ہوم << "میرے آخری ایام" – البیرونی کی خود نوشت - اخلاق احمد ساغر ایڈووکیٹ

"میرے آخری ایام" – البیرونی کی خود نوشت - اخلاق احمد ساغر ایڈووکیٹ

میرا نام ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی ہے۔ میں نے ایک طویل عمر گزاری، علم کی جستجو میں، ستاروں کی حرکات کا مطالعہ کرتے، زمین کی پیمائش کرتے اور قوموں کی تاریخ لکھتے ہوئے۔ آج، جب کہ عمر کی ڈھلتی شام میرے وجود پر چھا رہی ہے، میں اپنے ماضی پر نظر ڈالتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ میں نے جو کچھ سیکھا، کیا وہ انسانیت کے لیے کافی تھا؟

میں 973ء میں خوارزم کے قصبے بیرون میں پیدا ہوا۔ بچپن سے ہی میرا دل علم کی طرف مائل تھا۔ فلکیات، ریاضی، جغرافیہ اور طب میں میری دلچسپی تھی۔ میں نے خود کو کتابوں میں گم رکھا اور وہ سب کچھ سیکھنا چاہا جو دنیا میں ممکن تھا۔ میرے لیے علم صرف الفاظ نہیں تھا، بلکہ ایک زندہ تجربہ تھا۔ میں نے زمین کے نصف قطر کو ناپنے کی کوشش کی، ستاروں کے مقام کو حساب سے معلوم کیا، اور ہندوستان کی ثقافت و فلسفے کو اپنی کتابوں میں محفوظ کیا۔

زندگی نے مجھے مختلف بادشاہوں کے درباروں تک پہنچایا۔ سلطان محمود غزنوی کے ساتھ میرا تعلق اہم تھا۔ وہ جنگجو تھا، اور میں علم کا متلاشی۔ اس کے حملوں کے دوران میں نے ہندوستان کا سفر کیا، سنسکرت سیکھی، ہندو دھرم کے متون کا مطالعہ کیا اور اپنی مشہور کتاب "کتاب الهند" لکھی۔ میں نے کوشش کی کہ ہر چیز کو بغیر کسی تعصب کے لکھوں۔ علم کا تقاضا ہے کہ سچائی لکھی جائے، چاہے وہ کسی کے حق میں ہو یا خلاف۔

اب، جب کہ میں 77 برس کا ہو چکا ہوں، جسم کمزور ہوگیا ہے، لیکن ذہن اب بھی متحرک ہے۔ کاغذ، قلم، اور آسمان کے ستارے میرے سب سے بڑے ساتھی ہیں۔ میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی یہی ہے کہ میں نے علم کو اپنی آخری سانس تک ساتھ رکھا۔ آج بھی، جبکہ طبیعت خراب ہے، میں حساب کر رہا ہوں، سورج کی گردش کو نوٹ کر رہا ہوں، اور کائنات کے رازوں کو سمجھنے کی کوشش میں ہوں۔ شاید کچھ دن باقی ہوں، شاید چند لمحے، مگر میرا علم ہمیشہ زندہ رہے گا۔

میری خواہش ہے کہ میرا کام جاری رہے۔ علم کے متلاشی میرے نظریات کو آگے بڑھائیں، میری تحقیق کو مکمل کریں، اور زمین کے بارے میں وہ سب کچھ جانیں جو میں نہ جان سکا۔ اگر میری زندگی میں کوئی کامیابی ہے، تو وہ یہی ہے کہ میں نے سچائی کی جستجو میں زندگی گزاری۔ اور اگر کوئی ناکامی ہے، تو وہ یہی ہے کہ میں سب کچھ نہیں جان سکا۔
یہی میرا فخر ہے اور یہی میرا افسوس۔
ابو ریحان البیرونی
(1048ء، غزنی)

البیرونی کا سوانحی خاکہ
البیرونی کا اصل نام ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی تھا۔ وہ 5 ستمبر 973ء کو خوارزم (موجودہ ازبکستان) میں پیدا ہوئے۔
البیرونی ابتدائی عمر سے ہی علم و حکمت کے شوقین تھے۔ انہوں نے ریاضیات، فلکیات، جغرافیہ، طبیعات، تاریخ، طب، اور فلسفہ سمیت کئی علوم میں مہارت حاصل کی۔ ان کا شمار اسلامی تاریخ کے عظیم سائنس دانوں، مورخین اور محققین میں ہوتا ہے۔
1. فلکیات: انھوں نے زمین کی گردش اور اس کے قطر کا اندازہ لگایا، جو جدید سائنسی اندازوں سے حیرت انگیز حد تک قریب تھا۔
2. ریاضیات: الجبرا، جیومیٹری اور مثلثیات میں نمایاں تحقیق کی۔
3. جغرافیہ: البیرونی۔نے زمین کی پیمائش اور مختلف ممالک کے جغرافیائی حالات پر گہری تحقیق کی۔
4. تاریخ: ہندوستان پر ان کی مشہور کتاب "کتاب الهند" ایک اہم تاریخی اور ثقافتی تحقیق ہے، جس میں انہوں نے ہندو مت، رسم و رواج، اور ہندوستان کے جغرافیے پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

اہم تصانیف :
1. الآثار الباقیہ عن القرون الخالیہ – مختلف اقوام کے تقویمی نظام پر تحقیق
2. تحقیق ما للہند من مقولة مقبولة في العقل أو مرذولة – ہندوستان کے مذاہب، فلسفہ، اور سائنس پر تجزیہ
3. القانون المسعودی – فلکیات اور ریاضی پر ایک جامع کتاب
4. التفہیم لأوائل صناعة التنجیم – فلکیات اور ریاضی کا ایک مشہور رسالہ

وفات:
البیرونی 1048ء میں غزنی (موجودہ افغانستان) میں وفات پا گئے۔
البیرونی کی علمی خدمات آج بھی دنیا میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔ انھیں اسلامی دنیا کے سب سے بڑے سائنس دانوں میں شمار کیا جاتا ہے، اور ان کی تحقیقات نے جدید سائنس کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