مدارس کی دنیا ایک عظیم چمن کی مانند ہے، جہاں علم کے درختوں کی آبیاری ہوتی ہے، لیکن اگر اس چمن میں ایک شفاف چشمہ نہ ہو تو یہ درخت کس طرح پروان چڑھ سکتے ہیں؟ یہ چشمہ لائبریری ہے، جو مدارس کے علمی ماحول کو زندگی بخشتی ہے۔ اگر مدرسہ ایک زندہ جسم ہے، تو لائبریری اس کی روح ہے۔ لائبریری کے بغیر مدرسہ اس پرندے کی مانند ہے، جس کے پاس آسمان میں بلند پرواز کے لیے پر تو ہیں، لیکن وہ ہوا کے جھونکوں سے محروم ہے۔
لائبریری مدرسے کے طلبہ کے لیے ایک خزانے کا گھر ہے، جہاں علم کے نایاب موتی اور حکمت کے جواہر بکھرے ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا دریا ہے، جس سے علم کی پیاس بجھتی ہے اور تشنگی ختم ہوتی ہے۔ جس طرح پھولوں کو کھلنے کے لیے ہوا اور روشنی کی ضرورت ہوتی ہے، ویسے ہی طالب علم کو فکری وسعت اور ذہنی تازگی کے لیے ایک لائبریری کی ضرورت ہے۔
مدارس میں لائبریریوں کی کمی ان باغوں کو خزاں کی لپیٹ میں لے آتی ہے، جہاں علم کا ہر پودا مرجھا جاتا ہے۔ لائبریری کا ہونا ایک ایسی صبح کی طرح ہے، جو رات کی تاریکی کو چیر کر اجالے کا پیغام دیتی ہے اور طلبہ کو علم کے نئے افق دکھاتی ہے۔ اس میں وہ کتابیں محفوظ ہوتی ہیں جو صدیوں کی دانش اور تجربات کا نچوڑ ہوتی ہیں، جن کے بغیر علم کی تکمیل ممکن نہیں۔
لائبریری میں کتابیں اس چراغ کی مانند ہوتی ہیں، جو اندھیروں کو روشنی میں بدل دیتی ہیں۔ یہ طالب علموں کے دلوں میں شمع جلا دیتی ہیں، جو انہیں علم کی گہرائیوں میں لے جاتی ہیں۔ مدارس میں لائبریری کا ہونا اسی طرح ضروری ہے، جیسے روح کا جسم میں ہونا، ورنہ یہ درسگاہیں محض عمارتوں کا مجموعہ بن کر رہ جائیں گی اور ان میں علم کا وہ رس نہیں رہے گا جس سے مستقبل کے معمار تیار ہوتے ہیں۔
مدارس کے بام ودر میں علم کی روشنیاں تو موجود ہیں، لیکن ان کی روشنی کو فروغ دینے والے سرچشمے یعنی لائبریریوں کا کہیں دور دور تک نام ونشان نہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے علم کے اس گلزار میں وہ باغبان موجود نہیں، جو مطالعے کے پھولوں کو سینچنے کا ہنر جانتا ہو۔ طلبہ کے اذہان ایک بنجر زمین کی مانند ہیں، جسے سیراب کرنے والی بارش یعنی کتب کمیاب ہیں۔
انتظامیہ کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ وہ اس زمین کو شاداب کرنے کی ضرورت سے یکسر بے خبر ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ ایک ایسے خواب میں گم ہے جس میں کتابوں کی اہمیت ماند پڑ چکی ہے۔ نہ کوئی کتابوں کے ساتھ رفاقت کی ترغیب دیتا ہے نہ مطالعے کی فضیلت کا چرچا ہوتا ہے۔
یہ کمی محض ایک سہولت کی عدم موجودگی نہیں، بلکہ علم کی تشنگی کو سراب میں بدل دینے کے مترادف ہے۔ اگر طلبہ کے دل ودماغ میں مطالعے کا ذوق پیدا نہ کیا جائے، تو وہ علم کا دریا کبھی عبور نہ کر پائیں گے۔
مدارس میں لائبریریوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ یہ عظیم درسگاہیں دوبارہ علم و حکمت کے آسمان پر سورج کی طرح چمک سکیں۔
تبصرہ لکھیے