ہوم << ابن الہیثم کی خود نوشت : زندگی کی آخری تحریر - اخلاق احمد ساغرایڈووکیٹ

ابن الہیثم کی خود نوشت : زندگی کی آخری تحریر - اخلاق احمد ساغرایڈووکیٹ

میں ابن الہیثم ہوں۔میرا نام ابوالعلی حسن ابن الحسن ابن الہیثم ہے، اور میں نے اپنی پوری زندگی علم و تحقیق کے لیے وقف کر دی۔ اب جب کہ میری زندگی کا چراغ مدھم ہو رہا ہے، میں اپنے خیالات، دریافتوں اور اس سفر کو قلم بند کرنا چاہتا ہوں جو مجھے بصرہ کے گلی کوچوں سے لے کر قاہرہ کے علمی حلقوں تک لے گیا۔

میری پیدائش 965 عیسوی میں بصرہ، عراق میں ہوئی۔ میرا ذہن ہمیشہ سوالات میں الجھا رہتا تھا—کائنات کی حقیقت کیا ہے؟ روشنی کیسے سفر کرتی ہے؟ انسانی آنکھ کیسے دیکھتی ہے؟ میں نے قرآن، فلسفہ، ریاضی، اور یونانی و ہندی علوم کا گہرا مطالعہ کیا۔ ارسطو، بطلیموس، اور اقلیدس کے نظریات نے میری سوچ پر گہرا اثر ڈالا، مگر میں نے ان پر محض عقیدت نہیں رکھی، بلکہ انہیں پرکھنے اور آزمانے کی کوشش کی۔

بغداد میں میری شہرت ایک عالم اور ماہر ریاضی دان کے طور پر پھیل چکی تھی۔ جب فاطمی خلیفہ الحاکم بامر اللہ نے سنا کہ میں دریائے نیل کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ رکھتا ہوں، تو اس نے مجھے قاہرہ بلوایا۔ میں نے نیل کے پانیوں پر تحقیق شروع کی، مگر جلد ہی اندازہ ہو گیا کہ یہ کام میری سوچ سے زیادہ مشکل تھا۔ جب میں ناکام ہوا تو خلیفہ مجھ سے ناراض ہو گیا، اور مجھے کئی سال نظر بندی میں گزارنے پڑے۔

وہ قید کے دن میرے لیے سب سے زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہوئے۔ میں نے روشنی اور بصریات پر تحقیق شروع کی۔ وہ سوال جو میری سوچ میں بچپن سے گردش کر رہے تھے، ان کے جوابات تلاش کرنے کا وقت آ چکا تھا۔ میں نے ثابت کیا کہ روشنی آنکھ سے نہیں نکلتی بلکہ بیرونی اشیاء سے آ کر آنکھ میں داخل ہوتی ہے۔یہ وہ دریافت تھی جس نے بصریات کی دنیا بدل دی۔

نظر بندی ختم ہونے کے بعد میں نے اپنی تحقیق کو قلم بند کیا اور "کتاب المناظر" (The Book of Optics) لکھی، جو علم بصریات میں سب سے اہم کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس میں میں نے روشنی کے انعکاس، انکسار، عدسوں، اور انسانی آنکھ کے طریقہ کار پر اپنے نظریات پیش کیے۔(بعد ازاں یورپ میں، لاطینی ترجمہ Perspectiva کے نام سے معروف ہوا اور اس نے قرون وسطیٰ کے سائنسدانوں جیسے راجر بیکن، کیپلر، اور نیوٹن کو متاثر کیا۔)

میری تحقیق صرف بصریات تک محدود نہیں تھی۔ میں نے ریاضی، فلکیات، طبیعیات، اور انجینئرنگ میں بھی اہم کام کیے۔ میری دیگر معروف کتابیں یہ ہیں:۔
1. میزان الحکمہ : طبیعیات پر ایک اہم کتاب
2. رسالہ فی ضوء القمر : چاند کی روشنی کے بارے میں
3. کتاب فی المکان : خلا (Space) اور اشیاء کی حرکت پر تحقیق
4. شرح المجسطی : بطلیموس کی کتاب المجسطی پر ایک تفصیلی تنقید
5. کتاب استخراج ضلع المکعب : جیومیٹری میں ایک مشکل مسئلے کا حل

اب میں 1050 عیسوی میں زندگی کے آخری مہینوں میں داخل ہو چکا ہوں۔ قاہرہ میں میری عمر 85 سال ہو چکی ہے، اور جسم کمزور ہو چکا ہے، مگر دماغ اب بھی سوالات سے بھرا ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ میں بہت سے سوالوں کے جوابات حاصل نہ کر سکا، مگر خوشی ہے کہ میں نے سچ کی تلاش میں زندگی گزاری۔

کیا موت واقعی زندگی کا اختتام ہے؟ یا علم اور روشنی ہمیشہ باقی رہتے ہیں؟ شاید کوئی اور محقق، کوئی اور متجسس ذہن میرے چھوڑے ہوئے سوالات کے جوابات تلاش کرے گا۔
میں ابن الہیثم ہوں، اور جب تک روشنی باقی ہے، میں زندہ رہوں گا۔