ہوم << کیا پیسہ ہی سب کچھ ہے؟ سمیرا غزل

کیا پیسہ ہی سب کچھ ہے؟ سمیرا غزل

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ پیسہ بنیادی ضروریات اور بلند معیار زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔
لیکن یہ بھی ایک بڑی حقیقت ہے کہ پیسہ ہی مکمل زندگی کا نام نہیں ہے۔فی زمانہ مادیت پرستی کے دور میں پیسے کی اہمیت روحانی خوشیوں سے بلند ہوگئی ہے،اور میں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ ایک بے وجہ کے ڈپریشن کا سبب بن رہی ہے۔
اس دور میں جب عمریں کم اور عمارتیں بلند ہیں،دل چھوٹے اور زبانیں بڑی ہوگئی ہیں ،ہر شخص پیسہ پیسہ کرتا نظر آتاہے۔گویا خوشیوں کا حصول بھی پیسے سے ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتیں،ایک پرسکون زندگی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور انسان کی بنیادی ضروریات کا پورا ہونا بھی لازمی ہے۔مگر صبر شکر اور کفایت اور اپنے پرانے لوگوں کے برابر نہ سہی ،اپنی مقدرت کے حساب ہی سے ضروریات زندگی ،گھر کی زندگی کو ترتیب میں لانا ضروری ہے،تاکہ ذہنی سکون حاصل ہو سکے۔ لیکن اس دور میں ایک عجیب ہی صورت حال دیکھی جارہی ہے کہ وہی مائیں ،جنھوں نے خود ہمت ،حوصلے اور صبر و شکر سے زندگی گزاری ہے،بیٹیوں کے معاملے میں ایسے دامادوں کی تلاش میں ہیں،جو انھیں نوکر چاکر کے ساتھ کھانے بھی پکے پکائے لا کر دے۔اور الہ دین کے چراغ کی طرح ہر فرمائش پوری کردی جائے۔

یہ بات ایک اٹل حقیقت ہے کہ شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تمام فرائض سے خوش اسلوبی سے عہدہ بر آ ہو،مگر یہ بھی ضروری ہے کہ کمی بیشی کی صورت میں ان احکامات کو یاد رکھا جائے جو اللہ نے بتائے ہیں ،ان کو دل کا روگ نہ بنایا جائے۔زندگی کو اسی طرح آسان بنایا جاسکتا ہے۔اس سلسلے میں میاں اور بیوی دونوں کے لیے ضروری ہے کہ اپنی زندگی کے کینوس میں اپنے رنگ بھریں،دوسروں کے رنگوں کو دور سے دیکھ کر محظوظ ہونا ہے تو ہوں،مگر اپنے کینوس پر بکھیرنے کی کوشش نہ کیجیے۔