ہوم << اللہ اکبر کی صدا - لطیف النساء

اللہ اکبر کی صدا - لطیف النساء

یاالٰہی! یہ اذاں ہے کہ تیرے گھر کی صدا؟

کس قدر پیار ہے، یہ اللہ اکبر کی صدا!

واقعی اللہ ہی کی صدا ہے جو اس کرہئ حیات میں ہر لمحہ کہیں نہیں نہ کہیں آرہی ہوتی ہے لوگوں کو جگا رہی ہے فلاح اور صلاح کی طرف جنت کی طرف!تو کیا ہمارا سفر اس طرف ہے یا ہم لوگ اس طرف دیہان لگائے رکھتے ہیں؟ اسکی صدا پر اللہ اکبر کہہ کر اپنی شکر گزاری اور عبدیت کا ثبوت دیتے ہیں؟ جن ممالک میں اذان کی آواز نہیں آتی آپ کو ایک بے چینی لگی ہوتی ہے اور کچھ کمی لگتی ہے نا۔ بس اسی کی ضرورت ہے ہر جگہ ہر وقت کہ اللہ بڑا ہے وہی رب اللہ مالک رازق اور قادر ہے وہی میری ہر مشکل کا حل دے گا اور مجھے سکون دے گا۔

صد شکر اسکا جس نے مجھے بے شمار نعمتیں دیکر مجھ پر احسان کیا مگر اختیار دے کر مجھے ہر موقع پر ہر مرحلے پر آزمائے گا کہ تم میں سے کون اچھا عمل کرکے آیا ہے اور واپس کیا لایا ہے؟کیونکہ یہ دنیاتو ہے ہی امتحان گاہ مگرہم کیسے لا پرواہ ہیں کہ وقت کی نہ صرف بے قدری کرتے ہیں بلکہ سب الٹاپلٹا کر دیا ہے۔ اچھائیاں کرکے اتراتے ہیں جبکہ برائیوں پر ڈٹے رہتے ہیں۔

اُن کو برائیاں گرانتے ہی نہیں اگر چہ ہماری فطرت میں نیکی ہے جو ہمیں ٹوکتی بھی ہے مگر پھر بھی ہم من چاہی کرکے سمجھتے ہیں ڈھیل ہے ڈھیل! اس دنیا میں اتنے مہربان لوگ بھی ہیں کہ سبحان اللہ انکو دیکھ کر مل کر ایک خوشی ہوتی ہے جو ہر مرتبہ یاد کرنے پر اتنی بلکہ اس سے بھی زیادہ خوشی دیتی ہے جنکا عمل اتنا پیاراہوتا ہے کہ چھوٹی سی ملاقات یاپُر معنی مسکراہٹ اور قدر دانی کا عمل ہمیں ہر لمحہ نہال کئے دیتا ہے مطلب میں کیا کہوں کہ واقعی کچھ لوگ جی:

کچھ لوگ نبھاتے ہیں ایسا

ہوتے ہی نہیں دھڑکن سے جُدا

جبکہ کچھ لوگ اللہ کی پناہ! انکے اعمال اداکاری مکاری اور خود غرضی دیکھ کر نفرت ہونے لگتی ہے۔ ایسے ایسے موقعوں پر ایسا رُلاتے ہیں کہ اللہ ُ اکبر! عین موقعے پر دھو کا دیکرد ل کی کرچیاں کردیتے ہیں۔ انہیں کسی کے درد کا احساس ہی نہیں ہوتا ایک بار نہیں دوبار نہیں زندگی بھر لوگوں کو اذیت دینا ان کا شیوہ ہوتا ہے، انکے سینوں میں لگتا ہے نفرت کی آگ سلگ رہی ہوتی ہے۔ سوچتی ہوں ان کی آنکھیں کیوں نہیں کھلتی۔ اسپیشل بچے رکھنے والے والد یا والدا ئیں تک اس کردار کی حامل ہوتی ہیں جنھیں اپنی ہی جیسی شکل و صورت رکھنے والے اپنی اولادوں سے تک ہمدردی نہیں ہوتی نہ ہی خوف آتا ہے نہ ان کا رویہ بدلتا ہے نہ ان کا کردار سنورتا ہے۔ اللہ اکبر

اپنے سینے میں جو نفرت کو پنہاں رکھتے ہیں!

