ہوم << ہمارا پڑوسی - محمد کفیل اسلم

ہمارا پڑوسی - محمد کفیل اسلم

کفیل اسلم وہ جو پاکستان کی تقسیم کو غلط کہتے ہیں، وہ جو جناح صاحب کی تقسیمِ ہند کے لیے کوششوں کو ناسمجھی قرار دیتے ہیں، وہ جو اقبال کو شدت پسند اور متعصب گردانتے ہیں، ان سب سے گزارش ہے کہ اس عید کے موقع پر ہندوستان میں گائے اور بیل کی قربانی پر لگنے والی پابندی پر غور فرمائیں۔ شاید سمجھ آجائے کہ کیوں علیحدگی کا مطالبہ کیا گیا؟
تحقیق کرکے دیکھ لیجیے، آج بھی ہندوستان میں مسلمان دوسرے یا تیسرے درجے کے شہریوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہاں سرِ دست ان لوگوں کی غلط فہمی کا ازالہ بھی کردوں جو غلط فہمی میں ڈبوئی ہوئی اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ انڈیا کے مسلم بہت خوشحال اور سکون میں ہیں۔
ب
ھارتی شہر جوہاپورہ جسے Mini Pakistan یا چھوٹا پاکستان بھی کہا جاتا ہے، وہاں کے لوگوں کو مسلمان ہونے کی پاداش میں یا شاید پاکستان کے ساتھ وفاداری کے شبے میں کوئی سرکاری نوکری یا بہتر روزگار نہیں دیا جاتا۔ یقین نہ آئے تو ذرا کی بورڈ تھامیے اور جوہاپورا پر کوئی آرٹیکل پڑھ لیجیے یا یوٹیوب پر کوئی ڈاکومنٹری دیکھ لیجیے۔ شاید حقیقت آشکار ہوجائے۔
سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ سے لے کر گجرات مسلم کش فسادات تک سارے معاملات ”جے ہند“ میں ہی ہوئے نا؟؟ یہ یہاں کی سٹیبلشمنٹ یا اینٹی انڈین لابی کا کیا دھرا ہوگا۔
چلیے چھوڑیے اس پر بھی یقین مت کیجیے۔ اُتر پردیش کے اخلاق احمد نامی اس شخص کی شہادت کو بھول گئے جسے گائے کے گوشت کے شبے میں گھر سے نکال کر انتہا پسند ہندوئوں نے برچھیوں کے وار سے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق یہ خبر مقامی مندر سے اعلان کی صورت میں محلے کے لوگوں تک پہنچائی گئی اور انہیں باقاعدہ اکسایا گیا۔ واقعہ میں اخلاق احمد کا 22 سالہ بیٹا بھی شدید زخمی ہوا۔ مگر چھوڑیے یقین مت کیجیے۔ یہ پاکستان نے کروایا ہوگا۔ ہیں نا۔
یہاں شاید ہمارے بعض پڑھے لکھے احباب کو شکایت ہو کہ یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، وہاں جو کچھ بھی ہو، ہمیں اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے۔ ہمارے اپنے ملک میں ہی اتنی آگ لگی ہوئی ہے، پہلے اسے تو بجھالو۔ چلیے آپ خوش رہیے۔ نہیں کرتے ہم تذکرہ دنیا کی ”سب سے بڑی جمہوریت“ کا۔ آخر کو جہاں سے بہو لائی جاتی ہے ان کا کچھ تو خیال رکھا جاتا ہے۔ اپنے ملک کی بات کرتے ہیں آئیے۔ کہاں سے شروع کریں؟
کراچی؟ کون لگاتا ہے یہاں آگ؟ نہیں پتہ آپ کو؟ کیا یہاں سے را کے ایجنٹ نہیں پکڑے گئے؟؟
بلوچستان؟ کون نہیں واقف کہ وہاں بدامنی سے بھارت کون سے مکروہ عزائم پورے کرنا چاہتا ہے؟ پہلے شاید یہ چیزیں ہمارے سمجھدار احباب کو کوئی سازشی تھیوریز لگا کرتی ہوں گی۔ مگر نریندر مودی نے اپنے یومِ آزادی کے موقع پر کیا کہا؟ بلوچستان پر جو کچھ کہا گیا میرے خیال میں ایک ان پڑھ کو بھی یہ دکھِتا ہے۔ چلیے چھوڑیے، اس پر بھی یقین نہ کیجیے، کیونکہ سچ پر یقین کرنا بھی ہر کسی کے بس کا روگ نہیں۔

Comments

Click here to post a comment