ہوم << جرمنی الیکشن نتائج، سمجھنے کی باتیں -سلمان علی

جرمنی الیکشن نتائج، سمجھنے کی باتیں -سلمان علی

جرمنی کا مقام:
جنگ عظیم دوم کے بعد جرمنی کو ایک ’’کیک‘‘ کی طرح چار اتحادی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ، فرانس، سوویت یونین) میں تقسیم کر دیا گیا۔ مشرقی حصہ روسی کمیونسٹ سوشلسٹ بلاک کے زیر اثر گیا۔مغربی جرمنی الگ لبرل سرمایہ دارانہ جمہوریت والا ملک بنا۔

مارکیٹ اکانومی کا ماڈل اپناکر تیز ترین ترقی کا سفرکیا اور یورپ کے اقتصادی انجن کے طور پر سامنے آیا۔1990 تک جرمنی اپنے آپ کو یورپ میں نمایاں معاشی مقام دلا چکا تھا۔مضبوط صنعت اور برآمدات نے اسے یورپی معیشت میں بڑا کردار دلایا۔1989 میں روس کی شکست اور ٹکڑے ہونے پر 1990 میں ’’دیوار برلن ‘‘ گرا دی گئی اور مشرقی جرمنی و مغربی جرمنی کا انضمام ہوگیا۔اب دونوں نے یورپی لبرل پالیسیوں کے پہیے لگائے اور دوڑ پڑے۔ 1999میں یورو کرنسی کا قیام (€)جرمنی کے مرکزی کردار پرہوا۔یورپی یونین میں جرمنی نے اپنے آپ کو آگے رکھا۔یہی نہیں بلکہ یورپی یونین کے تمام معاملات میں اپنے آپ کو آگے رکھا ہے۔

جرمنی EU کی سب سے بڑی معیشت ہے، جس کا GDP تقریباً 4.5 ٹریلین ڈالر (2024) ہے، جو یورپی یونین کی معیشت کا ایک بڑا حصہ بنتا ہے۔صنعتی طاقت، برآمدات، اور جدید ٹیکنالوجی میں جرمنی سب سے آگے ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد EU میں جرمنی کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ جرمنی کی کل آبادی تقریباً 83 ملین (8 کروڑ 30 لاکھ) افراد پر مشتمل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، مسلمانوں کی تعداد 5 ملین (50 لاکھ) کے قریب ہے۔ ایک وقت تھا کہ یہاں عیسائیت کا زور تھا لیکن لبرل اقدار اپنانے کے بعد یہاں بھی تیزی سے الحاد پھیل رہا ہے ۔ مختلف رپورٹس کےمطابق آبادی کا نصف ملحدین کہلانا پسند کرتا ہے۔

لبرل اقدار ، سائنٹفک جدیدترقی سب سے پہلے ’الحاد‘ کو داخل کرتی ہے۔ سرکاری طور پر جرمنی ایک سیکولر ملک ہے، لیکن مذہب کا اثر کچھ حد تک باقی ہے۔• چرچ ٹیکس کا نظام ابھی موجود ہے، جہاں رجسٹرڈ عیسائیوں سے ٹیکس لیا جاتا ہے، جو کلیسا کو جاتا ہے۔حکومت اپنے طور سے مذہبی آزادی کو یقینی بناتی ہے، اور ہر شہری کو اپنے مذہب کی رسومات کا حق دیتی ہے۔ جرمنی کے حالیہ وفاقی انتخابات میں، مرکزی دائیں بازو کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) اور اس کی باویرین بہن پارٹی، کرسچن سوشل یونین (CSU)، جس کی قیادت فریڈرک مرز کر رہے ہیں، نے 28.5% کے ساتھ ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ حاصل کیا۔

انتہائی دائیں بازو کی آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) نے 20.8 فیصد کی تاریخی بلندی حاصل کی، جو دوسری سب سے بڑی پارٹی بن گئی۔ سنٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD)، چانسلر اولاف شولز کے ماتحت، نمایاں کمی کا سامنا کرنا پڑا، جس نے صرف 16.4 فیصد حاصل کیا جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اس کا بدترین نتیجہ ہے۔ گرینز نے 11.6% ووٹ حاصل کیے، جبکہ فری ڈیموکریٹک پارٹی (FDP) پارلیمانی نمائندگی کے لیے درکار 5% کی حد کو عبور کرنے میں ناکام رہی۔

فریڈرک مرز نے فوری طور پر مخلوط حکومت بنانے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے، جس کا مقصد ایسٹر تک مکمل کرنا ہے۔ انہوں نے انتہائی دائیں بازو کے موقف کی وجہ سے اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی تعاون کو مسترد کر دیا ہے۔ انتخابی شکست کے باوجود سب سے قابل عمل اتحادی پارٹنر SPD دکھائی دیتی ہے۔ مرز نے یورپی دفاع، اقتصادی بحالی، اور ہجرت کنٹرول جیسے اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک مستحکم حکومت کے قیام کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

