ہوم << مرد کی چشم تصور اور عورت کا سراپا ، قصور کس کا ؟ انعام الحق آزاد

مرد کی چشم تصور اور عورت کا سراپا ، قصور کس کا ؟ انعام الحق آزاد

آج میں اور وائف ایک ریسٹورنٹ سے باہر نکل کر پارکنگ کی طرف جانے کے لیے دائیں ہاتھ پر مڑے، اور وہیں سامنے سے ایک لڑکی آرہی تھی جس نے انتہائی چھوٹی شرٹ پہن رکھی تھی جس میں اس کا پیٹ کھلا تھا، اور نیچے پائجامہ تھا۔۔

میں نے وائف سے کہا: دیکھو ذرا، کتنی سخت سردی ہے، منفی گیارہ سینٹی گریڈ میں بھی اس نے اپنا پیٹ کھلا رکھا ہوا ہے ، آخر رات کے اس اندھیرے میں یہ اپنی پتلی کمر کس کو دکھانا اتنا ضروری سمجھتی ہے کہ یہ سردی بھی ننگی کمر پر ٹھٹھرتے ہوئے برداشت کر رہی ہے ؟

وائف نے اپنا نقاب ٹھیک کرتے ہوئے کن انکھیوں سے مجھے دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا: چھوڑیں بھئی، ان کو عادت ہو جاتی ہے۔۔ اور ہم دونوں سر جھٹک کر گاڑی کی طرف بڑھنے لگے۔۔

یہ مکمل جائزہ میں نے پہلی نظر کے ایک لمحے میں ہی لگا لیا تھا ، وہ بھی بغیر کسی غلط نیت کے۔ کیونکہ میں نے بیگم کو مخاطب کرنے سے پہلے ہی فوراً نظر ہٹا لی تھی حتی کہ اس کے چہرے کی طرف بھی نہیں دیکھا کہ کس قومیت کی لڑکی ہے۔۔

لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ مرد کی پہلی اتفاقیہ نظر نہ تو اس کے چہرے پر جاتی ہے اور نہ کپڑوں پر ، یعنی گناہ کا جو ذریعہ سب سے بڑا ہو جیسے اگر وہ برہنہ ہوتی شرم گاہ پر جاتی ، یہاں اُس کے ستر کا کھلا حصہ پیٹ تھا ، وہیں جائے گی۔۔ اگر وہ ڈھکا ہو تو پھر بالوں اور چہرے پر جاتی ہے ، وہ بھی ڈھکے ہوں تو آنکھوں پر اور وہ بھی چشمے وغیرہ سے چھپی ہو تو اس کی جسمانی ساخت اور ڈیل ڈول پر جائے گی۔۔ اسی وجہ سے اس کا لباس چست ، پرکشش اور جاذب نظر نہ ہونا شریعت میں لازم ٹھہرا۔۔

کیا آپ کو یہ پڑھ کر ایسا خیال آرہا ہے کہ ہر مرد ہی کوئی ٹھرکی ہے جو کسی حال میں عورت کا پیچھا نہیں چھوڑنا چاہتا ؟ ظاہری طور پر تو یہی محسوس ہو رہا ہے۔۔ لیکن جانتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے؟ ہر مرد کی اتفاقیہ پہلی نظر ہمیشہ وہاں جاتی ہے جہاں اس کا امتحان اور آزمائش سب سے سخت اور کڑی ہو۔۔ بھلا کیوں عورت کی خوشبو کا غیر مرد تک پہنچ جانا بھی حرام ٹھہرا اور اسے زانیہ کہا گیا ؟ کیوں کہا گیا کہ عورت پیر مار کر نہ چلے ؟ تاکہ چھپی ہوئی ساخت تک واضح نہ ہو اور کوئی چاہ کر بھی کہیں سے پوشیدہ معاملات جان نہ پائے ؟

خیر مرد کے لیے اصل گیم شروع ہوتا ہے جب اسی لمحے مرد اپنی نظر ہٹاتا ہے یا نہیں ؟ یا نفس کے ہاتھوں مجبور ہوکر ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے تو نہیں لگتا ؟ یا ہٹانے کے بعد چور نظروں سے بار بار اسی سمت تو نہیں دیکھتا ؟ اگر ہاں تو امتحان میں فیل ہوگیا۔۔ اور خود کو بچا لیا تو ان شاء اللہ آزمائش پر پورا اتر گیا۔۔ یہ ایک دفعہ ہونے والا واقعہ نہیں ہے بلکہ روز مرہ کی ایک constant struggle ہے۔ بھلے ہی آپ کا واسطہ کسی نیک ترین پاک نظر مرد سے ہی کیوں نہ پڑا ہو ، اپنے تئیں تب بھی احتیاط کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، آخر کیوں کسی کے ایمان کو آزمائش میں ڈالنا ؟

