ہوم << اوسٹیو جنیسز امپر فیکٹا: نازک ہڈیوں کی بیماری - ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

اوسٹیو جنیسز امپر فیکٹا: نازک ہڈیوں کی بیماری - ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

اوسٹیو جنیسز امپر فیکٹا جسے عام طور پر "بھربھری ہڈیوں کی بیماری" بھی کہا جاتا ہے، ایک نادر جینیاتی عارضہ ہے جو ہڈیوں کو انتہائی نازک اور کمزور بنا دیتا ہے۔ یہ بیماری کولاجن نامی پروٹین کی پیداوار میں خلل کی وجہ سے ہوتی ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان میں اس بیماری کے شکار بچوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جنہیں اکثر معاشرے میں مناسب توجہ نہیں ملتی۔

اس بیماری کی سب سے عام علامت ہڈیوں کا بار بار ٹوٹنا ہے جو معمولی چوٹ یا کبھی کبھی بغیر کسی ظاہری وجہ کے ہو سکتا ہے۔ بعض مریضوں میں یہ مسئلہ پیدائش سے پہلے ہی شروع ہو جاتا ہے جبکہ کچھ میں بچپن یا جوانی کے دوران ظاہر ہوتا ہے۔ دیگر علامات میں نیلی آنکھوں کا سفید حصہ (سکلیرا)، سماعت کی کمی، دانتوں کے مسائل (ڈینٹی نوجنزس امپر فیکٹا)، اور قد کا چھوٹا ہونا شامل ہیں۔

اوسٹیو جنیسز امپر فیکٹا کی مختلف اقسام ہیں جن میں سے ٹائپ 1 سب سے ہلکی اور ٹائپ 2 سب سے شدید شکل ہے۔ ٹائپ 2 کے مریضوں کی ہڈیاں اتنی نازک ہوتی ہیں کہ پیدائش کے وقت یا اس کے فوراً بعد ہی متعدد فریکچر ہو سکتے ہیں جو اکثر جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ ٹائپ 3 کے مریض شدید معذوری کے ساتھ زندہ رہتے ہیں جبکہ ٹائپ 1 اور 4 کے مریض نسبتاً بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔

تشخیص کے لیے ڈاکٹرز مریض کی طبی تاریخ، جسمانی معائنے، ایکسرے، ہڈیوں کی کثافت کے ٹیسٹ اور جینیاتی ٹیسٹنگ کا سہارا لیتے ہیں۔ بعض صورتوں میں ماں کے پیٹ میں ہی اس بیماری کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگرچہ اس بیماری کا کوئی مکمل علاج موجود نہیں، لیکن مختلف علاج اور تھیراپیز مریضوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنا سکتی ہیں۔

علاج کا بنیادی مقصد ہڈیوں کے فریکچر کو روکنا، درد کو کم کرنا اور مریض کی نقل و حرکت کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔ بائی فاسفونیٹ ادویات ہڈیوں کی کثافت بڑھانے میں مدد دیتی ہیں۔ فزیکل تھیراپی پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے اور حرکت کی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ بعض صورتوں میں ہڈیوں کو سیدھا کرنے یا فریکچر کو ٹھیک کرنے کے لیے سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

مریضوں کو روزمرہ زندگی میں انتہائی احتیاط برتنی چاہیے۔ گرنے سے بچنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے چاہئیں۔ غذائی سپلیمنٹس جیسے کیلشیم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت کے لیے مفید ہو سکتے ہیں۔ سماعت کے مسائل کے لیے باقاعدہ چیک اپ ضروری ہیں۔ دانتوں کی خاص دیکھ بھال کی جانی چاہیے۔

معاشرتی طور پر اس بیماری کے شکار افراد کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسکول جانے، روزگار حاصل کرنے اور سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ معاشرے میں آگاہی کی کمی کی وجہ سے مریضوں اور ان کے خاندانوں کو سماجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حالیہ برسوں میں اس بیماری کے علاج کے نئے طریقے دریافت ہوئے ہیں۔ جین تھیراپی پر تحقیق جاری ہے جو مستقبل میں اس بیماری کے علاج کی امید دلاتی ہے۔ سٹیم سیل تھیراپی بھی ایک امید افزا شعبہ ہے جس پر مسلسل تحقیق ہو رہی ہے۔

اوسٹیو جنیسز امپر فیکٹا کے شکار افراد اور ان کے خاندانوں کے لیے سپورٹ گروپس بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں اس بیماری کے بارے میں آگاہی بڑھانے کی شدید ضرورت ہے۔ حکومت اور سماجی اداروں کو چاہیے کہ وہ ایسے مریضوں کے لیے خصوصی سہولیات مہیا کریں اور معاشرے میں ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔

آخر میں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ اگرچہ اوسٹیو جنیسز امپر فیکٹا ایک مشکل طبی حالت ہے، لیکن مناسب دیکھ بھال، علاج اور معاشرتی تعاون سے متاثرہ افراد ایک بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ایسے افراد کے ساتھ ہمدردی کا رویہ اپنائیں اور انہیں معاشرے کا ایک فعال رکن بننے کا موقع دیں۔

Comments

Avatar photo

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی اقرا نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں انھیں دلچسپی ہے۔ تحقیقی و تنقیدی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ سماجی مسائل پر گہری نظر ہے۔ مختلف اخبارات اور آن لائن پلیٹ فارمز پر ان کے مضامین شائع ہوتے ہیں۔ علمی و عوامی مکالمے کو نئی راہوں سے روشناس کروانا چاہتے ہیں

Click here to post a comment