ہوم << حزب الشیطان کی نیٹو-عائشہ غازی

حزب الشیطان کی نیٹو-عائشہ غازی

پھر میں یقیناً ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کے دائیں سے اور ان کے بائیں سے ان کے پاس آؤں گا، اور (نتیجتاً) تو ان میں سے اکثر لوگوں کو شکر گزار نہ پائے گا۔﴿سورہ الاعراف۱۷﴾

ایل جی بی ٹی ایک طاقتور اور تباہ کن طوفان ہے ۔۔ حزب الشیطان کی نیٹو ہم پر حملہ آور ہے ۔۔ اور ہماری اکثریت اس جنگ سے لاعلم ہے۔۔ اس جنگ کے اہداف سمجھنے کے لئے مغربی تہذیب کا مشاہدہ ضرورہ ہے کہ انہوں نے خاندانی نظام تباہ کر کے آخر کیا حاصل کیا حالانکہ خاندانی نظام کی تباہی ریاست کی ذمے داریوں کو سو فیصد بڑھا دیتی ہے ۔ ایسا بہت کچھ جو پہلے خاندان خود کر لیتا تھا، اب اس کی ذمے داری ریاست پر ہے تو انہیں اس کا فائدہ کیا ہوا؟

اس جنگ کا پہلا پہلو یہ ہے مرد مرد نہ رہے اور عورت عورت نہ رہے ۔۔ معاشرتی ذمے داریوں کی حد تک تو یہ ہدف حاصل ہو چکا ہے ، اب جسمانی ساخت کی باری ہے۔ پہلے مردوں کو عورت اور عورتوں کو مرد بننے کی طبی سہولت دی گئی ۔۔ بات یہاں سے ہوتی یہاں تک پہنچی کہ اب مغربی ممالک میں لوگوں کو اجازت ہے کہ وہ روازنہ اپنے "رجحان" کی بنیاد پر اپنی جنس کا اعلان کر سکتے ہیں اور جو وہ اپنی جنس کے بارے کہہ دیں اسے قانونی تحفظ حاصل ہے ۔۔ بات جنس سے آگے بڑھ کر انسان کی مکمل ہیت پر آئی اور لوگوں نے سرجری کے زریعے خود کو جانور تک بنوایا ۔ ابھی پچھلے سال دسمبر میں ہی ٹوکو نام کا جاپانی شخص بارہ ہزار پاونڈ خرچ کر کے ایک کتے کی شکل اور جسامت اختیار کرنے پر خبروں میں رہا۔ گویا اس "رجحان" کی بنیاد پر کسی کو اس کی جنس یا ہئت کا اختیار دینا ہے تو پھر اس کی کوئی حد نہیں ۔۔ مغرب میں اب پچپن سے زیادہ جنسی شناخت کی آپشن موجود ہیں ۔۔

دوسری طرف جو ابھی اپنی قدرتی جنس پر قائم رہنے کے حق میں ہیں ، ان کے لئے جو اہلیانِ دین ہیں، ان کے لئے کم بچے خوشحال گھرانہ کا سلوگن ہے ۔۔ بچے کم پیدا کئے جائیں چاہئے باپ مالی لحاظ سے دس بچوں کو پالنے کا متحمل ہو لیکن ملکی اور گلوبل وسائل محدود ہیں حالانکہ اس صدی میں قدرتی آفات اور جنگوں میں لاکھوں انسان وقت سے بہت پہلے مر چکے ہیں ۔

تیسری طرف دادا دادی نانا نانی کو خاندان سے باہر کر کے سب سے پہلے بچوں کی ایک حفاظتی دیوار گرائی گئی ،پھر طلاق کا رجحان بڑھا کر بچے خاندانی نظام سے باہر نکال کر سنگل مدَر یا سنگل فادر کے ذمے کئے گئے ۰۰ کسی خزانے کی آدھی دیواریں گرا دیں تو اس تک رسائی آسان ہے۰۰ اکیلا مرد یا اکیلی عورت اگلی نسل کی حفاظت ویسے ہی کرے گا جیسے پنجاب میں "بندر کلہ" نام کا بچوں کا ایک روایتی کھیل ہوا کرتا تھا ۔۔ اس کھیل میں اکیلا کھڑا رکھوالا ہر طرف سے حملہ آور ہوتے کھلاڑیوں کے خلاف اکیلا لڑتا آخر کار ہارتا تھا اور پھر سب کھلاڑی مل کر اس کی پٹائی کرتے تھے ۰۰اکیلی ماں یا اکیلا باپ بچوں کی ضروریات سے لے کر تربیت تک، کس کس محاذ پر اکیلا لڑ سکتا ہے جبکہ قدرت نے ضروریات کی ذمے داری مرد اور تربیت کی ذمے داری عورت کو دی ہے ۔۔ اس صورت میں ان میں سےایک ذمے داری ریاست کے حوالے کرنا ناگزیر ہے جس میں ریاست زیادہ ترسکولوں کی صورت میں تربیت کی ذمے داری لینے کی خواہشمند ہے ، ضرورت آپ دن اور رات کولہو کا بیل بن کر خود پوری کریں۔ چوتھی سمت یہ ہے کہ اگرسنگل مدَر یا فادر بچے کو نہیں دیکھ سکتے تو بچے ریاست کو دے دیں ۔۔۔ گویا ہر جدوجہد اس طرف دھکیل رہی ہے کہ یا تو مرد اور عورت باگلی نسل پیدا کرنے کے قابل یا قائل نہ ہوں ، ہوں تو ان کے پہرے دار نہ ہوں ۰۰

