ہوم << شادی کےحلال و حرام - فیصل اقبال

شادی کےحلال و حرام - فیصل اقبال

فیصل اقبال یہ لوگ آپ سے کہیں گے کہ کیا بڑا ولیمہ کرنا حرام ہے؟ (یقنیناً حرام نہیں ہے)
پھر یہ پوچھیں گے کہ کیا بارات کے لیے زیادہ لوگوں کو لے کر جانا ممنوع ہے؟ (آپ کہیں گے کہ نہیں؛ کیونکہ کوئی نص اس بارے میں نہیں ملتی)
پھر یہ پوچھیں گے کہ اگر کوئی خود اپنی خوشی سے بیٹی کو سامان (جہیز) دے تو یہ گناہ کا کام ہے؟ (آپ کے پاس جواباً جہیز کو حرام کرنے کی کوئی آیت/حدیث نہ ہوگی)
یہ آپ سے یہ بھی پوچھیں گے کہ کیا ذات برادری اور اپنے اسٹیٹس میں ہی رشتہ ڈھونڈنا حرام ہے؟ (آپ ایک بار پھر لاجواب ھوجائیں گے).
مگر یہاں ایک بات سمجھنے کی ہے؛
یہ سب چیزیں Individually مباح (Permissible) ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مقاصدِ شریعت پورے ہو رہے ہیں، ان سب کاموں کو کرنے سے؟ دین کی روح (Spirit) کیا ہے شادی بیاہ کے بارے میں؟
کیا آج ان تمام کاموں نے نکاح کو مشکل بلکہ ناممکن نہیں بنا دیا؟
نکاح بہترین وہ ہے جس میں کم خرچ ہو، جو آسانی سے ہوجائے، لیکن صرف اپنی ہی برادری میں رشتہ کرنے سے کیا آج رشتے کرنا مشکل نہیں ہوگیا ؟ (گوکہ اپنی برادری اسٹیٹس میں رشتہ کرنا حرام نہیں ہے لیکن فی الوقت اس پر عمل کے نتیجے میں شادی کا انسٹیٹیوشن تباہ ہو رہا ہے).
اسی طرح مہمانوں کی لمبی لمبی لسٹوں کی وجہ سے لوگوں کو سالوں کی کمائی صرف ایک شادی پر لگانی پڑتی ہے جس کی وجہ سے نکاح کے لیے سالوں کی پلاننگ کرنا پڑتی ہے، جبکہ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ صحابہ کرام کس طرح آسانی سے نکاح کرتے تھے. حضرت عبدالرحمٰن بن عوف کی شادی کا واقعہ اس سلسلے میں مشعلِ راہ ہے. خود حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چہیتی بیٹی حضرت فاطمۃ الزہرا کا نکاح و رخصتی کا فریضہ نہایت سادگی سے انجام دیا.
اسی طرح جہیز اگر کوئی اپنی خوشی سے دے تو یہ کہیں سے بھی حرام کام نہیں، البتہ اس کے نتائج کیا نکل رہے ہیں؟ کیا آج لاکھوں بیٹیاں اسی وجہ سے بوڑھی نہیں ہو رہیں کہ ان کے پاس جہیز نہیں؟ یا پھر بیچاریوں کو دن رات مردوں کے ’’شانہ بشانہ‘‘ کام کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ اپنے جہیز کے لیے پیسے جمع کر سکیں. اسی دوران امیدوں، امنگوں اور جذبوں کی عمر نکل جاتی ہے.
حاصل کلام:
فی الوقت نکاح کے بہت سے مباح کاموں کا بھی شدت پسندی سے خاتمہ کرنے کی ضررورت ہے تاکہ شادی کے بارے میں شریعت کے تقاضوں کو پورا کیا جاسکے.

Comments

Click here to post a comment