ہم جتنا پیسے کے بارے میں پازیٹو رہتے ہیں ، اسے نعمت کے طور پر رسیو کرتے ہیں ، نعمت کی نظر سے دیکھتے اور خدا سے مانگتے ہیں ۔۔ یہ اتنا بڑھتا ہے ۔ اور جس قدر ہم اس کے نہ ہونے کی تکلیف کو محسوس کرتے ، بیان کرتے ، اس کے پیچھے منفی انرجی کے ساتھ بھاگتے ہیں یہ اتنا کم ہوتی چلی جاتی ہے!
آپ اپنی ذات کے بارے میں خود غور کریں جو لوگ آپ کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے آپ کو چمٹتے ہیں ، آپ سے وقت مانگتے ہیں ، نہ ملنے کی تکلیف کا اظہار کرتے ہیں ، آپ کے وقت دینے کا شکریہ ادا کرنے سے زیادہ ۔۔۔ وقت نہ دینے کا شکوہ اور شکایت کرتے ہیں ۔۔۔ آپ ان سے دور بھاگتے ہیں ۔۔۔ بوجھ محسوس کرتے ہیں ۔۔۔ ان کے ساتھ وقت گزاری بھاری پڑتی ہے ۔
آپ کہاں جاتے ہیں ۔۔۔ جہاں آپ سے بے نیازی پائی جاتی ہے ، جہاں لوگ اپنا بوجھ آپ پر لادنے کی بجائے ۔۔۔ اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرتے لوگ ہوں ۔۔۔ اپنی زندگی میں خوش ۔۔۔ اور مسکراتے چہرے ہوں ۔۔۔ جو آپ کے آنے پر آپ کے شکر گزار ہوں ۔۔۔ نہ آنے کو خوبصورت چاہت کے الفاظ اور انرجی سے بیان کرتے ہوں ۔۔۔
اسی طرح پیسہ ، اچھا لائف پارٹنر ( بیوی ، خاوند ) اور باقی نعمتیں ہیں ۔۔۔ یہ اس سے بھاگتی ہیں کہ جو ان کے پیچھے بھاگتے ہیں ۔۔۔ جن کے انتظار میں ۔۔۔ اذیت محسوس کی جاتی ہو ۔۔ جن کے نہ آنے پر ۔۔۔ باتیں ماری جاتی ہوں ، رونے روئے جاتے ہوں ، جن کے ملنے پر خوشی سے زیادہ ۔۔۔ ان کے کھو دینے کا ڈر دل پر چھایا رہٹ ہو ۔۔۔ ملنے کے لمحات میں ۔۔۔ محسوس ہوتا ہو کہ یار میری تو یہ اوقات نہیں کہ مجھے یہ ملے ۔۔۔۔ شاید یہ پیسہ غلط جگہ آ گیا ہے ۔۔۔ یا راستہ بھول گیا ۔۔۔ جو اگلی بار نہیں آئے گا۔
نعمت پر شکر ادا کرنا اتنا آسان کام نہیں ہے کہ جو بس الحمدللہ کہنے سے پورا ہو جائے گا ۔۔۔ اس کے لیے خود پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔ ہم بچپن سے اپنے والدین کی زبان سے پیسے کے بارے میں منفی انرجی ، باتیں سنتے سنتے جوان ہوتے ہیں ۔
پیسہ مشکل سے آتا ہے ۔۔۔ پیسہ آتا ہی کہاں ہے ۔۔۔ اسے تو جوانی ، جدائی ، رشتے ، صحت برباد کر کے حاصل کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ اسے خرچ کرتے ہوئے لمحہ لمحہ خوف پیدا کیا جاتا ہے کہ یہ ختم ہو جائے گا اور پھر بڑی مشکل سے آئے گا ۔۔۔ یہ ملے تو الحمدللہ کی آواز دل سے نہیں نکلتی ۔۔۔ بلکہ دل کا خوف ۔۔۔ ختم ہو جانے کا ڈر ۔۔۔ شکر پر غالب رہتا ہے ۔۔۔ یوں پیسہ ہم سے دور بھاگتا ہے ۔۔۔ ہم سے اوزار رہتا ہے اور ہمیں اپنے پیچھے تھکاتا ہوا نظر آتا ہے ۔
تو جو نعمت بھی چاہیے ، چاہے وہ خاوند کا وقت اور توجہ ہو یا بیوی کی کیئر اور اس کا خاوند کی ذات پر فوکس حاصل کرنا ہو ۔۔۔ اس کے لیے اپنی منفی انرجی کو ختم کرنے پر کام کریں ۔۔۔ خوش رہنا سیکھیں ۔۔۔۔ مزاج میں بے نیازی لائیں ۔۔۔۔ اس نعمت کے ساتھ عزت ، خوداری ، وقار ، خدا سے حسنِ ظن ۔۔۔ کا تعلق بنائیں ۔
غم جب آپ کے انگ انگ سے چیخیں مارتا ہے تو خوشیاں ہم سے دور بھاگتی ہیں ۔۔۔۔ زبانوں پر جب شکوے ، کچھ پانے کی تڑپ ، جگہ پکڑتی ہے تو تب نعمتیں ان گھروں کا پتہ ڈھونڈتی ہیں کہ جو اپنے حال پر خوش رہ رہے ہوں ۔۔۔
یہ ایک محنت کا میدان ہے ، دعا ہے کہ ہمیں خدا کی دنیا و آخرت میں بہترین نعمتیں حاصل ہوں ، ہم انہیں محبت اور شکر سے انجوائے کریں اور ان سے بے نیازی کو محسوس کرتے ہوئے بھی خدا تعالیٰ کا شکر ادا کریں ۔ بے شک وہ ہم سے بے حد پیار کرنے والا ہے اور سب خزانوں کا تن تنہا مالک ہے ۔۔۔ نہ اس کے ہاں کوئی کمی ہے اور نہ کوئی دیر !
تبصرہ لکھیے