ہوم << بھارت فوجی کارروائی کیوں نہیں کر سکتا؟ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

بھارت فوجی کارروائی کیوں نہیں کر سکتا؟ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

عاصم اللہ بخش بھارت اس وقت پاکستان کے خلاف کوئی فوجی کاروائی نہیں کرنے جا رہا.
کسی بھی وینچر اور ایڈوینچر کی نسبت کہیں زیادہ اہم ہوتا ہے جنگ شروع کرنے سے پہلے فائدے اور نقصانات کا اندازہ لگانا. جنگ ایک ایسا معاملہ ہے جو شروع کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے مگر اس کا خاتمہ کسی کی خواہش کے تابع نہیں ہوتا. بھارت صرف اس صورت یہ انتہائی قدم اٹھائے گا اگر وہ کشمیر سے بالکل ہی ناامید ہوگیا ہو، ورنہ نہیں.
فی الوقت وہ دو کام کر رہا ہے. میڈیا ہائپ کے ذریعہ اپنے عوام اور دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹا رہا ہے اور وار ہسٹیریا پیدا کر کے پاکستانی عوام کے جذبات کو بھی ہوا دے رہا ہے.
بھارت کے لیے عملاً سب سے فائدہ کا محاذ وہ ہے جس پر وہ پہلے ہی پاکستان کے اندر فعال ہے. یعنی، پراکسی وار. وہ جانتا ہے کہ ممبئی حملوں کی وجہ سے پاکستان کی جواب دینے کی صلاحیت محدود ہو چکی ہے. اس لیے وہ اس وار ہسٹیریا کو ایک خاص سطح تک لے جا کر پاکستان میں کسی بھی سافٹ ٹارگٹ کو ہٹ کر سکتا ہے جس میں بڑا جانی نقصان ہو یا پھر کسی فوجی دفتر یا تنصیبات پر کوئی حملہ پلان کر سکتا ہے تاکہ فوج کی سبکی کا تاثر پیدا کیا جا سکے. وہ جانتا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی واقعہ پاکستان کے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کا سارا بھارت مخالف جوش ٹھنڈا کر دے گا اور پھر ان کی توپوں کا رخ بھارت کے بجائے پاکستانی فوج کی طرف ہوگا. اس میں بعض دوست ہراول دستہ کا کام کریں گے اور ایک طنز اور تشنیع کا بازار گرم ہو جائے گا. یہ بھارت کی حکومت اور عوام کے لیے مورال بڑھانے اور ہمارے ہاں مورال ٹوٹنے کا باعث ہو سکتا ہے.
اس لیے ہمیں ہائی الرٹ پر ہونا چاہیے، صرف فوجی لحاظ سے ہی نہیں، اندرونی سیکورٹی کے لحاظ سے بھی، بلکہ اندرونی محاذ پر تو فوجی الرٹ سے کہیں بڑھ کر. دوسرا یہ کہ اگر ایسا کوئی واقعہ ہو بھی جائے، خدانخواستہ، تو اس کا سیاق ضرور ذہن میں رکھیں. لٹھ لے کر فوج پر نہ چڑھ دوڑیں. یہ نفسیاتی جنگ کا دور ہے اور اس کا سامنا فولادی اعصاب سے ہی کیا جا سکتا ہے. ہیجانی ردعمل اور سینہ کوبی دشمن کی فتح کے اعلان کے مترادف ہے.
سب سے اہم یہ کہ یہ سلسلہ اب رکے گا نہیں، کم از کم تب تک نہیں جب تک سی پیک بن نہیں جاتا یا، خدانخواستہ، بگڑ نہیں جاتا. اس لیے حکومت اور سیکورٹی ادارے جنگی بنیادوں پر سول لاء انفورسمینٹ کے ادارے، پولیس، سول آرمڈ فورسز، ریپڈ ایکشن فورس اور سول انٹیلیجنس کو مضبوط ترین بنیادوں پر استوار کریں. ورنہ فوج بری طرح الجھ جائے گی اور انٹرنل سیکورٹی پر مامور فوج بیرونی محاذ پر پورا نہیں اتر پاتی. 71 کی جنگ میں یہ بات ہم نے مغربی پاکستان کے محاذ پر بھی واضح طور دیکھی.
بھارت وار ضرور کرے گا. اس بارے کوئی ابہام نہیں رہنا چاہیے. ہمیں ہر سطح پر اور ہر لحاظ سے اس کا وار ناکام بنانا ہے. یاد رہے، اصل جنگ نفسیاتی ہے .... باقی سب محض اس کے ”ہتھیار“ ہیں.

Comments

Click here to post a comment