ہوم << شہر عزیمت میں جیالوں کے خلاف عوامی مظاہروں کی حقیقت کیا ہے؟ - ابوالاعلی سید سبحانی

شہر عزیمت میں جیالوں کے خلاف عوامی مظاہروں کی حقیقت کیا ہے؟ - ابوالاعلی سید سبحانی

کل شہر عزیمت سے جیالوں کے خلاف احتجاج کی ایک ویڈیو جیسے ہی منظرعام پر آئی اس کو ذرے سے پہاڑ بنانے کے لیے بہت سے لوگ تن من دھن سے لگ گئے . بہت سے سعودی نواز سلفیوں نے اس کو سوشل میڈیا پر خوب خوب عام کرنے کی کوشش کی. عرب دنیا کے بعض چینلوں نے بھی اس کو خوب خوب پھیلانے کی کوشش کی.

حالانکہ ویڈیو خود بتارہی تھی کہ یہ محض چند افراد کا کھیل ہے، اور باقی اس میں صاف طور پر ایڈیٹنگ کا سہارا لیا گیا ہے. یہی وجہ ہے کہ مغربی دنیا کے بڑے چینلز اس پر بہت ہلکا ہاتھ رکھ رہے ہیں۔لیکن بہرحال، سوال آیا ہے تو جواب بھی آنا چاہیے!مجھے کئی دوستوں نے اس کی طرف توجہ دلائی، میرا مختصر جواب یہ تھا کہ:

"شہر عزیمت کے پچیس لاکھ عوام میں سے اگر سو دو سو افراد کی طرف سے بھی جدوجہد کے خلاف آواز اٹھ رہی ہے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں، غزوہ احد سے تو منافقین کے سردار کے ساتھ تین سو افراد پیچھے ہٹ گئے تھے.نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس ہستی مدینے میں موجود تھی لیکن منافقین وہاں بھی اپنے قدم جمائے ہوئے تھے اور ہر موقع پر نبی پاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے تھے، اس لیے اگر آج شہر عزیمت کی جدوجہد، شہر عزیمت کے عوام، اور شہر عزیمت کے جیالوں کے خلاف چند افراد کھڑے ہو جارہے ہیں، اور ان کے کھڑے ہونے پر دشمن خوش ہورہا ہے، اور دشمن کے ساتھ ساتھ دشمن نواز منافقین بھی خوش ہورہے ہیں،تو اس میں گھبرانے اور پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں، بالکل بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے".

اتفاق سے ابھی کچھ دیر قبل ہمارے ایک مشفق استاذ نے اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر ادہم ابراہیم کی ایک ضروری اور بروقت وضاحت ارسال فرمادی، میری مذکورہ بالا وضاحت اور ڈاکٹر ادہم کی درج ذیل وضاحت ملا کر پڑھیں تو بات بہت حد تک واضح ہوجاتی ہے،اس وضاحت کا ترجمہ پیش خدمت ہےکہ سورہ آل عمران میں اسلام دشمنوں کے بارے میں صاف طور پر کہا گیا ہے:

‏{قَدْ بَدَتِ البَغْضَاءُ مِن أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ}
(ان کی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہوہی چکی ہے اور جو (کینے) ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔)
دشمن فوج شہر عزیمت میں بری طرح ناکام ہوئی،
وہاں آگ بھڑکانے کی اس کی تمام تدبیریں دھری کی دھری رہ گئیں،
غاصب ریاست اور اس کی پشت پناہی کرنے والے جیالوں کے ہاتھ سے ہتھیار چھیننے اور ان کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں بھی پوری طرح ناکام ثابت ہوئے،
چنانچہ ایک بار پھر شہر عزیمت پر جنگ اور تباہی تھوپ دی گئی…
اب، دشمن نے ایک اور فتنہ شروع کیا ہے،
شہر عزیمت کے عوام اور جیالوں کی طاقت توڑ دینے والا فتنہ،
جیالوں کے خلاف شہر عزیمت میں داخلی سطح پر آگ بھڑکانے والا فتنہ!
اس فتنے کو بہت سے عناصر مل کر انجام دینے کی کوشش کررہے ہیں:
- ظالم اور غاصب دشمن
- محمود عباس اور فتح گروپ کے سرغنہ افراد
- بعض معروف خلیجی ممالک کی انٹلی جنس اور میڈیا
- سوشل میڈیا پر ایکٹیو رہنے والے پروپیگنڈہ گروپس
- اور عربوں میں موجود دشمن نواز طبقہ
یہ سب لوگ مل کر ایک ایسا فتنہ کھڑا کرنا چاہتے ہیں جو بھوک اور تباہی سے دوچار شہر عزیمت کو اندر سے تباہ کرکے رکھ دے،
یہاں تک کہ ان کے درمیان کوئی آواز اٹھانے والا نہ بچ سکے،
اور نہ ہی کوئی ان کے استعماری منصوبوں کے خلاف کھڑا ہوسکے،
تاکہ دشمن بغیر کسی روک رکاوٹ کے اس شہر کو تباہ کرسکے،
اور اس کے باشندوں کو دوسرے ملکوں میں منتقل کرسکے!
جنین میں ان لوگوں نے کیا کیا؟
اڑتالیس دن تک لگاتار محاصرہ جاری رہا،
پہلے اتھارٹی اور فتح گروپ کی جانب سے یہ محاصرہ رہا،
اور پھر دشمن کی آمد ہوئی،
دشمن نے اس پورے علاقے کو تاراج کردیا اور اس کے باشندوں کو تہس نہس کرڈالا،
ہزاروں ہزار لوگوں کو شہر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا،
اور سیکڑوں گھر ڈھا دیے گئے،
اُس وقت جنین کے لیے کوئی نہیں اُٹھا،
نہ تو جنین کی آہیں کسی نے سنیں!
نہ طول کرم کی آہیں کسی نے سنیں!
نہ نابلس اور دوسرے شہروں کی آہیں کسی نے سنیں!
یہی کھیل یہ لوگ شہر عزیمت میں کھیلنا چاہتے ہیں!
شہر عزیمت میں ان کو جیالوں سے اتنا مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ امریکہ نے تو صاف صاف کہا ہے:
جیالے ہتھیار ڈال دیں اور قیدیوں کو ہمارے حوالے کردیں، پھر ان کے لیے اس بات کا پورا پورا امکان رہے گا کہ وہ آنے والے دنوں میں شہر عزیمت کی سیاست کا حصہ بن سکیں”!
ان کا حقیقی مسئلہ جیالوں سے نہیں، جیالوں کی طاقت اور قوت سے ہے….
شہر عزیمت کی عزت، عظمت اور وقار کے سرچشمہ سے ہے….
یہ جیالے اس شہر کی طاقت ہیں، عزت ہیں، عظمت ہیں، وقار ہیں!”

Comments

Avatar photo

ابوالاعلی سبحانی

ابوالاعلی سید سبحانی مصنف اور مترجم ہیں۔ دہلی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ لکھنو یونیورسٹی سے ایم اے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گریجویشن کی ہے۔ جامعۃ الفلاح اعظم گڑھ، ندوۃ العلماء لکھنو اور الجامعۃ الاسلامیہ کیرلا سے دینی تعلیم حاصل کی ہے۔ ماہنامہ رفیق منزل اور ماہنامہ حیات نو کے سابق مدیر ہیں۔ عربی سہ ماہی “النشرہ”، نئی دہلی کے سابق مدیر معاون ہیں۔ ہدایت پبلیکیشنز کے نام سے اپنا ادارہ چلا رہے ہیں

Click here to post a comment