ہوم << باتیں کروڑوں کی دکان پکوڑوں کی : عمار خان یاسر

باتیں کروڑوں کی دکان پکوڑوں کی : عمار خان یاسر

ایک دوست اپنے کسی جاننے والے سے ملانے لےگئے یہ کہہ کر کہ آو ایک لوکل فلاسفر کے پاس چلتے ہیں__ بائیک کو کِک ماری اور پهنچ گئے اُن صاحب کے ڈیرے په __ ملازم لڑکے کے ہاتھ آمد کی اطلاع بھیجی ۔۔۔۔ تھوڑی دیر میں وه صاحب تشریف لے آئے __
علیک سلیک کےبعد گفتگو شروع هوئی ___ میزبان مذکور نے دو گھنٹے کے نان سٹاپ لیکچر میں مولانا طارق جمیل سے لیکر مولانا تقی عثمانی تک، مولانا حسین احمد مدنی سے لیکر مولانا فضل الرحمان تک مولانا اورنگزیب فاروقی سے لیکر حق نواز جھنگوی شهید رحمۂ الله تک اور اسی طرح دوسرے مسالک کے علماء کرام ، مشآئخ، پیرصاحبان سب پہ کھل کے تنقید کی ۔۔۔۔۔۔
کوئی بھی ایسا عالم نهیں تھا جو ان کے طعن و تشنیع سے بچ سکا هو __ لیکن خود کو وه اسلام کی بهت بڑی توپ سمجھ رهے تھے ___ دوسری طرف اقدامی و دفاعی جهاد سے لیکر اجتهاد تک هر حساس مسئلے پر اپنی رائے بٙہم تھوپی __ قصۂ مختصر گفتگو کو سمیٹا اور ان سے عشاء کی نماز کیلئے چلنے کو کها __ پهلے تو پس و پیش کی لیکن پھر چل پڑے __ دوران وضو کن اکھیوں سے هماری طرف دیکھ دیکھ کر وضو کرنے لگے تو بیچارے پر بڑا هی ترس آیا که نجانے کتنے سال بعد الله نے اپنے گھر آنے کی توفیق دی __ مسجد کی جماعت هو چکی تھی ایک دوست کی کئی دنوں سے تکبیر اولیٰ چل رهی تھی تو اس نے گھر چل کر اپنی جماعت کروانے کا مشوره دیا ___ امامت کیلئے مجھے آگے کیا گیا ، میں نے جان بوجھ کر اس لوکل حسن نثار سے اقامت کهنےکا کہا __ بس آگے نه پوچھئے کیا هوا ، چهرےپه ایک رنگ آ رها دوسرا جا رها ، اسلام سے متعلق ساری معلومات اور انکی خود ساخته اسکالری ناک کے راستے نکل کر دامن پہ آ پڑی _ رینجرز کی میزبانی کا لطف اٹھانے کے بعد عامر لیاقت کی جو حالت هوئی تھی بعینه وهی صورت بنا کر کهنے لگے مجھے نهیں آتی کیوں که میں نے کبھی اذان اقامت کہی نهیں __ دُرفٹے منہ ، اسے کہتے هیں باتیں کروڑوں کی اور دکان پکوڑوں کی_
میں سوچ میں پڑ گیا کہ دنیا میں کیا صرف دین اور علما ہی رہ گئے ہیں
جس پر ہر ایرا غیرا اپنا موقف بیان کر سکتا ہے __ اپنے فتوے تھوپ سکتا ہے اپنی توپوں کے رخ انکی جانب کر سکتاہے __ مذاق صرف دین کا ہی کیوں اڑایا جاتا ہے ..کیا تنقید کا شوق پورا کرنے کیلئے علماء اور دین هی کو تختۂ مشق بنانا ضروری هے __ خدارا دین اور علما کا مذاق بنانا بند کریں __ میں مانتا ہوں کے ہر محکمے میں چند لوگ برے بھی ہوتے ہیں جن کی وجه سے اچھے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں __ اور وه چند برے لوگ اچھے لوگوں کی شخصیت پر بھی داغ لگنے کا باعث بنتے هیں __ لیکن اسکا یه مطلب قطعی نهیں هے که سب کو ایک نظر سے دیکھ کر اور ان پر سنگ باری شروع کر دی جائے __ خدارا اپنے فتوے اپنے ناڑے کے ساتھ مضبوطی سے باندھ کر رکھیں __ مشاهدے اور تجربے سے یه بات ثابت هے که ایسا کرنے والے اکثر لوگوں کا خود کا حال یہ ہوتا ہے کے انهیں سورہ اخلاص ، آیۃالکرسی اور فاتحۃ تک نہیں آ رہی ہوتی لیکن دوسروں پر تھوک کے حساب سے فتووں کی سپلائی بلا تعطل جاری رکھتے ہیں __ کیوں ہم کسی دوسرے پر تنقید کرتے ہوئے اپنی اصلیت بھول جاتے ہیں؟ہم دینی معاملات میں ہی کیوں اپنی ٹانگ اڑانا ، اور ﺫاتی رائے قائم کرنا اپنا حق اور فرض منصبی سمجھتے هیں__ خدارا هوش کے ناخن لیجئے اور دوسروں کی نیت کو الله کے حوالے کر کے اپنے حصے کی شمع جلا کر زمانے میں اجالا کرنے کی کوشش کیجئے

Comments

Click here to post a comment