ہوم << غزل بہانہ کروں۔عمران ہاشمی

غزل بہانہ کروں۔عمران ہاشمی

تمنا وصل کی کس رات نئیں کی
رقیبوں نے ہی خالی گھات نئیں کی

محبت کو سمجھ ممنوعِ روزہ
مہینہ بھر سے اُن نے بات نئیں کی

بہت بانٹے جہاں بھر میں وہ جلوے
ہمیں ہی اک جھلک خیرات نئیں کی

ملے ہر اک سے وہ پہلو بہ پہلو
یہ نیکی بس ہمارے ساتھ نئیں کی

وہ شاید دے ہی دیں خلوت کی نعمت
کبھی اس رخ پہ ہم نے بات نئیں کی

بہت گُل بُوٹیاں کِھلتیں پر اُس نے
حنا بندی ہمارے ہاتھ نئیں کی

وہ سوچیں "پائے رفتن، جائے ماندن"
وہ پیدا صورتِ حالات نئیں کی

اُٹھائے ناز بہتیرے پر اُس سے
کوئی شکوہ کوئی ہیہات نئیں کی

نجیب الطرف ہیں معشوق و عاشق
سو رُسوا عزّتِ سادات نئیں کی