اسلام میں عورت کو ایک بہت اہم اور قابلِ احترام مقام حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مرد اور عورت کو یکساں طور پر عزت و احترام کا حق دیا ہے، اور ان دونوں کے حقوق و فرائض کا تعین کیا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں عورت کی تقدیس اور اس کے حقوق کا بھرپور تحفظ کیا گیا ہے، اور یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ عورت کا مقام کسی بھی معاشرتی یا مذہبی پہلو سے کمتر نہیں۔
عورت کی تخلیق اور اہمیت
اسلام میں عورت کی تخلیق کو نہ صرف ایک اہم عمل سمجھا گیا ہے، بلکہ اسے انسانیت کی تکمیل اور استحکام کا حصہ مانا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا" (القرآن، 51:49). یہ آیت اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہے کہ مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کے لیے ضروری ہیں اور دونوں کا وجود ایک دوسرے کی تکمیل کرتا ہے۔ اگرچہ اسلام میں مرد اور عورت کی ذمہ داریاں مختلف ہیں، لیکن دونوں کو برابر کی عزت و احترام دینے کی ضرورت ہے۔
اسلام میں عورت کو معاشرت میں فعال حصہ دار بنانے کی تاکید کی گئی ہے۔ عورت کو زندگی کے مختلف میدانوں میں، جیسے تعلیم، تجارت، سیاست اور دیگر شعبوں میں کام کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ حضرت عائشہؓ کی مثال ہمارے سامنے ہے، جنہوں نے نہ صرف اپنی علمی صلاحیتوں کو اجاگر کیا بلکہ اسلامی معاشرت میں فعال رول بھی ادا کیا۔ ان کی علمیت اور فہم کا چرچا دنیا بھر میں ہے، اور ان سے کئی صحابہ نے فقہ اور حدیث کی تعلیم حاصل کی۔
اسلام نے عورت کو معاشی آزادی بھی دی ہے۔ عورت کو اپنے مال و دولت کی مکمل ملکیت حاصل ہے، اور وہ اپنی جائیداد کو خریدنے، بیچنے اور کسی بھی طرح استعمال کرنے میں آزاد ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "مردوں کے لیے جو کچھ ہے، وہ عورتوں کے لیے بھی ہے" (القرآن، 4:32). اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت کو بھی وہی معاشی حقوق حاصل ہیں جو مرد کو دیے گئے ہیں، اور وہ اپنی مالی حیثیت میں آزاد ہے۔
اسلام میں عورت کو روحانی طور پر بھی بلند مقام دیا گیا ہے۔ قرآن میں کئی آیات اور حدیثوں میں عورت کی روحانیت اور تقدس کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "جو عمل تم میں سے نیکوکار ہوں گے، چاہے وہ مرد ہوں یا عورت، وہ جنت میں داخل ہوں گے" (القرآن، 4:124). اس سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مرد اور عورت دونوں کو یکساں طور پر نیک عمل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، اور دونوں کو اپنے عمل کے مطابق جزا ملے گی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے:"عورتوں کو تمہاری بیٹیوں، بیویوں اور ماں کی طرح عزت دو۔" یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ اسلام میں عورت کی حیثیت انتہائی اہم ہے، اور اس کے ساتھ حسن سلوک کرنا ضروری ہے۔
اسلام میں عورت کی عزت و احترام کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن مجید اور حدیث میں عورت کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے لیے سب سے بہتر ہو" (ابن ماجہ). اسلام نے مردوں کو عورت کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ عورت کو حقوق سے نوازا جائے۔ ایک اور حدیث میں ہے: "جنت ماں کے قدموں تلے ہے" (نسائی). اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عورت کا مقام بہت بلند ہے اور اس کی خدمت اور عزت کا عمل انسان کی کامیابی کی علامت ہے۔
اسلام میں عورت کا تحفظ بھی بہت اہم ہے۔ عورت کو نہ صرف معاشرتی بلکہ جسمانی اور ذہنی تحفظ بھی دیا گیا ہے۔ اسلام نے عورت کو وراثت میں حق دیا ہے، جو کہ بہت سی قدیم تہذیبوں میں نہیں تھا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اور مردوں کو جو حصہ ملے گا، اس کا حصہ عورتوں کو بھی ملے گا" (القرآن، 4:7). اس آیت میں عورتوں کو وراثت میں حصہ دینے کی بات کی گئی ہے، جو ان کی اہمیت اور حقوق کا عکاس ہے۔ اس سے قبل، کئی معاشروں میں عورتوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا تھا، لیکن اسلام نے اسے ایک بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا۔
اسلام میں عورت کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا گیا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "علم کا طلب ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے" (ابن ماجہ). یہ حدیث اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ تعلیم کا حق صرف مردوں تک محدود نہیں، بلکہ عورتوں کو بھی تعلیم حاصل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ حضرت عائشہؓ اور دیگر خواتین صحابہ کرام کی مثال سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خواتین نے علم کے حصول میں کسی قسم کی کمیابی کا سامنا نہیں کیا۔ اسلام میں عورتوں کی تعلیم کو معاشرتی اور روحانی ترقی کے لیے ضروری سمجھا گیا ہے۔
خلاصہ
اسلام میں عورت کا مقام انتہائی بلند ہے۔ اسے نہ صرف معاشرتی، اقتصادی اور روحانی حقوق دیے گئے ہیں، بلکہ اسے عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ اسلام نے عورت کو حقوق کی مکمل تفصیل دی ہے، اور اس کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی بھرپور تاکید کی ہے۔ جہاں ایک طرف اسلام میں عورت کو ایک نیک اور فعال فرد کے طور پر دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے، وہیں دوسری طرف اس کی جسمانی اور ذہنی حفاظت کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عورت کے لیے تعلیم حاصل کرنا اور اس کے کام کرنے کا حق بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ اسلامی معاشرت میں عورت کی حیثیت کسی بھی لحاظ سے مرد سے کم نہیں ہے، بلکہ وہ معاشرت کے استحکام اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسلام میں عورت کا مقام اور عزت اس کی حقیقت کو اجاگر کرتا ہے، اور ہمیں اس کی اہمیت کا پوری طرح احساس کرنا چاہیے۔
تبصرہ لکھیے