اپنی زندگی کے اہم فیصلے خود لیں۔ کسی کو اتنی اجازت نہ دیں کہ کوئی آپ کے ذاتی فیصلوں میں دخل انداز ہو۔ شادی جیسا اہم فیصلہ کسی کے دباؤ میں آکر نہ کریں، کیونکہ زندگی آپ کی اپنی ہے، اسے آپ نے خود گزارنا ہے۔ جہاں مطابقت کے لوگ نہ ہوں یا آپ کو لگے کہ آپ کا گزارا ایسے لوگوں میں مشکل ہے، وہاں خاندان یا گھر والوں کے دباؤ میں آکر زبردستی قبول ہے! قبول ہے کہنا آپ کے لیے محض ایک بوجھ کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔
جب تک آپ ذہنی طور پر اس تعلق کو نبھانے کے لیے تیار نہ ہوں، محض عمر گزرنے کے خوف سے اپنی ساری زندگی داؤ پر نہ لگائیں۔ ایسا کرنا نہ صرف آپ کے لیے مشکلات کا سبب بنے گا بلکہ اگلا شخص اور اس کا خاندان بھی مفت میں سزا بھگتے گا۔
یاد رکھیں! آپ کی ساری زندگی کا فیصلہ آپ کی اپنی مرضی کے بغیر کسی کام کا نہیں ہے۔ اس لیے دین اور دنیا کے مطابق فیصلہ کریں۔ آج کل دنیا میں ہر سمجھدار شخص کا یہی ماننا ہے کہ دباؤ میں لیے جانے والا فیصلہ بعد میں ندامت کا باعث بنتا ہے۔ دین بھی اسی نکاح کو مانتا ہے جس میں کوئی زبردستی شامل نہ ہو، اور دونوں فریقین کی رضا شامل ہو۔ اسی لیے تو گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ تین بار سوال کیا جاتا ہے۔ سو اپنی اہمیت اور وقار پر کبھی سمجھوتہ نہ کریں۔ آپ ہیں تو آپ کے سارے معاملات ہیں۔ آپ نہیں ہیں تو کچھ بھی نہیں ہے۔
بعد میں پھر چاہے آپ عورت ہیں یا مرد، کیا اپنے اور کیا غیر، سب یہی کہیں گے کہ سر پر بندوق رکھ کر تو کسی نے ہاں نہیں کروائی تھی نا آپ سے، اور پھر دستخط تو آپ نے خود کیے تھے نا، یا کسی نے وہ بھی ہاتھ سے پکڑ کر کروائے تھے۔ باتیں اور آپ کا تماشا بنانے والے تو بہت ہوں گے، لیکن آپ کے مسائل مخلصی کے ساتھ سننا اور سمجھنا تو بہت دور کی بات ہے، حل کرنے والا بھی کوئی ایک آدھ شخص ہی ہوگا۔دنیا میں کوئی کسی کا سگا نہیں ہوتا ہے، اور والدین کے علاوہ کسی کو آپ سے ہمدردی نہیں ہونی ہے۔ باقی کوئی دل سے ہمدرد انسان ملنا بھی معجزہ ہی ہوتا ہے۔ سو جو بھی فیصلہ کریں، یہ ذہن میں رکھ کر کریں کہ زندگی میں نے خود تنہا گزارنی ہے، میری جگہ اور کسی نے نہیں۔
تبصرہ لکھیے