ام المومنین ام سلمی اور میمونہ رض کے گھر میں ایک نابینا صحابی عبداللہ ابن ام مکتوم آئے ، وہاں کیوں آپ ﷺ نے اپنی ازواج کو حکم دیا کہ ان سے بھی پردہ کرو؟ پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! وہ تو نابینا ہیں ، ہمیں دیکھ نہیں سکتے۔ کہا گیا : وہ نابینا ہیں تم تو نابینا نہیں ہو ؟ یعنی ایک صحابی جن کی بینائی تک نہیں ہے، وہاں مومنین کی ماؤں کو کہا جا رہا ہے اس نابینا نا محرم سے بھی پردہ کرو ! پس ثابت ہوا کہ نظریں نیچی رکھنے کا حکم مرد و عورت دونوں کے لیے عمومی ہے اور مکمل پردے کا عورت کے لیے خصوصی۔۔ پھر آپ اور ہمارے دونوں آنکھوں والوں کے پاس کیا جواز باقی رہ جاتا ہے ؟ کیوں نبی علیہ السلام کی موجودگی میں ایک صحابی کی نظر بار بار عورت کی طرف جاتی ہے؟ اور آپ صل اللہ علیہ وسلم تین بار اپنے ہاتھ سے ان صحابی کی گردن دوسری سمت موڑ دیتے ہیں ؟

ہر محرم و نا محرم مرد و عورت کے تعلق کی نفسیات میں جو سب سے اہم باب ہے وہ یہی ہے کہ اس تعلق کا مرکز اللہ تعالیٰ ہے یا نہیں ؟ خواہ یہ تعلق محض اک نظر کا ہو یا زندگی بھر کے رشتے کا۔ سینٹرل ریفرینس میں اللہ نہیں تو پھر سمجھ لیں شیطان کا غلبہ مزید آسان ہوا اور ایک گناہ پر مبنی تعلق پر اللہ کی مدد بھی کیسے مانگیں گے ؟
یہاں ہم بھگو بھگو کر جوتے مارنا چاہتے ہیں ان مردوں کو جو پاک بابے بن کر دوسروں کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ان کی پہلی نظر بھی پاک ہے۔۔ معاف ہے اس لیے نہیں۔۔ بلکہ مطلق پاک ہے۔۔ پھر چاہے وہ خاندان کی بہو بیٹیوں کے سر پر ہاتھ پھیریں، کمر پر شفقت بھری تھپتھپی دیں۔۔ ہاتھ پکڑ کر دلاسہ دیں یا بے تکلف ہوکر combine gathering میں بیٹھے ہوں یا خوشی و غم کے موقع پر حوصلہ دینے کے نام پر گلے لگا لینے کے قائل ہوں؟ کیا حالت غم میں شریعت بدل جاتی ہے؟

یاد کریں جن صحابیہ کے غالباً بیٹے کا جنازہ آیا تو وہ اس وقت بھی مکمل پردہ کرکے جسد خاکی کو دیکھنے باہر نکلیں۔۔ پھر وہ واقعہ جن صحابیہ کو مرگی کا دورہ پڑتا تھا اور یہ حالت عذر تھی تب بھی یہ رسول اللہ ﷺ سے یہ دعا کروانا کہ میرے لیے دعا کریں کہ کم از کم میرا ستر نہ کھلے۔۔ پھر بی بی فاطمہ رض کی وصیت کہ میرا جنازہ رات کے اندھیرے میں نکالیں تاکہ ان کے کفن پر بھی کسی کی نظر نہ پڑے۔۔ کیا یہ تقوی کا معیار دکھائی دیتا ہے کہیں ؟ ان ہی کے نقش قدم پر چلنے والوں کو انعام یافتہ نہیں کہا گیا؟

اس میں لبرل و سیکولر ٹائپ کے افراد تو خیر کسی کھاتے میں ہی نہیں ، اصل منافقت ان مردوں کی ہے جو خود کو مذہبی کہتے ہوئے ان چیزوں میں احتیاط نہیں کرتے ، اپنی نیکی کا ڈھنڈھورا پیٹتے نہیں تھکتے پر جہاں عورت کچھ اٹھانے کو لاپرواہی سے سامنے جھکی نہیں وہیں ان کی پہلی نظر اس عورت کا گریبان ٹٹول رہی ہوتی ہے۔۔ جوں ہی وہ پلٹتی ہے اور کوئی نہ دیکھ رہا ہو تو ان نام نہاد نیکو کاروں کی نظریں عورتوں کا اوپر سے نیچے ایکسرے کر رہی ہوتی ہیں۔۔

