آخر ایسی کیا ذہنی بیماری ہے. کیا ہم بحیثیت قوم اس قدر گر چکے ہیں اور امریکہ کو مکمل مائی باپ بنا لیا ہے. اپوزیشن ہو یا حکومت، دونوں یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ ہمارے امریکہ سے بہترین تعلقات ہیں، اور نئی حکومت ہماری طرف محبت سے دیکھ رہی ہے.
پاکستان میں ٹی وی چینلز پر ، اخبارات اور ڈیجیٹل میڈیا پر صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے حوالے سے بلا لیا ،بلایا جاسکتا ہے ،دعوت نامہ مل گیا ،جائیں گے ، شرکت کریں گے، کال آجائے گی وغیرہ وغیرہ کے حوالے سے سینکڑوں خبریں چلیں. یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کے وزیر اعظم سے زیادہ طاقتور وزیر داخلہ ہے. اس سے متعلق کہا گیا کہ وہ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے. بڑی بڑی خبریں چلائی گئیں۔
اصولا تو دُنیا بھر میں اس طرح کا کام وزیر خارجہ کرتا ہے، مگر ہمارے محسن نقوی بھائی تو پیا وہی جو من کو بھائے ہوئے ہیں. سفارتخانے کی کوشش سے شاید 16 گروپ میں کسی ایک کا دعوت نامہ مل بھی گیا ہو تو بعد میں تقریباً 14 گروپ آؤٹ کردیے گئے. جس جگہ کی ویڈیو خبروں میں دکھائی جارہی ہے، وہ حلف برداری کے مقام سے 3 کلو میٹر دور ایک اسٹیڈیم ہے. وہاں پہلے سے درخواست دے کر کوئی بھی جا سکتا تھا. وہ لوگ بھی گئے جو تیسرے درجے سے نیچے کے بچے ہوئے مہمانوں کی لسٹ میں تھے.
پھر ایک آدمی کے ساتھ چلتے ہوئے کہا گیا کہ ان کو پروٹوکول دیا گیا. یہ بھی ایسا لطیفہ ہے کہ جو جانتے ہیں وہ صرف مسکرا دیں گے. خبروں میں یہ کہا گیا کہ اگلی نشست میں جگہ ملی اور انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکبا د دی اور گفتگو میں مزید کہا. اس سے ایسا تاثر دیا گیا کہ جیسے محسن نقوی حلف برداری کی تقریب میں اگلی صف میں موجود تھے اور ٹرمپ سے گفتگو ہوئی. حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں تھی، جیسا کہ بتایا کہ محسن نقوی کو وائٹ ہاؤس سے 3 کلومیٹر دور اسٹیڈیم میں جگہ ملی. اس پوری تقریب میں صرف دو پاکستانی تھے جو کیپٹل ہل کے اندر موجود تھے ایک پاکستان کے سفیر رضوان شیخ اور دوسرے طاہر جاوید اور وہ بھی تیسرے کمرے میں، جبکہ بھارت کے جے شنکر ہال کے اندر تھے.
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس پورے جعلی عمل سے آخر ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں. کیا امریکہ نے آپ کو عزت دے دی یا آپ کے جعلی الیکشن کو سند مل گئی؟ یہ رنگ بازیاں بھی آپ سوشل میڈیا کے دور میں کررہے ہیں . اور کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایسا کرکے پاکستان میں سب آپ کی بلائیں لینا شروع ہوجائیں گے۔کن احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں آپ.
اگر پاکستانی حکومت سے کسی کو نہیں بلایا تھا تو قومی غیرت کا تقاضا تھا کہ نہ کسی نشست کا تقاضا کرتے اور نہ ہی کسی پروگرام میں شریک ہوتے . جب منت ترلے کرنے کے باوجود یوکرین کے صدر کو نہیں بلایا، کئی اور ممالک کی کوشش کے باوجود ان کے حکمرانوں کو نہیں بلایا گیا تو آپ کو کیوں خصوصی دعوت نامہ دیا جاتا. غیرت کا ایک اور تقاضا یہ ہے کہ اپنے قد اور وزن کو اتنا بلند کریں کہ آپ کو نظر انداز کرنا مشکل ہوجائے. مگر اس کے لیے آپ کے ملک میں قانونی کی حکمرانی اور ایسے منصفانہ انتخاب ہونے چاہییں کہ لوگوں کی خواہش پوری ہوتی نظر آئے . جب گھر میں عزت ہوگی تو باہر والے خود بخود عزت کرنے پر مجبور ہوں گے
تبصرہ لکھیے