ہوم << ڈپریشن کی وجہ اکثر حالیہ مسائل نہیں ہوتے ! عبدالعلام زیدی

ڈپریشن کی وجہ اکثر حالیہ مسائل نہیں ہوتے ! عبدالعلام زیدی

ہمیں لگتا ہے کہ ہماری پریشانی کا سبب ۔۔۔ وہ۔ مسئلہ ہے کہ جس سے ہمارا واسطہ پڑ رہا ہے ۔۔۔۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ۔۔۔ پریشانی کا سبب کچھ اور ہوتا ہے ۔۔۔ بظاہر یہ بڑی عجیب اور اوٹ پٹانگ سی بات لگتی ہے ، مگر جب ہم اس دیکھیں گے تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ یہ واقعی سچ اور درست ہے ۔

دیکھیے ! ہم جن باتوں پر بہت زیادہ پریشانی کا شکار ہوتے ہیں ۔۔۔ یا جن پر سخت ایکشن لینے لگتے ہیں ، یا غصے میں آ جاتے ہیں ، برے طریقے سے ری ایکٹ کرتے ہیں ۔۔۔۔ وہ نہایت معمولی باتیں ہوتی ہیں ۔۔۔ اگر ہم خود نارمل لوگ ہوں تو ان مسائل سے نمٹنا ، ڈیل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہوتا ۔۔۔

ہماری ابنارملٹی کا سبب ماضی کے وہ زخم ہوتے ہیں جنہیں بغیر مرہم لگائے ساتھ لیے پھر رہے ہوتے ہیں ۔۔۔ اب زخمی جسم پر معمولی سے چوٹ بھی ۔۔ درد کی گہرائیوں میں لے جا پھینکتی ہے ۔۔۔ معمولی سی خراش پر بھی خون بہنے لگتا ہے ۔۔۔

ہمیں لگتا ہے کہ اس تکلیف کی ذمہ دار ۔۔۔ یہ چوٹ ہے ، یہ خراش ہے ۔۔۔ مگر اصل میں حقیقت کچھ اور ہوتی ہے ۔ اپنے ماضی ۔۔۔ یا اپنے والدین کے ماضی سے سنائی دینے والی آوازیں ، دکھائی دیتے ہولناک مناظر ۔۔۔ ہمیں ڈپریشن میں مبتلا کرتے ہیں ۔۔۔ ہمیں معمولی سی باتوں پر ایسے لگتا ہے کہ شاید میرے ساتھ وہی کچھ ہونے لگا ہے جو میرے والدین کے ساتھ ہوا ۔۔۔ یا خود میرے ساتھ ہوا ۔۔ دماغ بدترین صورتحال کو سوچتا ہے اور اسی لیول کا ڈپریشن پیدا کرتا ہے ۔

یوں ہم اپنے سے محبت کرنے والے ، سیف اور محفوظ لوگوں کے ساتھ بھی الجھنے لگتے ہیں ۔۔۔ نارمل انداز میں ڈیل کرنے کے بجائے ۔۔۔ ابنارمل رویہ اپناتے ہیں ۔۔۔ صحت مند انداز میں سوچنے کے بجائے ۔۔۔ بیمار طریقے سے اوور تھنکنگ کا شکار ہوتے ہیں ۔۔

ماضی کے زخم ۔۔ مستقبل کے خدشات ۔۔۔ بن کر ۔۔۔ ہمارے حال کو برباد کر دیتے ہیں ۔۔۔ ماضی کے غیر محفوظ لوگ ۔۔۔ اذیت دیتے مناظر ۔۔۔ حال کے پر سکون ۔۔۔ اور محفوظ لوگوں کو ۔۔۔ مشکوک کر دیتے ہیں ۔۔۔ ہم ماضی کے زخموں کے بدلے ۔۔ حاضر کے بے قصور یا کم قصور وار لوگوں سے لیتے ہیں ۔۔۔

جن کے سامنے بول نہیں پائے ۔۔۔ ان کا غصہ ۔۔ جہاں صبر اور حوصلے سے کام لینا تھا ۔۔۔۔ ان پر نکالتے ہیں ۔۔۔ یوں اپنے حال کو برباد کرتے ہیں ۔۔۔ ظلم اور ناانصافی میں واقع ہوتے ہیں ۔۔۔ جسے زبان سے روکنا تھا اس پر ہاتھ اٹھا بیٹھتے ہیں ۔۔۔ جسے سمجھنا سمجھانا تھا ۔۔۔ اس سے الجھ بیٹھتے ہیں ۔

