ہوم << فیری میڈوز کا سفر - مبین اکرام چوہدری

فیری میڈوز کا سفر - مبین اکرام چوہدری

مبین اکرام چوہدری سوشل میڈیا بشمول دلیل ڈاٹ پی کے پر سیاسی پوسٹوں اور بوجھل تجزیوں کا غلبہ رہتا ہے، سوچا کیوں نہ دلیل کے قارئین کےلیے ایک یادگار سفر کا احوال لکھا جائے۔ پیش خدمت ہے ۔
یہ سرگودھا میں عام سا بےحد گرم دن تھا جب فیری میڈوز اور نانگا پربت بیس کیمپ ٹریکنگ ٹور کا نیوتا ملا، ذہن میں پہلا آنے والا خیال تھا کہ کسی ٹریکنگ کمپنی کے ساتھ ایک اور ٹور؛ کدی وی نئیں؛ دو ماہ قبل ایک اور کمپنی کے ساتھ بیرن گلی ڈگری بنگلہ ٹو نتھیا گلی ٹریک کے برے تجربے کے بعد یہ خیال آنا بنتا بھی تھا۔
سفر الپائین کلب اسلام آباد سے رات 11 بجے شروع ہوا، ایبٹ آباد، بٹگرام، مانسہرہ اور تھاکوٹ سے ہوتے ہوئے صبح پہلا سٹے بشام ویلی میں تھا، بشام ایک خشک گرم کوہستانی قصبہ ہے، بالکل اپنے کوہستانی باسیوں کے اکھڑ خشک مزاج کی طرح، بشام سے ایک سڑک بٹ خیلہ سے ہوتی ہوئی مینگورہ سوات جاتی ہے۔
3
بشام ویلی کے ہوٹل سے عجیب و غریب ریسپی کے پراٹھے کھا کے شیطان کی آنت شاہراہ قراقرم پہ سفر شروع ہوا، اب ہمراہی تھا ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں کو چیر کر بہتے دریائے سندھ کی روانیاں، کالے خشک سر پہ جھکے سنگلاخ پہاڑ اور پہاڑوں پہ جا بجا؛ سینٹر طلحہ محمود؛ کا شکریہ ادا کرتے نعرے، مولانا فضل الرحمن گروپ کا سدا بہار سینٹر طلحہ محمود کسی سائے کی طرح رائے کوٹ تک آپ کا منہ چڑاتا ہے۔
اور پہاڑ ایسے سنگلاخ کہ فیری میڈوز یعنی پریوں کے رہنے کی جگہ کا تصور بار بار دھندلانے لگتا تو آنکھیں بند کر لیتے۔
الٹی ہی چال چلتے ہیں دیوان گان عشق!
آنکھوں کو بند کرتے ہیں دیدار کے لیے!
جگہ جگہ شناخت کرواتے خدا خدا کرکے رائے کوٹ پہنچے، جہاں دیوہیکل کالے پہاڑوں کے درمیان دریائے سندھ کا مٹیالا پانی گھن گھرج کے ساتھ ایک الگ ہی فسوں پھونک رہا تھا۔
رائے کوٹ سے جیپ پر ہر اندھے موڑ پہ اپنے گناہوں کی معافی مانگتے اور دوبارہ کبھی نہ آنے کا عہد کرتے تاتو پہنچے، رائے کوٹ سے تاتو کا دس کلومیٹر کا راستہ جسے ٹریکنگ کی زبان میں؛ بولڈر رج؛ کہا جاتا ہے، سخت کھٹن ہے۔
11
تاتو سے تابڑ توڑ پیدل فیری میڈوز کا سفر شروع ہوا، بیس منٹ بعد ہی آکسیجن کی کمی کی وجہ سے پھیپھڑوں نے احتجاج اور باآواز بلند نعرے بازی شروع کر دی کہ؛ سرکار سانوں معاف کردیو؛ لیکن ساری کشتیاں امیر سفر مالک ساب کی قیادت میں رائے کوٹ بریج پہ ہی جلائی جا چکی تھیں۔
15
فیری میڈوز تصاویر سے بہت مختلف نظر آئی، سوچا اس کے لاکھوں چاہنے والے بھی ہوں تو اس کے حسن کو کیا فرق پڑتا ہے، شاید کوئی فوٹو گرافر اس کے مکمل حسن کو قید ہی نہیں کر سکا۔
14
فیری میڈوز میں باقاعدہ واش روم دیکھ کر خدا کا شکر ادا کیا ورنہ ٹھنڈ کی وجہ سے میں تو فاقہ کشی کا ارادہ رکھتا تھا، پانی اتنا ٹھنڈا کہ شدید خوشبودار جرابوں کے باوجود پاؤں دھو کے سونے کا صرف خواب ہی دیکھا جا سکتا تھا، رات کو جب تین مختلف خوشبودار جرابیں کیمپ میں داخل ہوتیں تو خوشبوؤں کے حسین امتزاج سے دماغ پہ بےہوشی یا وجد کی سی کیفیت طاری ہو نے لگتی۔
فیری میڈوز سے نانگا پربت بیس کیمپ؛
عمودی چڑھائیاں، گھنے جنگل سے گزرتا ٹریک، پگڈنڈیوں کے ساتھ آگے پہاڑی گلاب کے پھول، ساتھ ساتھ بہتے مترنم جھرنے اور میٹھے چشمے، بیال کیمپ کے نزدیک گجروں کا چھوٹا سا گاؤں، نانگا پربت ویو کے سامنے سرکتا وسیع گلیشیئر، ہرے کچور میدانوں میں گجروں کے پونی ہارس اور پہاڑی بکریوں کے سفید سفید میمنے، ہر پل بدلتا موسم۔ آہ! میرے لیے تو یہ ایک خیالی جنت جیسا ہی تھا.
1
آخر میں گروپ میں شامل دو دھان پان سی لڑکیوں اور 75 سالہ انکل اسد کی ہمت کو سلام جن کی ہمت اور حوصلہ دیکھ کر میرے جیسے پچاسی کلو کے گھبرو جوان بھی شرماتے رہے، اس سفر نے کئی خوبصورت دوستوں کا تحفہ دیا، چار دن کیسے گزرے، پتہ ہی نہیں چلا، واپسی پہ کیفیت کچھ یوں تھی۔
مانگ رہے ہو رخصت مجھ سے اور خود ہی!
ہاتھ میں ہاتھ لیے بیٹھے ہو تم بھی ناں!
5
یہاں قارئین و ناظرین کے دلچسپی کےلیے کچھ مزید تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں
2
 
4
7
8
 
10
14
 
16
1719
20
21

Comments

Click here to post a comment