اور اس سب سے متضاد ایک حیران کن سمت یہ ہے کہ اب لیباریٹری میں بچے پیدا کرنے کا سائنسی دور صرف چند سال دور ہے ۰۰ ایکٹو لایف کمپنی نے دسمبر دو ہزار بائیس میں اعلان کیا ہے کہ وہ لیبارٹری میں ایک سال میں تیس ہزار بچے بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ ایلیٹ پیکیج میں لوگوں کو مینیو لسٹ دی جائے گی جس میں وہ آنکھوں کے رنگ سے لے کر بچے کی دیگر خصوصیات تک خود چن سکیں گے مطلب آپ کے آرڈر کے مطابق بچہ تیار کیا جائے گا ۔۔۔۔ اس پر باقی بحث تو ایک طرف لیکن سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ اگر پہلے ہی دنیا کے وسائل کم اور آبادی زیادہ ہے تو یہ انڈسٹریل بچے کیوں بنائے جانے ہیں ؟؟

ایل جی بی ٹی جنگ کے تانے بانے صرف جنسی بے راہ روی آسان کر کے عورت کو خاندان کے تحفظ سے باہر لانا اور اسے مارکیٹ پراڈکٹ یا آبجیکٹ فار ہائر بنا کر اس سے پیسے کمانا نہیں ہے ۔ یہ تو اسکا صرف ایک پہلو ، ایک آسان ترین ہدف ہے ۔۔ اس کا سب سے خوفناک ہدف بچے ہیں ۔۔۔ انہیں صرف عورتیں نہیں چاہیئیں ، انہیں بچے چاہئے ہیں جو حفاظتی دیواروں سے باہر ہوں ۔۔۔ بچے کیوں چاہیے ہیں ؟ اس کا جواب دل دہلا دینے والا ہے اور یہ شیطانی مذہب اور ایلومیناتی تنظیم کی خفیہ رسومات میں بچوں کے استعمال سے لے کر انسانی اعضاء کی فروخت کے بین الاقوامی دھندے تک تہہ در تہہ پھیلا ہوا ہے۔ اس کی تفصیلات لکھنے لگی تو تحریر کتاب کا مسودہ بن جائے گی ۔

اب یہ سب پڑھ کر اے آر وائے اور پیمرا کے کیس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے نکات دوبارہ پڑھیں اور سوچیں کہ حالات کدھر جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ اللہ کے بند کئے ہوئے جن راستوں کو کھولنے کا حکم دے رہی ہے ، وہ راستے کس منزل کو جاتے ہیں ؟ کشتی میں ایک سوراخ پوری کشتی ڈبونے کے لئے کافی ہے ۔۔ کشتی میں سوراخ پہلے ڈراموں اور جوائے لینڈ جیسی فلموں کے زریعے کئے جا رہے تھے، تعلیمی اداروں اور اساتذہ کے ذریعے کئے جا رہے تھے ۔۔ اب اسے قانونی راستہ دینے کے لئے سپریم کورٹ میدان میں ہے تاکہ کوئی شکایت لے کر جائے بھی تو صراط مستقیم کی خواہش رکھنے والوں کے لئے سب راستے بند ہوں ۔

اس ضمن میں تازہ ترین خبر یہ ہے کہ چند دن پہلے جو بائیڈن نے "پاکستان میں انگریزی کے ان اساتذہ کے لئے پانچ لاکھ ڈالر گرانٹ" کا اعلان کیا ہے جو "ٹرانس جینڈر نوجوانوں" پر فوکس کریں گے ۔۔ یاد رہےکہ ٹرانس جینڈر وہ ہیں جو اپنی قدرتی جنس تبدیل کروا کر دوسری جنس اختیار کرتے ہیں۔۔ اس خبر کا سب سے خوفناک پہلو ہیڈ لائن کے نیچے چھوٹے فونٹ سایز میں ہے کہ یہ گرانٹ وصول کرنے والے "تیرہ" سال سے بچیس سال کے جوانوں پر یہ پروگرام لاگو کریں گے ۔۔

ابھی وقت ہے ۔۔ اپنے خاندان کو بچا لیں ۔۔ اپنے بچوں کو بچا لیں۔۔۔ اور یہ سب کیسے کیا جائے ؟ اس پر بات اگلی قسط میں ۔۔ ان شااللہ