حال ہی میں دو افراد کے خیالات نے ایک سوال پیدا کیا۔ ایک صاحب نے کہا: “اگر یہ لوگ مجھے مکہ بھی لے جائیں گے، تب بھی میں ان کا ساتھی نہیں ہوں گا۔” دوسرے کا کہنا تھا: “اگر میرے گاؤں سے ابو جہل اور فرعون جیسا شخص الیکشن لڑے گا، تو میرا ووٹ عمران خان اور تحریک انصاف کا ہوگا۔” یہ خیالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نوجوان نسل میں دین کے حوالے سے بے خبری، بے باکی اور غیر محتاط رویہ پیدا ہو رہا ہے۔
یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سنگین تشویش کا مقام ہے کیونکہ اس کا تعلق نہ صرف ہمارے دین سے ہے بلکہ ہمارے معاشرتی اقدار اور نظریات سے بھی۔ آج کل ایک خاص تعداد میں ایسے افراد موجود ہیں جو اسلام سے منحرف ہیں یا کمیونسٹ، دہریہ، یا لادینی خیالات رکھتے ہیں۔ یہ افراد اپنے نظریات کا پرچار کر رہے ہیں اور نوجوان نسل ان سے متاثر ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا اس کے لیے ایک بڑا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں نوجوان ان خیالات سے باخبر ہو رہے ہیں۔
خاص طور پر وہ نوجوان جو دین کے بنیادی اصولوں سے لاعلم ہیں، وہ ان غیر اسلامی نظریات کو بغیر کسی سوچے سمجھے اپنانے لگتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا اسلام کے متعلق مطالعہ بہت محدود ہوتا ہے اور وہ کمیونسٹ یا دہریہ لٹریچر کو براہ راست پڑھتے ہیں جس کا اثر ان پر ہوتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ دین کے بنیادی عقائد سے دور ہوتے جاتے ہیں اور دین کے معاملات میں بے باکی، گستاخی اور توہین تک پہنچ جاتے ہیں۔
اس صورتحال کو سدھارنے کے لیے والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر بھرپور توجہ دیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ کریں تاکہ وہ ایسے نظریات سے بچ سکیں۔ نوجوانوں کو بھی یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم مسلمان ہیں اور اسلام ہمارا دین ہے، اس لیے ہمیں اپنے دین کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔ قرآن، حدیث اور سیرت کے مطالعے کے ذریعے ہم اپنی ایمان کی پختگی اور عقیدے کی درستگی حاصل کر سکتے ہیں۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہمیں دین اور عقیدے سے متعلق بے ادبی، بے باکی یا گستاخی سے بچنا چاہیے۔ اسلامی شعائر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور اللہ کی صفات پر کسی بھی قسم کی بے احترامی نہ صرف جرم ہے بلکہ یہ ہمارے ایمان کو بھی خطرے میں ڈال دیتی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اسلامی عقائد، شعائر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت ہمارے لیے بہت حساس موضوعات ہیں اور ان پر کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ بات کرنا انتہائی سنگین جرم ہے۔
لہذا، ہمیں اپنی نوجوان نسل کی تربیت اور ان کے فکری ارتقاء پر توجہ دینی ہوگی تاکہ وہ اپنے دین کی درست تشریح اور اس کی حقیقت کو سمجھ سکیں، اور اس کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں۔
تبصرہ لکھیے