی ہے شوہر نے.
ایک مثال سے بات سمجھیں!
رات کو ایک فرد جلدی سو جاتا ہے لیکن صبح کی نماز روزانہ مس کردیتا ہے، دوسری طرف ایک بندہ ساڑھے تین بجے سوتا ہے لیکن اس کے باوجود فجر کی نماز جماعت سے ادا کرتا ہے تو کس کا عمل بہتر ہوا؟
اس طرح آپ الگ گھر میں رہتے ہیں لیکن محرم نا محرم کی تقسیم کا خیال نہیں، باہر نکلتے وقت دوپٹہ کا التزام نہیں، کوئی مہمان آئے تو اس سے پردہ نہیں، اور دوسری طرف کوئی جوائنٹ سسٹم میں رہتے ہوئے بھی پردے کا انتظام کرتا ہے تو بتائیں کیا بہتر ہوا؟
مسئلہ الگ یا اکٹھے رہنے کا نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ End Result کیا نکل رہا ہے۔
ایک اور بات جو بطور داعی آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا:
موجودہ معاشرے کی شیپنگ اسلامی نہیں. نسلوں بعد کسی لڑکے یا لڑکی کو اللہ دین کا فہم عطا کرتا ہے. وہ نوک جھونک کرتا/کرتی ہے کہ فلاں چیز گھر میں غیر اسلامی ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے، یہ کام یوں کرلو وغیرہ.
اب اگر تو آپ نے معاشرے کو اسلامائز کرنا ہے توخدارا خود اور اپنے شوہر کو وہاں ہی رہنے دیں. (ہم یہ بالکل نہیں کہ رہے کہ پردے پہ کمپرومائز کریں) بلکہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ وہیں ایڈجسٹ ہو کر گھر والوں میں پردے کا شعور پیدا کریں، اور دیگر معاملات میں بھی
[pullquote]وأنذر عشيرتك الاقربين[/pullquote] کے مصداق ماحول کو ٹھیک کریں.
دوسری صورت میں (جو کہ بالکل جائز ہے) اگر الگ جا کر تیسری جگہ قیام پذیر ہوتے ہیں تو وہ گھرانہ شکر کرے گا کہ جان چھوٹی مولوی صاحب / عالمہ صاحبہ بات بات پر ہمیں قرآن و سنت کی بات سناتے تھے.
اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