ہوم << یہ زمین کو کیا ہوگیا ہے؟ محمد نعمان کاکاخیل

یہ زمین کو کیا ہوگیا ہے؟ محمد نعمان کاکاخیل

%d9%85%d8%ad%d9%85%d8%af-%d9%86%d8%b9%d9%85%d8%a7%d9%86 وقال الانسان مالھا کے مناظر
کوریا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریکٹر سکیل کے اوپر8۔5 کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔ 1978ء سے پہلے کے ادوار میں کوریا کی سرزمین چھوٹے پیمانے کے زلزلوں سے تو آشنا تھی لیکن اس شدت کے زلزلے کے بعد اس سرزمین کے باسیوں کے چہروں کے تا ثرات ان کے خوف و ہراس کی ترجمانی کر رہے تھے۔ اتنی ترقی کے باوجود یہ سوچا جا رہا تھا کہ کون سے محرکات ہیں جو زمین کے ارتعاش کا باعث بن رہے اور جس کو کنٹرول کرنے سے ہم محروم ہیں!
چونکہ آج کا مسلمان دنیا میں غیرمسلموں کی مادی ترقی سے متاثر اور نتیجتاٌ ایک کنفیوژن کا شکار ہے، اور اب تو بات اس حد تک آ گئی ہے کہ دین کے بنیادی عقا ئدکے اوپر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جو کہ کسی دور میں غیر مسلموں اور منافقین کا شیوہ ہوا کرتا تھا۔ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے بےبنیاد جواز پیش کرنے سے بھی نہیں کتراتے بلکہ دلیری کی انتہا یہ ہے کہ کسی بھی میدان سے تعلق رکھنے والا مسلمان عالم بھی ہے، سکالر بھی اور فتوے کا مجاز بھی۔
دین کو سمجھنے کاطریقہ دین اسلام کا مطالعہ، قرآن سے واقفیت اور دینی علوم میں مہارت کا ہونا ہے، جس کے لیے ہمارے پاس وقت کی کمی کا مسئلہ آڑے آ جاتا ہے، لہٰذا ایسی صورت حال میں پھر اللہ جلہّ شانہ ان چھوٹی مثالوں اور ان مناظر کے ذریعہ براہ راست سمجھانے کے ذرائع پیدا فرماتا ہے۔ اور انسان کو بتایا جاتا ہے کہ اللہ کی طاقت انسانی سوچ اور عقل و فکر سے ماورا ہے۔
ہم یہ مان لیتے ہیں کہ زمین کے اندر پلیٹ کی حرکت زلزلے کا سبب بنتی ہے لیکن اس پلیٹ کے ہلانے کے پیچھے کون سی قوت کار فرما ہے؟ اسے سمجھنے اور بیان کرنے سے سائنسدان قاصر ہیں۔ کشش ثقل ہی اجسام کے زمین کی طرف گرنے میں ملوث ہے لیکن کشش ثقل بذات خود ایک معمہ ہے جس کے سلجھانے میں ابھی تک ہم مصروف عمل ہیں۔
یہ تمام حقائق، جواز اور علامات ہر ذی عقل اور ذی شعور انسان کو اللہ کی وحدانیت اور دین اسلام کی حقانیت سمجھانے کے لیے کافی ہیں لیکن سمجھنے کے لیے دل کی زمین اور خیالات کی فضاء کا صاف ہونا ضروری ہے۔
(محمد نعمان کاکاخیل Kyungpook نیشنل یونیورسٹی جنوبی کوریا میں پی ایچ ڈی ریسرچ فیلو ہیں)

Comments

Click here to post a comment