بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی نے کہا تھا کہ اب ہم پاکستان پر جنگ کے ذریعے نہیں بلکہ میڈیا کے ذریعے تسلط قائم کریں گے۔ آج بھارت اس کلچرل انویژن یعنی ثقافتی حملے کے منصوبے پر بہت ہی کامیابی سے پاکستان میں عمل در آمد کرتا، اور ہمارا میڈیا اس میڈیا وار میں بھارت کا جواب دینے کے بجائے، اس کا ساتھ دیتا دکھائی دے رہا ہے۔ بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش پر خفیف آوازیں ہمیشہ اٹھتی رہی ہیں مگر بدقسمتی سے ان آوازوں کو پاکستانی عوام کی پذیرائی عملی طور پر کبھی حاصل نہیں ہوئی۔ عوام نے سنیما گھروں میں بھارتی فلمیں دیکھنا بند کیا نہ اپنے گھروں میں بھارتی ڈرامے اور گانے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں ہر ٹی وی چینل بھارتی مواد دھڑلے سے نشر کر رہا ہے، لوگ اسے پسند کر رہے ہیں اور چینلز کو اس مواد کی بدولت اچھی ریٹنگز حاصل ہو رہی ہیں۔
مجھے پاکستانی قوم کی حب الوطنی پر کوئی شک نہیں مگر حب الوطنی کے ساتھ قوم میں شعور کا ہونا لازمی ہے جس کی شدید کمی محسوس ہوتی ہے. عوام کو تفریح کے نام پر جو کچھ دیکھنے کو مل رہا ہے، وہ اسے دیکھ رہے ہیں اور پسند بھی کر رہے ہیں مگر اس کے نتائج سے بےخبر ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ بھارت کا کلچرل انویژن کیا ہے؟ اس کے عزائم کیا ہیں اور کس طرح ہمارے ملک کی بنیادوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ ہمارے بچوں کو ہندی زبان میں ڈب کیے گئے کارٹون دیکھنے کو مل رہے ہیں جو انھیں ہندی زبان اور ہندی کلچر کے قریب کر رہے ہیں۔ خواتین عجیب و غریب بھارتی ڈرامے دیکھ رہی ہیں جو اخلاق و اقدار پر کھلی جارحیت کے مترادف ہیں۔ گھر کسی بھی معاشرے کی اکائی ہوتا ہے، اگر گھروں کا ماحول درست ہو تو معاشرے کی درستی خود بخود ہو جائے گی مگر یہاں حالات کچھ ایسے ہیں کہ بھارتی ڈراموں، فلموں اور اشتہارات نے ہندی زبان اور کلچر کو گھروں تک پہنچا دیا ہے، اور ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری تہذیب و ثقافت پر کھلا حملہ ہو رہا ہے، اور بدقسمتی سے ہم خود اس میں شریک ہیں۔
بظاہر تو ہمارے ہاں پیمرا کے نام سے ایک حکومتی ادارہ کام کر رہا ہے، اور اس کا کام الیکٹرانک میڈیا کی بےضابطگیوں کو روکنا ہے مگر اس کا حال کچھ یوں ہے کہ عوام درخواستیں جمع کرا کرا کر تھک چکے ہیں مگر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ نجی تفریحی چینلز بھرپور طریقے سے بھارتی مواد نشر کر رہے ہیں، پیمرا اس پ ایکشن لینے میں ناکام ہے. پیمرا کی ویب سائٹ پر موجود آن لائن شکایات کی تعداد 83 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے مگر آپ جانتے ہی ہیں کہ کتنے چینلز کو بند اور کتنوں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے؟ کچھ چینلز صرف اور صرف بھارتی مواد نشر کرتے ہیں اور ببانگِ دہل کرتے ہیں مگر پیمرا کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ان چینلز پر دن رات بھارتی فلمیں اور گانے نشر ہوتے رہتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا منہ چڑاتے ہیں۔ ان سب باتوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پیمرا ٹی وی چینلز اور میڈیا گروپس کے اثر و رسوخ کے نیچے دب چکا ہے اور اس میں کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں میں براہ راست وہ بھارتی ٹی وی چینلز بھی دیکھے جا رہے ہیں جن پر بظاہر پابندی عائد ہے مگر کوئی سننے والا نہیں، روکنا تو بہت دور کی بات ہے۔
ایک طرف کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم ہو رہی ہے اور ایک طرف ہم ہیں کہ بھارتی ڈراموں اور فلموں کو گلے سے لگا رہے ہیں اور ہر نئی بھارتی فلم کا دو دو مہینے پہلے سے انتظار کر رہے ہیں۔ پاکستانی کمپنیز اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے بھارتی اداکارائوں سے تشہیر کروا رہی ہیں۔ بحیثیت قوم یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنا اور اپنی نسلوں کا مستقبل بھارت کے ثقافتی حملے سے بچائیں۔ اگر پاکستانی بچے ہندی زبان بولیں گے، مرد و زن بھارتی فیشن اپنائیں گے اور پاکستانی کلچر کو بھارتی کلچر سے تبدیل کر دیا جائے گا تویقین جانیے کہ ہمارے محض نام کے پاکستانی ہونے سے بھارت کو کبھی کوئی تکلیف نہیں ہوگی کیونکہ اس صورت میں پاک بھارت سرحد اپنی اہمیت کھو دے گی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان ہندی تہذیب اور ثقافت کے رنگ میں رنگ جائے گا۔ آج بھارتی تفریحی چینلز کی نشریات عوام کو دیکھنے کو مل رہی ہیں، کل بھارتی نیوزچینلز بھی دیکھے جا سکیں گے۔ اسی لیے، ہمیں ابھی سے اپنے حق کے لیے خود آواز اٹھانی ہے، کیونکہ پاکستان ہمارا ہے اور اس کے تحفظ کی ذمہ داری بھی ہم نے ادا کرنی ہے۔
تبصرہ لکھیے