موجودہ دور کے سائنسی ذہن کو اس بات کا اعتراف کرنے میں خاصی دقت پیش آتی ہے کہ ہماری موجودہ ترقی یافتہ تہذیب سے پہلے بھی کئی عظیم اور ترقی یافتہ ادوار گزر چکے ہیں۔ اس کی بجائے، یہ ذہن اپنے تفاخر کے تحت پرانی تہذیبوں کو کمتر سمجھنے اور ان کی عظمت کو تسلیم کرنے سے گریزاں رہتا ہے۔
مثال کے طور پر، پانچ ہزار سال قبل کے جغرافیہ دان اور معمار، جنہوں نے عظیم اہرامِ مصر جیسے شاندار تعمیراتی ڈھانچوں کو وجود بخشا، آج کے دور کے معماروں اور جغرافیہ دانوں کو حیران کر دیتے ہیں۔ اہرامِ مصر کی تعمیر میں زمینی دباؤ اور جغرافیائی مطالعے کو مدنظر رکھا گیا، جو آج کے معیارات کے مطابق حیرت انگیز بھی ہے اور اس سے کئ گنا زیادہ بہترین بھی ہے ۔ اہرام مصر کی دباو برداشت کرنے کی صلاحیت آج کی بہترین عمارتوں کے مقابلے میں پانچ سو گنا زیادہ ہے
اس کو یوں سمجھیے کہ ٹوئن ٹاورز پانچ ہزار سال میں 750 سینٹی میٹر زمین مین دھنس جاتے جبکہ اہرام مصر اتنے عرصہ میں صرف ڈیڑھ سینٹی میٹر نیچے گئ ہے
۔ ایسی غیر معمولی کامیابیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ قدیم تہذیبیں نہ صرف ترقی یافتہ تھیں، بلکہ ان کے لوگ بھی علم و حکمت میں بے مثال تھے۔
قرآن کریم میں سورۃ الروم کی آیت نمبر 9 میں اللہ تعالیٰ نے پچھلی قوموں کی طاقت اور زمین پر ان کی ترقی کے بارے میں ذکر کیا ہے۔ اس آیت میں فرمایا گیا:
"أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ"
ترجمہ:
"کیا یہ لوگ زمین میں چل پھر کر نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے لوگوں کا کیا انجام ہوا؟ وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور انہوں نے زمین کو خوب آباد کیا تھا، جتنا انہوں نے آباد نہیں کیا، اور ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے، پھر اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔"
یہ آیت واضح طور پر بتاتی ہے کہ پچھلی قومیں زمین پر زیادہ طاقتور اور آبادکار تھیں، لیکن انہوں نے اپنے کفر اور ظلم کی وجہ سے اللہ کی پکڑ کا سامنا کیا۔
تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ماضی کی تہذیبوں کے جغرافیہ دان اور انجینئرز، آج کے دور کے لوگوں سے کہیں زیادہ سمجھدار اور ماہر تھے۔ شاید ہمارے پاس ابھی تک ان کے علم اور مہارت کی پوری سمجھ نہیں ہے، اور ہمیں اپنی جدیدیت پر مبنی فخر کی بجائے رب عظیم کی عظمت کو تسلیم کرنا چاہیے جس نے ان کو بھی تخلیق کیا اور مٹا دیا اور وہی ہمارا بھی خالق ہے
تبصرہ لکھیے