ہوم << برانڈز کے پردے میں خون کا کاروبار -کامران رفیع

برانڈز کے پردے میں خون کا کاروبار -کامران رفیع

یہ ایک انفوگرافک ہے جس میں دنیا بھر میں موجود 200 سے زائد برانڈز کو دکھایا گیا ہے، جو محض دس بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ماتحت آتے ہیں۔

ان میں سے اکثر کمپنیاں اس ناپاک قابض وجود کو یا تو براہِ راست فنڈنگ فراہم کرتی ہیں، یا اس کی دہشتگرد فوج کو سہولتیں فراہم کرتی ہیں، یا مقبوضہ علاقوں میں اپنے یونٹس قائم کر کے غیر قانونی یہودی آبادکاری کو مضبوطی مہیا کرتی ہیں۔ کیا آپ یہ برانڈز خرید کر خون کے اس کاروبار کے سہولت کار بنیں گے یا بائیکاٹ کرکے کم از کم فرض ادا کریں گے ؟

مثال کے طور پر
Nestlé نے اسرائیلی فوڈ کمپنی Osem میں سرمایہ کاری کی، اور برسوں تک اس کا اکثریتی شیئر ہولڈر رہا۔ Osem وہی کمپنی ہے جو کئی مواقع پر اسرائیلی فوج کو خوراک اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتی رہی ہے۔ اسی طرح PepsiCo نے اسرائیلی کمپنی SodaStream کو خریدا، جو ابتدا میں مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم تھی۔ گو وہ بعد میں منتقل ہوئی، لیکن خریداری کی بھاری رقم براہِ راست اسرائیلی معیشت میں داخل ہوئی۔

Coca-Cola کی کہانی بھی مختلف نہیں۔ اس کی اسرائیلی بوتلنگ کمپنی نے براہِ راست اسرائیلی فوج اور حکومتی تقریبات کو اسپانسر کیا، اور کئی عالمی رپورٹس نے اسے "مکمل طور پر وفادار اسرائیلی برانڈ" قرار دیا۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ برانڈ صرف مشروبات نہیں بیچتے، بلکہ سیاسی بیانیے اور غاصب قوتوں کی اخلاقی تائید بھی بیچتے ہیں۔

Procter & Gamble اگر ہم سرمایہ کاری اور تحقیق کی سطح پر دیکھیں تو Procter & Gamble (P&G) نے تل ابیب میں R&D سینٹر قائم کیا ہے جہاں اسرائیلی اسٹارٹ اپس اور ٹیلنٹ کو مالی، تکنیکی، اور ڈیجیٹل سپورٹ فراہم کی جاتی ہے جو اے آئی اور ڈیٹا انیلیٹکس کے ذریعے فوجی سطح پر استعمال ہو سکتی ہے۔

Johnson & Johnson نے اسرائیلی کمپنی Biosense Webster کو خریدا اور بائیو ٹیک صنعت میں اپنا اثر قائم کیا، جو اسرائیل کی فوجی اور طبی تحقیق سے جڑا ہوا ہے۔

Kraft Heinz کے شریک بانی رابرٹ کرافٹ نے کھلے عام اسرائیل کو لاکھوں ڈالر کی فلاحی امداد دی ہے، جو فوجی لیگ، اسپتالوں، سیکیورٹی اداروں اور Genesis Prize جیسے ایوارڈز تک جاتی ہے۔ جبکہ Mars اور Mondelez نے اسرائیلی شراکت داروں اور اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کی، جو بالواسطہ اسرائیلی معیشت اور فوجی اخراجات کو سہارا دیتے ہیں

McDonald’s نے اپنی فرنچائز کے ذریعے اسرائیلی فوج کو ہزاروں مفت کھانے اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی، جسے خود کمپنی نے تسلیم کیا۔

Pizza Hut کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کا مذاق اُڑانے والے اشتہارات بھی چلائے گئے۔ KFC اسرائیل نہ صرف پوری طرح فعال ہے بلکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی توسیعی منصوبے رکھتا ہے۔

جہاں تک
Hardee’s اور Tim Hortons کا تعلق ہے، دونوں کمپنیوں نے اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی حمایت میں براہِ راست فنڈنگ کی، اور مقامی اسرائیلی اداروں کے ساتھ شراکت داری میں حصہ لیا۔ ان کی فرنچائزز اسرائیل میں تجارتی کامیابی کے جشن اور فوجی مشن سپورٹ کو یکجا کرتی ہیں، جو مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

یہ تمام برانڈز محض کھانے کے نام پر ظالم قوتوں کے بیانیے کو عام کرنے اور مالی معاونت دینے والے نیٹ ورکس میں تبدیل ہو چکے ہیں،
جن سے شعوری بائیکاٹ اب صرف ایک آپشن نہیں، بلکہ اخلاقی فریضہ بن چکا ہے۔
کیا آپ اس خون کے کاروبار کے سہولت کار بنیں گے ؟ یا بائیکاٹ کرکے کم از کم فرض ادا کریں گے ؟�

Comments

Avatar photo

کامران رفیع

کامران رفیع نصاب سازی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے پاکستان کے بڑے ادارے آفاق کے ایچ آر ہیڈ ہیں۔ اس سے پہلے ڈوگر پبلشرز کے ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ ہیڈ رہے ہیں۔ علم و تحقیق سے شغف ہے۔ ملکی و بین الاقوامی صورتحال پر گہری نظر رکھتے ہیں.

Click here to post a comment