رافیل کی تباہی کو صرف ایک جنگی طیارہ کی تباہی نہ سمجھیں
کیونکہ ایک تو
یہ بھارت کا عسکری گھمنڈ تھا، جس کی بنیاد پر وہ خود کو خطے میں ایک ناقابلِ شکست قوت سمجھنا شروع ہوگیا تھا
اور دوسرا
یہ رافیل کا جنگ میں گرنا بلاشبہ پاکستان کی تاریخ ہی نہیں بلکہ عالمی عسکری توازن میں بھی ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے
پاکستان نے طیارے نہیں تباہ کیے بلکہ ایک مغربی ٹیکنالوجی کی فوقیت کے بیانیہ کواڑا کر رکھ دیا ہے
اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ کا مرکز نگاہ چائنہ بمقابلہ مغربی ٹیکنالوجی بن چکا ہے
لیکن یہاں ذرا رکیے ۔۔۔
سوال اٹھائیے. وہ اٹھائیے جو
آپ کو اور آپ کی قوم کو اٹھا کر کھڑا کردے
سوال یہ ہے کہ
اگر
پاکستان کے پاس رافیل ہوتا
اور
بھارت کے پاس جے سی 10 ہوتا یا تھنڈر ہوتا
تو
آج کس طیارے کے سٹاکس ہائی ہوتے ؟
ذرا رکیے —
کیا دنیا کے 30 سے زائد ممالک کے پاس F-16 نہیں؟
مگر جب وہ طیارہ پاکستانی شاہینوں کے ہاتھ آیا،
تو وہ نہ صرف ایک کامیاب جنگی مشین بن گئی ،
بلکہ فضاؤں کا ایمان دار پہرہ دار بن گیا۔
یہی بات جے ایف اور جے سی پر صادق آتی ہے
تو
یہ جہازتو چین کی ٹیکنالوجی سے بنے ہیں،
مگر
ان کی روح ان پاکستانی انجینیئرز، پائلٹس، اور اہلِ وفا کے ہاتھوں میں ہے
جنہیں نہ صرف اپنی تربیت پر ناز ہے، بلکہ عرش کے رب پر بھی یقین ہے۔
یہ وہ ہیں
جو
ایم ایم عالم اور نعمان صدیقی کی روایات کے امین ہیں
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ
پاکستانی میڈیا،
تھنک ٹینکس، اور نوجوان نسل اس واقعے کو اپنے بیانیے کا مرکز بنائے
ہماری قومی گفتگو میں ان کامیابیوں کو صرف عارضی جذباتی جشن نہ بننے دیا جائے —
بلکہ یہ ہمارا فخر، ہمارا بیانیہ، اور ہماری نئی نسل کی فکری تعمیر کا نقطہ آغاز بنے۔
یہ پیغام دنیا کو جانا چاہیے کہ
یہ پاک فضائیہ کی بے مثال مہارت اور تربیت ہے
جس
نے رافیل کو اہل فیل کی طرح خاک بنایا
اور
جے ایف اور جے سی کو اہل ابابیل کی طرح
فضاوں کا نگران بنادیا
ہمارا یہ بیانیہ ہے
بھلے
چینی ٹیکنالوجی ہو یا امریکی ٹیکنالوجی۔
اگر دنیا اپنی ٹیکنالوجی کی فتح چاہتے ہیں،
تو آپ کو پاکستانی ہاتھوں کی مہارت، فہم، اور بے مثال عزم ایمان کی ضرورت ہے
رافیل ہو یا تھنڈر
اگر انڈیا کو دیں گے تو ان کاغرور اور انکا تکبر سونے کو مٹی بنا دے گا
اور اگر پاکستان کو دیں گے
ہمارا ایمان ہمارا عزم اور ہماری مہارت اس کو ہیرا بنا دے گی
تبصرہ لکھیے