اخلاق اور طرزعمل کو پہنچنے والا نقصان:
یہ سب فحاشی کے پھیلنے، اس کو ہلکا سمجھنے اور نظروں کو حرام کی طرف دیکھنے کی کھلی چھوٹ دینے سے ہوتا ہے۔ تعلیم میں اسی اختلاط کی وجہ سے برطانیہ کے اسکولوں میں حاملہ طالبات کا نیا رجحان پھیل گیا ہے، اور یہ دیکھا گیا ہے کہ اس کا کوئی مکمل علاج ڈھونڈے بغیر محض ظاہری طور پر اس رجحان کو کم کرنے کے لیے لڑکیوں کی طرف سے برتھ کنٹرول کی گولیوں کا استعمال بڑھ رہا ہے۔
عورت میں حیا کی کمی:
جب ایک عورت مردوں کے نزدیک رہے گی، ان کے ساتھ معاملات میں حصہ لے گی اور ان کے ساتھ گھل مل جائے گی تو اس کا یہی نتیجہ نکل آئے گا۔ اور سب سے زیادہ برا سلوک ایک غیر محرم دوسرے غیر محارم کے ساتھ اس وقت کرتا ہے جب ایک عورت میں بے باکی پیدا ہوتی ہے اور اس کی وجہ قلت حیا ہے۔
پردے میں کمی:
اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے مردوں کے سامنے طویل وقت گذارنا پڑتا ہے، ان کے ساتھ مختلف جگہوں اور کاموں میں تعاون کرنا پڑتا ہے، لہٰذا وہ ان سے مانوس ہو جاتی ہے اور انہیں اجنبی مردوں کی نظر سے نہیں دیکھتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ دیگر کمزور دلیلیں جنہیں شیطان اس کے سامنے مزین کرکے پیش کرتا ہے تو وہ اپنے رب کی نافرمانی کر بیٹھتی ہے۔ جس نے اس کو حکم دیا تھا کہ وہ حجاب کرے۔ اللہ کا فرمان ہے:
“انہیں چاہیے کہ اپنے سینوں پر چادر ڈال دیا کریں” [النور: 31]۔
مردوں سے تعلق:
عورت اپنے جذبات کے سامنے کمزور ہوتی ہے، ہوسکتا ہے وہ اپنے کام کے شعبے میں کسی ایسے مرد سے جڑی ہوئی ہو، جو خوبصورت بھی ہو اور جس کا اخلاق اچھا ہو، یا جس کا اچھا رویہ اور اثر ونفوذ اسے پسند ہو۔ لیکن وہ اس کے لیے حلال نہیں ہے کیونکہ اس کا اپنا شوہر ہے تو اس طرح عورت دونوں طرف سے آگ میں جل جاتی ہے یا تو اللہ کے حرام کردہ کاموں میں مبتلا ہو کر اپنے جذبات اور خواہشات کی پیاس بجھائے یا پھر اپنی خواہشات کو دبا کر اندر ہی اندر کڑھتی رہے۔
تنہائی میں پڑنا:
مخلوط شعبوں میں کام کرنے والی عورت کو کسی بھی صورت میں کسی ساتھی یا منیجر کے ساتھ اکیلے رہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، کیونکہ اس طرح وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کی خلاف ورزی میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” کوئی مرد ایک عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت میں نہ بیٹھے” [مسلم]
میاں بیوی کی خیانتیں:
اختلاط اس آفت کا دروازہ ہے۔ جب مرد اپنی بیوی سے مطمئن نہیں ہوتا اور ہر صبح وہ خوبصورت عورتوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے ساتھ مذاق کرتا ہے۔ ایسے ہی عورت بھی اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں ہوتی ہے اور وہ اپنے ساتھیوں کو دیکھتی ہے جو خوبصورتی، اخلاق اور سلوک میں اس کے شوہر سے بہتر ہیں۔
میاں بیوی کے درمیان شکوک و شبہات کی کثرت:
شوہر اپنی بیوی پر اس کے ساتھیوں کے ساتھ شک کرتا ہے، اور بیوی شوہر پر اس کے ساتھیوں کے متعلق شک کرتی ہے، لہٰذا ان کے درمیان بہت تنازعہ ہوتا ہے، اور اکثر یہ تنازعہ طلاق کی طرف لے جاتا ہے۔
بہکانا، دھوکہ دینا، بلیک میل کرنا اور ہراساں کرنا:
یہ اس کے ساتھیوں، پروفیسروں یا اعلیٰ عہدے داروں کے قول و فعل سے ہوتا ہے، خاص طور پر اگر وہ خوبصورت ہے، اور اس کے گریڈ اور ترقیاں ان کے ہاتھوں میں ہیں۔<
اسکینڈلز اور مسائل کا انتشار:
جس شعبے میں میل میلاپ زیادہ ہوتا ہے اس ماحول میں اسکینڈل، کرپشن اور ہراسانی بہت ہوتی ہے۔
شادی کرنے میں ہچکچاہٹ:
کیونکہ اگر کوئی مرد شادی، نان و نفقہ اور گھر کی ذمہ داریوں کے بغیر اپنی جبلی خواہشات کو بجھانے میں کامیاب ہو جائے تو وہ ہرگز شادی نہیں کرے گا، جیسا کہ مغربی معاشروں میں ہوتا ہے۔
تبصرہ لکھیے