ہوم << استاد محترم کا فیض - عفت محمود

استاد محترم کا فیض - عفت محمود

آج علم ہوا کہ میرے استاد محترم جناب رشید احمد قادری صاحب سروس سے ریٹائر ہو گئے ہیں. ایک عہد تھا جس کا اختتام ہوا , میں ماضی کے جھروکوں میں کھو گیا.

گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول کوٹ ملیار کی مختصر مگرصاف ستھری عمارت جس کے برآمدے کے ماتھے پر لکھا ہوا" گہوارہ تہذیب" اور ان کا اپنے تبادلے کے موقع پر سب بچوں کو جمع کر کے ان کے ساتھ الوداعی ملاقات اور سنایا گیا "مجروح سلطان پوری" کا وہ شعر اج بھی مجھے یاد ہے

ہزاروں منزلیں ہوں گی ہزاروں کارواں گے
نگاہیں ہم کو ڈھونڈیں گی جانے ہم کہاں ہوں گے

استاد محترم کی سب سے زیادہ جس چیز کا اثر مجھے پڑتا تھا، وہ ان کے اندر کی اپنائیت اور دل کی گہرائیوں سے ابلتے ہوئے انس و محبت کے چشمے، جن کی وجہ سے ان سے ملنے والا ہر شخص یہی سمجھتا تھا کہ اس سے انہیں خاص قربت اور محبت ہے . مسکراتا چہرہ ، پانچوں وقت کی نماز، وقت پر سکول آنا . ہم ان سے ڈرتے بھی تھے اور محبت بھی کرتے تھے. محبت، اپنائیت, انسانیت اور شرافت کا مجسم نمونہ. صرف چار سال کی ابتدائی تعلیم میں آپ نے کتنا کچھ ذہن کو دے دیا تھا کہ آج تک اس کا فیض اور گہرائی محسوس ہوتی ہے.

میں نے ان سے زیادہ پرخلوص, ولی صفت, سچا اور بے کینہ دل نہیں دیکھا. میرے خیال میں کوئی اچھا استاد صرف چند لفظ پڑھنا ہی نہیں سکھاتا بلکہ اپنے شاگردوں کا کردار, دماغ ,طبیعت بلکہ پوری زندگی کو ایک شکل دینے کا اہم اور عظیم کام انجام دیتا ہے . میں انھیں مبارکباد دینے کے ساتھ یہ دعا بھی کرتا ہوں کہ باری تعالی انھیں لمبی عمر اور زیادہ کام کرنے کا موقع دے تاکہ ان کے علم و عمل سے زیادہ سے زیادہ لوگ فیض حاصل کر سکیں. آمین