بھائی مجھے دقیانوسی یا خبطی سمجھنے سے پہلے ذرا اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں، اور اللہ کو گواہ مان کر اپنا محاسبہ کریں کہ کیا یہ مسئلہ آپ کے ساتھ نہیں ؟ کیا آپ نے اپنے ارد گرد چھوٹے لڑکوں اور بڑے مردوں کو یہ سب کرتے دیکھا نہیں ؟ کس کو دھوکہ دے رہے ہیں ؟ اگر اتنا ہی مسلمان کو خود پر قدرت ہوتی تو کاہے تمہیں نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہوتا ؟ کاہے عورت کو خود پر جلباب ڈالنے کو کہا جاتا ؟ کاہے کہا جاتا کہ غیر عورت کا چھونے سے بہتر ہوتا کہ تم اپنے سر میں لوہے کی کیل ٹھوک دیتے ؟ کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ اَللّٰهُ اور اس کے رسول ﷺ کی بتائی گئی حدود تم پر نافذ نہیں ہوتیں ؟ یا ان سے زیادہ جانتے ہو؟ ان سے زیادہ متقی و پاکباز ہو ؟
مذہبی عورت کو تو یہ بات اللہ ہی سمجھائے کہ وہ کسی کے گناہ کا ذریعہ نہ بنیں ، کیونکہ نقصان دو طرفہ ہے۔۔ بے پردہ کو سائڈ پر رکھیں ، یہ جو نقاب والیاں اپنی تصاویر لگاتی ہیں ان کا مقصد کس کو کیا دکھانا اور کس سے کیا چھپانا ہے ؟ کہیں شیطان نے تو تمہیں مطمئن نہیں کردیا کہ بس یہی تو حد ہے باقی سب خیر ہے؟ بلا ضرورت گھر سے نہ نکلنے کا حکم کیوں ہے؟ ظاہر ہے نکلے گی تو خود کو چھپا کر ہی نکلے گی ناں ؟ پھر بھی کیوں نہیں اجازت کہ محرم کے بغیر اور خود کو چھپائے بغیر نہ نکلے؟ اور ضرورت نہ ہو تو اندر ہی رہے ؟ یہ اندر ہو اور اس کی تصاویر دنیا بھر کے لیے عام ہو یہ اسلام کا مزاج تو نہیں۔۔

یاد رکھیں ! جس مرد نے آپ کی آنکھیں دیکھی وہ چہرے تصور کرنے لگے گا ، جس نے چہرہ دیکھ لیا وہ جسم کا خاکہ بنائے گا ، جس نے ہاتھ، پیر دیکھ لیے وہاں شیطانی وسوسے کی بدولت بہت کچھ قیاس کر سکتا ہے۔ اس کے چشمِ تصور کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کی غیر عورت کی تصویر تک سوشل میڈیا کے ذریعے رسائی ہوگئی جہاں اس عورت کے جسم کے کسی حصے کی بھی کوئی ضرورت سرے سے نہ تھی۔۔ یہ ہم مرد کی نفسیات آپ کو بتا رہے ہیں اور ان باتوں کی گہرائی انہی کو سمجھ آئے گی جن کا ہدف اور اولین مقصد آخرت کی کامیابی ہو۔۔ جس کا جتنا تقویٰ اعلی ہوگا وہ اتنا ہر معاملے میں محتاط ہوگا۔۔

یہ وہ خفیہ خبریں ہیں جو ہم تمہیں کھول کھول کر بتا رہے ہیں تاکہ تم گھر میں ہو یا باہر بس ہوشیار اور خبردار ہو جاؤ ، جن کے لیے حلال نہیں ہو ان کے حرام کا ذریعہ نہ بنو ، ہم سے مرد رابطہ کرکے کہتے ہیں کہ بس ہم تو کسی کی عام سی تصویر ذہن میں بٹھا کر مشت زنی کر لیا کرتے ہیں۔۔ بیوی ساتھ سو رہی ہوتی ہے پر سر پر دوسری عورت سوار ہوتی ہے انعام بھائی بتائیں کیسے اس سے جان چھوٹے گی ؟ جو حل ہم بتاتے ہیں اُن آسان ترین شرعی راستوں پر چلنا ہمارے مردوں کے لیے مشکل ترین ہوا چاہتا ہے کہ ایمان ہاتھ پر انگارے کی طرح دہک رہا ہے کہ اب گرا اور تب گرا۔۔ وجہ ؟ زنا اگر کوئی تین گھنٹے کی مووی ہے تو جہاں نظر ڈالو اس کے اشتہار اور ٹریلر تو بلکل ہی عام نظروں کے سامنے نارملائز کر دیے گئے ہیں۔۔ جس کسی کو ٹریلر دلچسپ لگے گا وہ کیونکر مووی دیکھنے سے باز رہے گا؟ دستیاب تو بازار میں تمام اقسام ہیں ہی۔۔

