ہوم << عورتوں کی شاپنگ – ایک نہ ختم ہونے والا مشن - زونیرا شہاب

عورتوں کی شاپنگ – ایک نہ ختم ہونے والا مشن - زونیرا شہاب

شاپنگ ایک ایسا فن ہے جو عورتوں کی گھٹی میں پڑا ہوتا ہے۔ یہ کوئی عام سرگرمی نہیں بلکہ ایک مکمل ریسرچ پراجیکٹ ہوتا ہے جس میں وقت، جذبات، توانائی، اور اکثر اوقات شوہر یا بھائی کی ہمت اور برداشت کی آزمائش بھی شامل ہوتی ہے۔

مردوں کے لیے شاپنگ کا مطلب ہوتا ہے کہ ایک دکان میں جائیں، جو چیز چاہیے وہ لیں، اور باہر نکل آئیں۔ لیکن عورتوں کے لیے یہ ایک ایڈونچر ہے، ایک جذباتی سفر، جہاں ہر چیز کا باریک بینی سے تجزیہ کیا جاتا ہے، رنگوں پر مشورے کیے جاتے ہیں، قیمتوں پر طویل بحث کی جاتی ہے، اور پھر آخر میں وہی چیز خرید لی جاتی ہے جو سب سے پہلے پسند کی گئی تھی۔

کسی عورت کے ساتھ شاپنگ پر جانا کسی تھرلر فلم کے برابر ہوتا ہے، جہاں ہر موڑ پر نیا موڑ آتا ہے۔ سب سے پہلے، ایک لمبی فہرست تیار کی جاتی ہے، جس میں جوتے، کپڑے، میک اپ، بیگز، جیولری، اور نہ جانے کیا کچھ شامل ہوتا ہے۔ جب دکان میں قدم رکھا جاتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے کوئی بہت بڑا مشن شروع ہو گیا ہو۔ ہر چیز کو غور سے دیکھا جاتا ہے، ہر ڈیزائن کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے، ہر رنگ کو مختلف روشنی میں پرکھا جاتا ہے، اور ہر کپڑے کو کم از کم تین بار تہہ کر کے چیک کیا جاتا ہے۔

سب سے دلچسپ مرحلہ تب آتا ہے جب قیمت کم کروانے کی باری آتی ہے۔ عورتوں کے پاس یہ ایک خاص صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی قیمت آدھی سے بھی کم کروانے میں ماہر ہوتی ہیں۔ پہلے تو دکاندار کی سنیں گی، پھر افسوس سے سر ہلائیں گی، پھر کہانی سنائیں گی کہ "بس، اب تو حالات بہت مشکل ہیں!" اور جب دکاندار بھی نہ مانے تو اعلان کر دیا جاتا ہے، "چلو، کہیں اور دیکھتے ہیں!" اور جیسے ہی عورت باہر جانے کے لیے مڑتی ہے، دکاندار فوراً کہتا ہے، "بی بی ٹھہریں، آپ کی پسند کی قیمت میں دے دیتا ہوں!" اور یوں فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ سودا طے ہو جاتا ہے۔

لیکن شاپنگ کبھی صرف ایک چیز پر ختم نہیں ہوتی۔ اگر نیا جوڑا لیا ہے تو ساتھ میں میچنگ جوتے بھی لینے ہوں گے، اور اگر جوتے لیے ہیں تو اب ہینڈ بیگ بھی ضروری ہے، اور جب سب کچھ مکمل ہو جائے تو میک اپ کا سامان بھی یاد آ جاتا ہے۔ دکانوں میں گھنٹوں گزارنے کے بعد جب آخرکار تھکن سے برا حال ہوتا ہے، تب جا کر گھر واپسی کا سوچا جاتا ہے، مگر واپسی پر سب سے پہلا جملہ یہی ہوتا ہے: "اف! کچھ اچھا ہی نہیں ملا!"

مرد اس پوری صورتحال میں اکثر بیچارگی کے عالم میں شاپنگ بیگز اٹھائے کھڑے ہوتے ہیں، اور جب وہ ہمت کر کے یہ کہہ دیں کہ "چلو، اب بس!" تو عورتوں کا کلاسک جواب آتا ہے: "آپ کو ہماری خوشی کی کوئی پرواہ نہیں!" اور بیچارہ مرد، جس نے پہلے ہی چار گھنٹے شاپنگ میں گزار دیے ہیں، ایک لمبی سانس لے کر خود کو قسمت کے حوالے کر دیتا ہے۔

عورتوں کی شاپنگ ایک نہ ختم ہونے والا سفر ہے۔ یہ کبھی مکمل نہیں ہوتا کیونکہ جتنی چیزیں لی جاتی ہیں، اتنی ہی مزید لینے کی ضرورت محسوس ہونے لگتی ہے۔ یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو صبر، برداشت، اور مہارت کا امتحان ہوتا ہے، خاص طور پر ان مردوں کے لیے جو اپنی بیوی یا بہن کے ساتھ بازار جانے کی ہمت کرتے ہیں۔

آخر میں ایک ہی مشورہ دیا جا سکتا ہے کہ اگر کبھی عورتوں کے ساتھ شاپنگ پر جانا ہو تو صبر کا دامن مضبوطی سے تھام لیں، پانی کی بوتل ساتھ رکھیں، اور دعا کریں کہ جلدی گھر واپسی نصیب ہو!