AfD کی بے مثال کامیابی، خاص طور پر سابق مشرقی جرمن ریاستوں میں، نے جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی سیاست کے معمول پر آنے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔ مرز نے ان خدشات کو تسلیم کیا اور ان بنیادی مسائل کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا جنہوں نے AfD کے عروج میں اہم کردار ادا کیا ہے۔بین الاقوامی ردعمل تیزی سے ہوا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غیر یقینی وقت میں یورپی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مرز کو مبارکباد دی۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کی حمایت اور یورپ کو مضبوط کرنے کے لیے جرمنی کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے بے تابی کا اظہار کیا۔ دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے تجویز کیا کہ جرمن عام فہم، خاص طور پر توانائی اور امیگریشن کے حوالے سے پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں۔

انتخابی نتائج جرمنی کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم تبدیلی کا اشارہ دیتے ہیں، جس میں انتہائی دائیں بازو کے عروج اور ایک مستحکم حکومت کی تشکیل کے لیے ملکی اور بین الاقوامی مسائل کو آگے بڑھانے کے لیے چیلنج درپیش ہیں۔

حکومت کیسے بنے گی؟
✅ قدامت پسند (Conservative) سیاست: CDU اور اس کی اتحادی جماعت CSU عموماً روایتی، دائیں بازو (center-right) کی پالیسیاں رکھتی ہیں۔
✅ معاشی استحکام: یہ جماعتیں کم ٹیکس، کاروباری ترقی، اور سرمایہ کاری کے حامی ہیں۔
✅ مہاجرین پر سخت پالیسی: CDU/CSU پناہ گزینوں کی تعداد محدود کرنے اور سخت امیگریشن قوانین نافذ کرنے کے حق میں ہے۔
✅ یورپی اتحاد (EU) کی حمایت: یہ جماعتیں یورپی یونین (EU) کے ساتھ مضبوط تعلقات کو برقرار رکھنا چاہتی ہیں، مگر جرمنی کے قومی مفادات کو ترجیح دیتی ہیں۔
✅ قانون اور سکیورٹی: جرائم اور دہشت گردی کے خلاف سخت پالیسی، اور پولیس و فوج کو مزید مضبوط بنانے کی حمایت کرتی ہیں۔

2. کیا CDU/CSU حکومت بنائیں گی؟
• CDU/CSU نے 28.5% ووٹ حاصل کیے، جو انہیں سب سے بڑی جماعت بناتا ہے۔
• لیکن اکثریت حاصل کرنے کے لیے مزید جماعتوں کی حمایت درکار ہوگی۔
• AfD کے ساتھ اتحاد ممکن نہیں، کیونکہ CDU/CSU نے ان سے فاصلے پر رہنے کا اعلان کیا ہے۔
• ممکنہ اتحادی SPD (16.4%) یا گرین پارٹی (11.6%) ہو سکتی ہیں، لیکن نظریاتی اختلافات موجود ہیں۔

جرمنی کے انتخابات 2025 میں فار رائٹ کی کارکردگی کا تجزیہ
ووٹوں میں اضافہ:
• 2024: آلٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) کو 15.9% ووٹ ملے تھے۔
• 2025: AfD نے 20.8% ووٹ حاصل کیے، جو 4.9% کا اضافہ ہے۔
• یہ اب ملک کی دوسری بڑی جماعت بن چکی ہے۔

عوامی حمایت میں اضافے کی وجوہات:
✅ مہاجرین اور سکیورٹی خدشات: جرمنی میں پناہ گزینوں کی پالیسی پر سخت تنقید کے باعث AfD کو پذیرائی ملی۔
✅ معاشی بے یقینی: مہنگائی، توانائی بحران، اور بیروزگاری نے عوام کو متبادل راستہ تلاش کرنے پر مجبور کیا۔
✅ روایتی جماعتوں سے بیزاری: سوشل ڈیموکریٹس (SPD) اور گرین پارٹی کی مقبولیت میں کمی کے باعث ووٹرز نے AfD کی حمایت کی۔
✅ سابقہ مشرقی جرمنی میں مضبوط پوزیشن: مشرقی جرمن ریاستوں میں AfD کو خاص طور پر زیادہ ووٹ ملے۔

یہ رجحان جرمنی کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کی طرف اشارہ کر رہا ہے، جس سے روایتی سیاسی جماعتوں کے لیے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔ بہرحال اصل سبق یہ ہے کہ ’’ "امریکہ میں ٹرمپ کے آنے کے بعد فار رائٹ کا اثر یورپ میں بھی بڑھا ہے، اور جرمنی میں AfD جیسے گروپس عوامی حمایت حاصل کر رہے ہیں، لیکن وہ اب بھی حکومت میں آنے سے دور ہیں۔"