بچوں کی بہترین تربیت میں سب سے زیادہ دخل محبت کا ہے۔ اگر ہم بچوں کو اللہ کی عظیم نعمت سمجھ کر ان سے شفقت سے پیش آئیں گے، تو وہ بڑے ہو کر معاشرے کے بہترین انسان بن سکتے ہیں۔ انسان محبت اور توجہ کا بھوکا ہوتا ہے، اور یہی چیز اس کی شخصیت کو سنوارتی ہے۔ سختی اور بے جا ڈانٹ وقتی رعب تو جما سکتی ہے، لیکن بہترین تربیت کا ذریعہ نہیں بن سکتی۔
اگر ہم تربیتِ اولاد کے حوالے سے سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کریں تو ہمیں یہی معلوم ہوتا ہے کہ محبت بہترین تربیت کا بنیادی عنصر ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں سے بے حد محبت فرماتے تھے۔صحیح مسلم کی روایت ہےحضرت انسؓ فرماتے ہیں:"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو بچوں سے محبت کرنے والا نہیں پایا۔"اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیتِ اولاد کا اصول یوں بیان فرمایا: "بچوں سے محبت کرو اور ان کے ساتھ شفقت سے پیش آؤ۔"یہ اصول ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر والدین بچوں کے دل جیت لیں تو ان کی تربیت مؤثر ہو جاتی ہے۔ محبت وہ راستہ ہے جس کے ذریعے بچوں کے ذہن و دل میں مثبت قدریں راسخ کی جا سکتی ہیں۔
بعض والدین سمجھتے ہیں کہ سختی اور غصہ بچوں کی اصلاح کا بہترین طریقہ ہے، لیکن حقیقت میں شفقت اور محبت ہی زیادہ کارآمد ثابت ہوتی ہے محبت اور نرمی سے سمجھانے والا والدین بچوں کے لیے رول ماڈل بنتا ہے۔ ڈانٹ ڈپٹ سے وقتی اثر پڑ سکتا ہے، لیکن دیرپا اصلاح کے لیے نرمی ضروری ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہی تھی کہ آپؐ بچوں کو شفقت سے نوازتے، انہیں عزت دیتے اور ان کے ساتھ محبت سے پیش آتے۔
اگر والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے نہ صرف اچھے انسان بنیں بلکہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوں، تو محبت، شفقت، اور نرمی کو اپنی تربیت کا لازمی حصہ بنائیں۔ کیونکہ محبت ایک ایسا بیج ہے جو اگر دلوں میں بو دیا جائے تو کامیابی اور خوشحالی کے خوبصورت درخت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
"بچوں کے دل جیتیں، ان پر شفقت کریں، اور دیکھیے کہ وہ کیسے بہترین انسان بنتے ہیں!"
تبصرہ لکھیے