ہوم << لکھیے اور اک نظم - عمران ہاشمی

لکھیے اور اک نظم - عمران ہاشمی

سینکڑوں بار
ہزاروں بار
لکھ لکھ کر اس دل کا حال
ہوا کیا ہے
آہ واہ سے آگے جائے
ایسا کون
کون جسے اس شاعر کے باطن سے کام
کون جسے
نظموں کے من میں جھانکنا آئے
کون جو آئینے کی دوسری جانب جائے
کون چنے ریزے معمولی پتھر کے
اچھی صورت دیکھنے والے کب اکتائیں
کیا معلوم
کب کوئی درد اور رنج میں ڈوبی آنکھیں دیکھے
کون جواں اِس بوڑھی ہوتی کھال پہ کھنچتی
اندھا دھند فصیلیں پھاندے
کون آزادی دلوا پائے اس قیدی کو
جسے اب اسکا جرم ہے یاد نہ اپنا نام
کیا لکھیے اور کس لیے لکھیے
بے انجام
اور اک نظم...