ہوم << غزہ کا آخری اسپتال - مجاہد حسین میئو

غزہ کا آخری اسپتال - مجاہد حسین میئو

کبھی نہ کبھی تو کوئی آ پکا اپنا بیمار ہوا ہو گا۔ اسے اسپتال لے جایا گیا ہو گا ۔ وہاں اس کا علاج و معالجہ ہوا ہو گا۔ جب تک وہاں رہا ہو گا قریبی رشتہ داروں کا تانتا بندھا رہا ہو گا ۔ ڈاکٹروں کی ٹیم تندہی سے علاج کر رہی ہو گی۔ مریض رو بہ صحت ہوا ہو گا تو آ پکے سانس میں سانس آیا ہو گا۔

اب ذرا چشم تصور سے دیکھئے کہ بیس لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ایک شہر تلپٹ کر دیا گیا ہو ، لوگوں کے گھر مسمار کر دئیے گیے ہوں، ۵۰ ہزار سے زائد بچوں،عورتوں اور بوڑھوں کو شہید کر دیا گیا ہو، لاکھوں بے گھر ہوں ،ہزاروں زخمی اور اپاہج ہوں اور اس بے سر و سامانی کے عالم میں اس پورے علاقے میں کام کرنے والا آخری اسپتال بھی بموں اور میزائلوں سے تباہ کر دیا جائے تو اس شہر کے مکینوں کی کیا حالت ہو گی ۔ وہ کتنی ہی دفع مر کر جئے ہوں گے اور کتنی ہی بار جیتے جی مرے ہوں گے ۔

اس ماں کے دکھ کا اندازہ کیجئے جس کا واحد بیٹا اس جنگ کے دوران اپنی دونوں ٹانگیں گنوا بیٹھا اور اب اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل تھا کہ اچانک اسپتال خالی کر دینے کا اعلان ہوتا ہے ۔ اس نفسا نفسی کے عالم میں کس طرح اس ماں نے اپنے بیٹے کو اسپتال سے باہر نکالا ہو گا۔ ان دو ننھے بہن بھائیوں کا سو چئے جن کے ماں باپ اس جنگ کا ایندھن بن گئے۔

یہی سب کچھ آج غاصب اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں کیا ہے ۔ غزہ میں کام کرتے الاہلی عرب اسپتال کو بھی خالی کروا کر زمیں بوس کر دیا گیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کیمطابق اس حملے میں اسپتال کا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے ۔ ڈاکٹر رضان النہاس جو کہ الاہلی اسپتال میں خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں ان کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں کم از کم لوگوں کی اموات ہوئی ہیں جن میں سے ایک ۱۲ سال کا بچہ ہے جس کو سر میں چوٹ لگی تھی اور وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل تھا۔

حماس نے اسے اسرائیل کی جانب سے ایک اور جنگی جرم قرار دیا ہے ۔ غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ سے اب تک تقریباً ایک لاکھ سولہ ہزار ایک سو چھپن {۱۱۶۱۵۶} لوگ جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں زخمی ہو چکے ہیں ۔ لیکن ابھی تک امت مسلمہ بشمول پاکستان اور خلیجی ممالک کے اسرائیل جیسی نا جائز ریاست کو نکیل ڈالنے کا انتظام نہیں کر سکے ۔ انتظام تو درکنار کئی ممالک تو کھل کر مذمت تک نہیں کر سکے ۔

امت مسلمہ پارہ پارہ ہے ۔ سب اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ مملکت خداداد پاکستان کی حکومت بشمول عوام کو اہل غزہ و فلسطین سے کوئی سروکار نہیں ۔ پی ایس ایل کا دور دورا ہے ۔حکومت پاکستان بجلی چند روپے سستی کر دینے کے بعد مسلسل اسی کی تشہیر میں لگا ہوا ہے جس میں حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے ۔ابھی خوش ہیں کہ اپنا گھر تو سلامت ہے لیکن کب تک یہ آگ کبھی نہ کبھی ہمارے دامن کو اپنے لپیٹے میں لے لے گی اور تب ہماری پکار بھی سننے والا کوئی نہ ہو گا۔