کیونکہ ہمارے زخم ہرے بھرے ۔۔۔ رستے ہوئے ۔۔۔ تروتازہ ۔۔ ہمارے ساتھ ۔۔۔ زندہ اور آباد ہوتے ہیں ۔۔۔ تو ڈپریشن کی وجہ حاضر ۔۔۔ پریزنٹ سیچوئیشن کم لوگوں کی ہوتی ہے ۔۔ اکثر ۔۔۔ اپنے پاسٹ کے تلخ تجربات کی وجہ سے کڑواہٹ کا شکار ہوتے ہیں ۔

تو پاسٹ کو اگنور کرنا ۔۔۔ آپ کے حال کو برباد کر دے گا ۔۔ جنہوں نے آپ کا بچپن آپ سے چھینا ۔۔۔ جب تک آپ ان سے تعلق کو پروسیس نہیں کرتے ۔۔۔ آپ اپنے پریزنٹ میں موجود لوگوں سے بدلہ لیتے رہو گے ۔۔۔ جنہوں نے ماضی میں آپ کے والدین کو اذیت دی جب تک آپ ان سے تکلیف کا اظہار نہیں کرتے ۔۔۔ تھیراپی کے ذریعے ان سے ڈیل کرنا نہیں سیکھتے ، تب تک آپ کو سمجھ نہیں آئے گی کہ آخر آپ کو اتنا زیادہ غصہ کیوں آ جاتا ہے ۔

اختلاف رائے برداشت کیوں نہیں ہوتا ؟ اختلاف کرنے کے لمحات میں ہم حوصلہ کیوں چھوڑ دیتے ہیں ؟ دوسرے کی تصویر ذہن میں بھیانک سی کیوں بن جاتی ہے ؟ ان سارے سوالات کا جواب پانے کے لیے ماضی کے سمندر میں غوطہ زن ہونا پڑے گا ۔۔

تھیراپی کے عمل کے ذریعے ۔۔۔ خود کو کچھ لوگوں سے بات کرنے کے قابل بنانا ہو گا ، کچھ کو باقاعدہ معاف کرنے کا حوصلہ ڈویلپ کرنا ہو گا ، کچھ سے کچھ عرصے کے لیے بائیکاٹ کرنا ہو گا ، کچھ کو عذر دیتے ہوئے ۔۔۔ ان سے تعلق کو نئے سرے سے قائم کرنے کی طرف جانا ہو گا ۔۔

جب تک ماضی پر مٹی ڈالتے رہیں گے ، اگنور مارتے رہیں گے ۔۔ شکوہ ، شکایت ، معذرت ، ناراضگی کی گاڑی ۔۔۔ کو ان کے اصل حقداروں کی طرف نہیں موڑیں گے تب تک ۔۔ اپنے پریزنٹ میں موجود لوگوں کو ۔۔۔ ہم بے انصافی اور ابنارمل طریقے سے زندگی کی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے ۔۔ زخمی کرتے رہیں گے ۔ ان کا اور اپنا نقصان کرتے جائیں گے ۔

اسی لیے تو قیامت کے دن خدا تعالیٰ تب تک جنت میں داخل نہیں فرمائے گا کہ جب تک وہ اپنے ماضی کے ظلم اور زیادتیوں کا بدلہ لے کر ، یا معاف کر کے اپنے دلوں کو صاف نہ کرلیں ۔۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے ۔

وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ اور ہم نے ان کے سینوں میں جو کچھ کینے ( غصہ ، حسد ) تھے سب کھینچ لیےآپس میں بھائی بھائی بنے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے ۔

تو جب خدا کی جنت میں جانے کے لیے ماضی کو دیکھنا اور پروسیس کرنا ضروری ہے تو اسی طرح اس دنیا کی زندگی کو پر سکون بنانے کے لیے یہ اس پروسیس کو مکمل کرنا بے حد ضروری ہے ۔

Comments

Avatar photo

عبدالعلام زیدی

عبدالعلام زیدی اسلام آباد میں دینی ادارے the REVIVEL کو لیڈ کر رہے ہیں۔ اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے بی ایس کے بعد سعودی عرب سے دینی تعلیم حاصل کی۔ زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے اسلامیات اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولہور سے ایم اے عربی کیا۔ سرگودھا یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ سید مودودی انسٹی ٹیوٹ لاہور میں تعلیم کے دوران جامعہ ازھر مصر سے آئے اساتذہ سے استفادہ کیا۔ دارالحدیث محمدیہ درس نظامی کی تکمیل کی۔ دینی تعلیمات اور انسانی نفسیات پر گہری نظر رکھتے ہیں

Click here to post a comment