ہوم << اے میرے رب مجھے واپس بھیج دے: فیاض الدین

اے میرے رب مجھے واپس بھیج دے: فیاض الدین

فیاض الدین
اللہ پاک فرماتے ہیں کہ ایک انسان جو گناہ گار ہو وہ جب مرتا ہے وہ اللہ سے کلام کرتا ہے ۔ لیکن کچھ لوگ اس مکالمے کا انکار کرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ موت سے پہلے کا مکالمہ ہے اور انسان جب مر جاتا ہے اسے نہ عذاب ہوتا ہے اور نہ راحت ہوتی ہے یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ چونکہ مردے میں شعور اور محسوس کرنے کی پاور نہیں ہوتی تو یہ کیسے بات کرتا ہے کیسے عذاب یا راحت کو محسوس کرتا ہے؟
ان کے اسی سوال کی طرف آتے ہیں کہ مردہ شعور نہیں رکھتا تو عذاب یا راحت کیسے ہوتی ہے اور یہ بات کیسے کرتا ہے یہ لوگ قرآن کی سورہ نخل کی آیت پیش کرتے ہیں
"أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ "
اس کا انکار ہم بھی نہیں کرتے کہ مردے شعور نہیں رکھتے لیکن یہ شعور کس کے لیے نہیں رکھتے؟
یہ مردے جو شعور نہیں رکھتے ہمارے لیے نہیں رکھتے نہ ہمیں سن سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں وہ اس دنیا سے کٹ چکے ہیں نہ چل سکتے ہیں نہ بول سکتے ہیں ان کی زندگی ہی ختم ہوگئی ہے ان کی ایک اور زندگی شروع ہوگئی ہے ان کا سفرِآخرت شروع ہو جاتا ہے۔
وہاں اللہ کے ملائکہ ان سے پوچھتے ہیں "دنیا میں کس حال میں تھے" یہ ملائکہ اسی مردے سے بات کرتے ہیں اب سوال یہ ہے ان کو تو شعور نہیں ہے پھر بات کرنے کا فائدہ کیا ہے بات یہ ہے کہ ہم شعور نہیں رکھتے ہیں آخرت کے معملات اس دنیا کے قوانین سے ہم سمجھ نہیں سکتے ہیں وہ ایک الگ دنیا ہے وہاں کے قوانین بھی الگ ہیں ۔
قرآن سے معلوم ہے کہ جب مردہ دنیا سے جاتا ہے مرجاتا ہے وہ اللہ سے کہتا ہے اے میرے رب مجھے واپس بھیج اس دنیا میں جس کو میں چھوڑ آیا ہوں تاکہ میں نیک عمل کروں۔
سوال یہ ہے کہ یہ مردہ کہاں گیا ہے جہاں سے یہ واپس آنا چاہتا ہے؟
یہ واپس آنا کیوں چاہتا ہے؟
کہاں واپس آنا چاہتا ہے؟
وہاں ایسا کیا ہے جس سے یہ ڈر رہا ہے اور واپس آنے کی رٹ لگائی رکھی ہے؟
خلاصہ بحث یہ ہے کہ مرتے ہی ملائکہ مردے سے کلام کرتےہیں اب کیسے کرتے ہیں کیوں کرتے ہیں یہ سوالات غیر ضروری ہیں جس کے ہم مکلف نہیں ہیں اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ اللہ کے لیے مردہ زندہ ایک ہے اگر ایک بندہ مر جاتا ہے تو ہمارے لیے مرجاتاہے وہ ہماری نہیں سنتا ہمیں جواب نہیں دیتا ہم اس کو مارتے ہیں اسے محسوس نہیں ہوتا لیکن جب اللہ اس سے کلام کرتا ہے تو کلام ہوتا ہے وہ انسان جو چلا گیا ہے وہ راحت عذاب بھی محسوس کرتا ہے اور اسی کیفیت کو ہم دنیا کے اعتبار سے سمجھ نہیں سکتے ہیں اور جس چیز کو بندہ سمجھ نہیں سکتا ہے اس کاانکار کرنا حماقت ہے ۔ یہ سارے برزخی معملات ہیں کیونکہ اللہ اس مردے کو جو جواب دے گا وہ قرآن بتاتا ہے کہ
"وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ "
اس کے پیچھے برزخ ہے (جہاں وہ) اس دن تک کہ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے،

ٹیگز

Comments

Click here to post a comment