جانے وہ لوگ محبت کو کہاں رکھتے ہیں

ایک صاحب تھے انہوں نے ایک ایسی عورت سے شادی کی جنکی پہلے شوہر سے ایک چار سالہ بیٹی تھی بہت اچھی بچی تھی پھر انکے اپنے دوبچے ہوئے مگر محترم کا کردار ظالمانہ سفاکانہ اور باغیانہ تھا نا قابل برداشت تو میری دوست کہنے لگی کہ میں نے دُعاکی اللہ تعالیٰ اس بندے کو سبق سِکھا، انسانیت دے ہدایت دے کہ یہ رشتوں کی اہمیت سمجھے اور انسانوں کو انسان سمجھیں انھیں عزت و توقیر دے کہ رشتوں کی خوبصورتی احساسِ ذمہ داری اور محنت کی عظمت میں پوشیدہ ہے۔

چند سالوں بعد انکے ہاں ایک اسپیشل بیٹی ہوگئی "اللہ اکبر" وہ کہتی ہے میں نے کہا تھا کہ اللہ تو انصاف کر!اوہ میرے اللہ رحم، رحم تیرا انصاف نہیں، نہیں اللہ اکبر مجھے ہر وقت تیرا کرم چاہئے ہم تیرا انصاف نہیں سہہ سکتے!وہ اتنا روئی اتنا روئی مگر آج تک اس کا دل بوجھل ہے کہ میں نے کیوں انصاف مانگا!توساتھیوں ہر وقت اللہ سے رحم کرم مانگیں اور اللہ کے بندے بن کر رہیں کبھی کسی پر ظلم نہ کریں نہ ہی تکبر کریں آپ کا کچھ نہیں ہے جو بیٹے اور صلاحتیں دیکر آپ کو معززبناتا ہے لمحے میں واپس لیکر یا انکی شکلیں بدل کر تمھیں آسمان سے زمین پر لانے پر قادر ہے۔

انسان سے نفرت کی سزا کتنی کڑی ہے؟

نفرت کے تماچے میرے رخسارتک پہنچے!

دوسری طرف وہی اللہ جو دلوں کو یوں پھیر دیتا ہے کہ انسان اس کی شکر گزاری میں اپنی بندگی میں احساس جواب دہی میں اتنا
حساس ہو جاتا ہے کہ کسی پر ظلم کرتے وقت سو دفعہ سوچتا ہے کہ:

ہر ایک مجبور کے سر پر خدا کا ہاتھ ہوتا ہے

نہ ہو جسکا کوئی اللہ اسکے ساتھ ہوتا ہے

سوچتا ہے میں غلط کیوں کروں یہ فانی دنیا میری میراث نہیں ہے۔ اسمیں کیوں نہ جلدی جلدی اچھے کام کرلوں۔ کیونکہ

فانی بقاء زیست کا ہے اعتبار کیا؟

چند آتی جاتی سانسیں ہیں وہ شمار کی!

اسے معصوم لوگوں کے ساتھ اچھے سلوک کا ڈھنگ آتا ہے احساسِ ذمہ داری میں اپنے فرائض کی ادائیگی میں جُتا رہتا ہے۔ کسی غم مصیبت پر پریشان نہیں ہوتا نہ کسی اور کو موردِ الزام ٹھہراتا ہے جانتا ہے کہ:

خدا کے چاہنے والے مصیبت سے نہیں ڈرتے

جنھیں اللہ کاڈر ہو وہ طاقت سے نہیں ڈرتے

اللہ ُ اکبر اسی لئے تو ظالم بادشاہ کے سامنے کلمئہ حق بولنا جہادہے۔ زندگی میں اچھائی سچائی اور حق کیلئے ڈٹے رہنا جہاد ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر وقت اپنے رب کی بڑائی کو محسوس کر کے اپنے اعمال کا سدھار عطا فرمائے۔آمین