میرا معمول ہے فجر نماز کے لئے جاتے وقت راستہ میں تسبیحات پڑھنا ٬ جبکہ آج معمول سے ہٹ کر کسی اور چیز میں پڑ گیا ٬ ایک ایس چیز میں کہ اس نے مجھے اصول دیا ٬ نظام فراہم کیا ٬ اور بتلایا کہ اس کا تعلق صرف قدرتی نظام سے نہیں ٬ بلکہ ایک اصول اور سبق کی صورت میں آپ کے ساتھ بھی (اس کا تعلق) ہے.
آپ کی زندگی کا بھی وہ حصہ بننا چاہتی ہے ٬ اس سے پتا پڑتا ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے قدرتی نظام میں بہت سے اسباق رکھے ہیں ٬ جس میں بہت سی حکمتیں پنہاں ہیں ٬ جو انسانیت کے لئے قابلِ عمل اور فوائد سے لبریز ہیں ٬ جس کو اپنانے سے منزلیں آسان جبکہ چھوڑنے سے قدرے نقصان ہے - قصہ مختصر فجر کی نماز کے لئے جاتے وقت راستہ میں معمول سے ہٹ کر ٬ ذہن میں فجر کے وقت کو سامنے رکھا ٬ اور خود سے مخاطب ہوا کہ یہ فجر کا وقت ہے . جس کو ہم صبح کا وقت بھی کہتے ہیں .
لیکن اس سے قبل رات تھی ٬ اور اس ( صبح) کے بعد دو پہر ٬ پھر شام اسی طرح دوبارہ رات لوٹنے کو ہے ٬ اور یہی قدرتی نظام ہے ٬ جو انسانیت کو صبح و شام اور رات کی شکل میں فراہم کیا گیا ہے ٬ اگر اس سے ہٹ کر حق تعالیٰ انسانیت کو صرف صبح ہی عطا کردیتے یا محض رات ہی انسانیت کے حصہ میں آتی ٬ تو حق تعالیٰ اس پر قادر ہیں ٬ لیکن حق تعالیٰ نے انسانیت کو اپنا قدرتی نظام صبح و شام اور رات کی صورت میں دکھایا ٬ اور انسانیت کے آگے واضح کیا کہ صبح کے وقت کون سے امور انجام دیے جاتے ہیں ٬ شام اور رات کو کیا کرنا چاہیے -
صبح و شام اور رات یہ ایک ایسا قدرتی نظام ہے ٬ جس سے ہمیں فائدہ اٹھانے کا موقع مل رہا ہے ٬ یہ ایک ایسی حکمتِ خداوندی ہے ٬ جو ہمیں نظم و ضبط فراہم کر رہی ہے ٬ اور بتلا رہی ہے کہ آپ بھی اپنی زندگی میں نظم و ضبط اور ایسا نظام لے آئیں ٬ جو طرز زندگی کی کلید ہے -بالائی سطور میں اخذ کئے گئے میرے اس خیال اور قدرتی نظام کے بعد ہمیں یہی سبق مل رہا ہے کہ زندگی کو بھی بسر کرنے کے لئے انسان کو نظام یعنی نظم و ضبط چاہیے - اس سبق کو سامنے رکھ کر آئیے کچھ مندرجہ ذیل رہنمائی باتیں بھی ملحوظ خاطر رکھیں :
نظم و ضبط کیا ہے ؟
نظم و ضبط کا مطلب ہے روزانہ کے کاموں کو ایک خاص ترتیب اور طریقے سے انجام دینا۔ اس میں وقت کی پابندی، کاموں کو ترجیح دینا، اور اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو منظم کرنا شامل ہے۔ اس سے کاموں میں بہتری، کارکردگی میں اضافہ، اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔
حکمتِ خداوندی کے پیش نظر ہمارا نظم و ضبط کیسا ہو ؟
حق تعالیٰ کی صبح و شام اور رات کے نظام کی حکمت کو سامنے رکھیں ٬ پھر اسی نظام کے تحت اپنا نظم و ضبط طے کریں. مقاصد کا تعین کریں٬ ترجیحات طے کریں اس سے آپ مقصدِ زیست سمیت دیگر معاملات زندگی کے مقاصد تک بآسانی رسائی حاصل کر سکتے ہیں ٬ کیوں کہ فکری اعتبار سے ہمہ وقت مقاصد آپ کے سامنے ہونگیں ٬ جہاں تک رسائی آپ کو درکار ہے -
کاموں کا منہج اور اس پر نگرانی میں شفافیت کو لے آئیں ٬ حکمت عملی تیار کریں ٬ جسمانی و ذہنی مصروفیات کا معیار مقرر کریں ٬ غرض کہ آپ زندگی بسر کریں مگر اپنی زندگی کے تمام تر امور کو حصوں میں تقسیم کریں ٬ ان کے لئے اوقات مقرر کریں ٬ اور سب چیزوں کو اس کے معیار کے مطابق انجام دیں ٬ اس کے لئے آپ کو نظم و ضبط چاہیے ٬ اس سے آپ اپنی زندگی ایک نظام کے تحت بسر کر سکتے ہیں -
نظم و ضبط سے آپ مندرجہ ذیل فوائد حاصل کر سکتے ہیں جیسے وقت کا بہترین استعمال ٬ کاموں میں بہتری ٬ کامیابی میں اضافہ اور ذہنی سکون .جس طرح حق تعالیٰ نے بھی ایک نظام کے تحت ہمیں صبح و شام اور رات کی نعمت سے نوازا ہے ٬ ہمیں بھی اس سے سبق حاصل کرکے اپنی زندگی کو ایک نظام کے تحت بسر کرنا چاہیے ٬ چونکہ نظام کا تعلق نظم و ضبط سے ہے ٬ لہذا حکمتِ خداوندی کا تقاضا ہے کہ اپنی زندگی میں نظام الاوقات مقرر کریں ٬ اور معیاری و پرسکون زندگی بسر کریں ٬ کیوں کہ نظم و ضبط کامیاب طرز زندگی کی کلید ہے -
تبصرہ لکھیے