مدرسے کی زندگی نظم و ضبط، علم اور عبادت سے بھرپور ہوتی ہے۔ فجر کی نماز کے بعد ہمارے اسباق کا آغاز ہو جاتا ہے جو مسلسل دوپہر بارہ بجے تک جاری رہتے ہیں۔ یہ وقت مکمل طور پر تعلیم اور دینی مطالعہ کے لیے وقف ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہمیں دو گھنٹے آرام کے لیے ملتے ہیں جن میں کھانے اور قیلولہ شامل ہوتا ہے تاکہ ہم دوبارہ تازہ دم ہو سکیں۔
پھر سہ پہر تین بجے سے شام تک دوبارہ اسباق کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو عصر کی نماز تک جاری رہتا ہے۔ مسلسل تعلیم و تدریس کے بعد انسانی دماغ کو تفریح کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم و روح میں توازن قائم رہے۔
"تفریح نہ ہو جس میں، وہ تعلیم نہیں ہوتی،
کچھ وقت کا کھیل بھی ضروری ہے زندگی میں!"
اسی مقصد کے تحت عصر کے بعد ہم طلبہ کرکٹ کھیلتے ہیں۔ یہ کھیل نہ صرف جسمانی ورزش کا بہترین ذریعہ ہے بلکہ اس سے ذہنی سکون بھی ملتا ہے۔
"عقلِ سلیم در بدنِ سالم"
(ترجمہ: تندرست جسم میں ہی صحت مند عقل ہوتی ہے۔)
کرکٹ کے ذریعے ہم ایک دوسرے سے محبت، ٹیم ورک، اور باہمی تعاون کے جذبات کو فروغ دیتے ہیں۔ کھیل کود دین اسلام کی نظر میں بھی جائز ہے بشرطیکہ وہ وقت کی پابندی، شریعت کے دائرے میں اور نیت درست ہو۔
یوں ہمارا روزمرہ کا معمول علم و عبادت کے ساتھ ساتھ صحت اور تفریح کا حسین امتزاج بن جاتا ہے۔
تبصرہ لکھیے