واللہ آج کے انسان کو فتنوں نے گھیر رکھا ہے پر ہم اپنی کوتاہیوں سے سیکھنے کے بجائے غفلت برتتے جا رہے ہیں۔ ہمیں ناں اللہ کا ڈر نہیں رہا ، ہم دراصل اسلام کا مزاج سمجھ ہی نہیں پائے ، ہمیں بس گنجائشیں دلوا دو۔۔ اسلام کے نام کے سہارے سہولتیں دلوا دو۔۔ یہ نہیں سوچتے کہ شیطان برائی کو حجت یا مجبوری بنا کر پیش کرتا ہے اور جب یہ سب ہمارے لیے نارمل ہو جاتا ہے تو اُس کی فتح ہوجاتی ہے کیونکہ نا تو ہمیں ہماری غلطی کا احساس ہوتا ہے نا ہی اس پر ندامت۔۔

ہماری بیگم ہم سے پوچھنے لگیں ، کہ انعام پہلے جب آپ دین سے دور تھے اور جاب پر یا کہیں بھی کسی عورت سے ہاتھ ملاتے یا کہیں دھکا لگتا یا غیر ارادی طور پر جسم کا کوئی حصہ مَس ہوتا تو کوئی فیلنگ آتی تھی ؟ میں نے کہا: ہاں ! کیوں نہیں آئے گی ؟ نہیں آنی ہوتی تو شریعت میں نیک لوگوں کو اجازت نہ ہوتی چھونے کی؟ اب جسے نہیں آتی اس کی دو ہی صورتیں ہیں یا تو وہ مرد جسمانی یا نفسیاتی مریض ہے کہ اس کی محسوس کرنے کی حس ختم ہو چکی ہے۔۔ یا پھر وہ مرد ہے ہی نہیں۔۔ پردہ البتہ ان سے بھی کرنا ہے۔۔

اسی لیے کہا گیا ہے کہ جب غیر عورت کو دیکھ کر کوئی خیال آئے تو اپنی بیویوں کے پاس جاؤ کہ وہ تمہارے فطری تقاضوں کے لیے حلال کر دی گئی ہیں۔۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ تمہارا لباس ہیں ، تمہاری دنیا و آخرت کی ساتھی ہے۔۔ اس لیے ہم ایسی تمام باتیں اپنی بیگم کو کھل کر بتا دیتے ہیں کیونکہ اس کا حق ہے کہ وہ ہماری نفسیات اور مزاج سے خوب واقفیت رکھتی ہوں۔۔ کہیں ہم کمزور پڑ جائیں تو وہ ہمارا سہارا بنیں۔۔ جہاں ضرورت ہو وہاں آپ کو آپ کی نیک اور محبت کرنے والی بیوی سے بہترین مشورہ کوئی اور نہیں دے سکتا۔۔

رسول اَللّٰهُ ﷺ جب بھی سفر پر جاتے اپنی بیویوں کے مابین قرعہ ڈال کر کسی ایک کو ضرور ساتھ لے جاتے۔۔ عورت کی حس مرد سے مختلف ہوتی ہے ، وہ بعض اوقات معاملات کو ان زاویوں سے دیکھ لیتی ہے جن سے مرد نہیں دیکھ پاتا ، وہ اپنے شوہر کی خیر خواہ ہوتی ہے جو بے غرض ہوکر اس کا بھلا چاہتی اور اس کے ایمان کی محافظہ ہوتی ہے۔۔ رسول اَللّٰهُ ﷺ نبی ہوکر اپنی بیویوں سے مشورے لیتے تھے اور ہمیں شرم آتی ہے کہ ہم اپنے جائز تقاضے تک بیویوں سے شئیر نہیں کر پاتے اور غیر عورتوں کو یاد کرکے گناہ کی طرف لپکتے چلے جاتے ہیں ؟

ایسا ہے کہ تحریر نے طوالت پکڑ لی ہے لیکن کہنے سننے کو بہت کچھ باقی ہے، اسی کو کافی سمجھیں اور مرد ہیں یا عورت ، اپنا اپنا تجزیہ کریں نیز کسی صورت شریعت کے چھوٹے سے چھوٹے حکم کو بھی عام یا ہلکا نہیں سمجھیں کیونکہ اسی پر ہر صورت ہمارے عمل پیرا رہنے میں عافیت و سلامتی ہے۔۔ خواہ اس سے ہٹ کر کوئی بھی راہ کتنی ہی اچھی کیوں نہ دکھائی دے رہی ہو، پسِ پردہ وہاں سے شر ہی نکلنا ہے۔۔